Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

268 - 448
( کتاب المکاتب )
]٢٢٤٣[(١)واذا کاتب المولی عبدہ او امتہ علی مال شرطہ علیہ وقبل العبد ذلک العقد صار مکاتبا]٢٢٤٤[ (٢)ویجوز ان یشترط المال حالا ویجوز مؤجلا ومنجما۔ 

(  کتاب المکاتب  )
ضروری نوٹ  آقا غلام کو کہے کہ اتنی رقم مجھے کما کر دو اور تم آزاد ہو جاؤ تو وہ مکاتب بن گیا۔ اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔والذین یبتغون الکتاب مما ملکت ایمانکم فکاتبوھم ان علمتم فیھم خیرا واتوھم من مال اللہ الذی اتاکم (الف) (آیت ٣٣ سورة النور ٢٤) اور حدیث میں ہے۔قالت عائشة ان بریرة دخلت علیھا تستعینھا فی کتابتھا وعلیھا خمس اواقی نجمت علیھا فی خمس سنین فقالت لھا عائشة ونفست فیھا ارأیت ان عددت لھم عدة واحدة ایبیعک اھلک فاعتقک فیکون ولاء ک لی؟ (ب) (بخاری شریف، باب المکاتب ونجومہ فی کل سنة نجم ص ٣٤٧ نمبر ٢٥٦٠) اس آیت اور حدیث سے مکاتب بنانا ثابت ہوا۔
]٢٢٤٣[(١)اگر آقا نے اپنے غلام یا باندی کو اس کے مال کی شرط پر مکاتب بنایا اور غلام نے اس عقد کو قبول کرلیا تو مکاتب ہو جائے گا۔  تشریح  آقا نے غلام کو یا باندی کو اس شرط پر مکاتب بنایا کہ اتنی رقم ادا کردو تو آزاد ہو اور غلام یا باندی نے اس عقد کو قبول کر لیا تو وہ مکاتب بن جائیںگے۔  
وجہ  اوپر حدیث گزر چکی کہ حضرت بریرہ نے اس عقد کو قبول کر لیا تو وہ مکاتبہ بن گئی۔
]٢٢٤٤[(٢)اور جائز ہے کہ مال کی شرط لگائے فی الفور دینے کی یا قسط وار دینے کی۔  
تشریح  یہ بھی کر سکتا ہے کہ فی الفور مال کتابت ادا کرو اور یہ بھی کر سکتا ہے کہ قسط وار ادا کرو۔  
وجہ  دونوں صورتوں کی دلیل اوپر کی حضرت عائشہ کی حدیث میں ہے کہ حضرت بریرہ پر پانچ اوقیہ لازم تھے اور پانچ سال میں ادا کرنا تھا جو اس بات کی دلیل ہوئی کہ مال کتابت قسط وار ہوسکتا ہے۔ اور حضرت عائشہ نے فرمایا کہ میں ایک مرتبہ پورا مال کتابت نہ ادا کردوں ؟ ان کے الفاظ ہیں۔ان عددت لھم عدة واحدة(بخاری شریف نمبر ٢٥٦٠)  جس سے معلوم ہوا کہ تمام مال فی الفور ادا کرنے کی شرط بھی لگا سکتا ہے۔  
لغت  منجما  :  قسط وار۔

حاشیہ  :  (الف) جو لوگ کتابت کرنا چاہتے ہیں تمہارے مملوک میں سے تو ان کو مکاتب بناؤ اگر تم اس میں خیر سمجھتے ہو۔ اور ان کو اللہ کے مال میں سے دو جس کو اللہ نے تم کو دیا ہے(ب) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت بریرہ اس کے پاس آئی اور مال کتابت میں مدد مانگنے لگی۔ ان پر پانچ اوقیہ تھے جو پانچ سال میں ادا کرنا تھا۔ پس حضرت عائشہ  نے فرمایا وہ حضرت بریرہ میں دلچسپی رکھتی تھی ۔تمہاری کیا رائے ہے؟ اگر ایک مرتبہ مال کتابت ادا کردیں تو کیا تمہارا مالک تجھ کو بیچے گا؟ تاکہ میں تمہیں آزاد کردوںاور تمہارا ولاء مجھے مل جائے۔

Flag Counter