Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

292 - 448
( کتاب الجنایات )
]٢٢٩٤[(١)القتل علی خمسة اوجہ عمد وشبہ عمد وخطأ وما اجری مجری الخطأ والقتل بسبب]٢٢٩٥[ (٢)فالعمد ماتعمَّد ضربہ بسلاح او ما اجری مجری السلاح فی 

(  کتاب الجنایات  )
ضروری نوٹ  آدمی کسی کی جان کو قتل کردے جان کر یا بھول سے اس کو جنایت کہتے ہیں۔اسی طرح کسی عضو کو کاٹ دے جان کر یا بھول کر تو اس کو بھی جنایت اور جرم کہتے ہیں۔اس کا بدلہ لازم ہوتا ہے۔اگر جان کے بدلے جان لے تو اس کو قصاص یا قود کہتے ہیں۔اور جان یا عضو کے بدلے رقم لے تو اس کو دیت کہتے ہیں۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم القصاص فی القتلی الحر بالحر والعبد بالعبد والانثی بالانثی فمن عفی لہ من اخیہ شیء فاتباع بالمعروف واداء الیہ باحسان ذلک تخفیف من ربکم ورحمة فمن اعتدی بعد ذلک فلہ عذاب الیم o ولکم  فی القصاص حیوة یاولی الالباب لعلکم تتقون (الف) (آیت ١٧٩١٧٨ سورة البقرة ٢) دوسری آیت میں ہے۔وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین بالعین والانف بالانف والاذن بالاذن والسن بالسن والجروح قصاص فمن تصدق بہ فھو کفارة لہ (ب) (آیت ٤٥ سورة المائدة ٥) (٣) اور حدیث میں ہے۔ عن انس بن مالک  ان یھودیا رض رأس جاریة بین حجرین فقیل لھا من فعل بک ھذا ؟ افلان او أفلان حتی سمی الیھودی فاتی بہ النبی ۖ فلم یزل بہ حتی اقر فرض رأسہ بالحجارة (ج) (بخاری شریف ، باب سؤال القاتل حتی یقروا الاقرار فی الحدود ص ١٠١٥ نمبر ٦٨٧٦ مسلم شریف ، باب ثبوت القصاص فی القتل بالحجر وغیرہ ج ثانی ص ٥٨ نمبر ١٦٧٢) ان آیتوں اور حدیثوں سے جنایت اور قصاص کا ثبوت ہوا۔
]٢٢٩٤[(١)قتل کی پانچ قسمیں ہیں (١) قتل عمد (٢) قتل شبہ عمد (٣) قتل خطا (٤) قتل جاری مجری خطا (٥) سبب کے ذریعہ قتل۔ہر ایک کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
]٢٢٩٥[(٢) قتل عمد یہ ہے کہ ہتھیار کے ذریعہ مار ڈالنے کا ارادہ کرے یا اجزاء کے چور چور کرنے میں ہتھیار کے قائم مقام ہو۔جیسے دھار دار 

حاشیہ  :  (الف) اے ایمان والو تم پر قصاص فرض کیا گیا ہے مقتول کے بارے میں۔آزاد آزاد کے بدلے،غلام غلام کے بدلے،مؤنث مؤنث کے بدلے۔ پس اگر کسی نے اپنے بھائی کو معاف کردیا تو معروف کے ساتھ مانگنا ہے۔ اور اس کی طرف احسان کے ساتھ ادا کرنا ہے۔ یہ تمہارے رب کی جانب سے تخفیف ہے اور رحمت ہے۔ اس کے بعد جس نے زیادتی کی اس کے لئے درد ناک عذاب ہے۔ تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے اے عقل والو! شاید تم تقوی اختیار کرو (ب)ہم نے ان پر فرض کیا کہ نفس نفس کے بدلے، آنکھ آنکھ کے بدلے، ناک ناک کے بدلے، کان کان کے بدلے،دانت دانت کے بدلے اور زخموں کا بھی قصاص ہے۔پس کوئی معاف کردے یہ اس کے لئے کفارہ ہے (ج) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک ہھودی نے ایک باندی کے سر کو دو پتھروں سے کچل دیا تو اس سے پوچھا گیا کہ یہ کس نے کیا؟ کیا فلاں نے یا فلاں نے؟ یہاں تک کہ یہودی کا نام لیا۔ پس حضورۖ کے سامنے یہودی کو لایا گیا۔ اس کو پوچھتے رہے یہاں تک کہ اس نے جرم کا اقرار کیا۔ پس اس کے سرکو پتھر سے کچل دیا گیا۔

Flag Counter