Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

185 - 448
( کتاب العدة )
]٢٠٧٩[(١)اذاطلق الرجل امرأتہ طلاقا بائنا او رجعیا او وقعت الفرقة بینھما بغیر طلاق 

(  کتاب العدة  )
ضروری نوٹ  عدت کے معنی گننا ہے۔چونکہ عدت گزارنے والی عورت دن گنتی ہے اس لئے اس کو عدت کہتے ہیں۔عدت گزارنے کی تین صورتیں ہیں ۔حیض کے ذریعہ عدت گزارنا۔دوسرا مہینے کے ذریعہ عدت گزارنا اور تیسرا وضع حمل کے ذریعہ عدت گزارنا۔تینوں کی دلیل یہ آیتیں ہیں۔والمطلقات یتربصن بانفسھن ثلاثة قرو ء (الف) (آیت ٢٢٨ سورة البقرة ٢) اس سے حیض کے ذریعہ عدت گزارنے کا تذکرہ ہے۔اور مہینے کے ذریعہ عدت گزارنے کی آیت یہ ہے۔والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا یتربصن بانفسھن اربعة اشھر وعشرا (ب) (آیت ٢٣٤ سورة البقرة ٢) اور مہینے کے ذریعہ اور وضع حمل کے ذریعہ عدت گزارنے کی آیت یہ ہے۔واللاتی یئسن من المحیض من نسائکم ان ارتبتم فعدتھن ثلاثة اشھر واللا ئی لم یحضن واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن (ج) (آیت ٤ سورة الطلاق ٦٥) ان آیتوں سے عدت کا پتہ چلا۔
]٢٠٧٩[(١)اگر شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق بائنہ دی  یا رجعی دی یا دونوں کے درمیان بغیر طلاق کے فرقت واقع ہوئی اور عورت آزاد ہے اور اس میں سے جس کو حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین حیض ہیں۔ اور آیت میں قرو ء کا مطلب حیض ہے۔  
تشریح  شوہر نے بیوی کو طلاق بائنہ دی ہو یا طلاق رجعی دی ہو یا بغیر طلاق کے ہی فرقت ہوئی ہو جس کی وجہ سے عدت گزارنا ہو،اور عورت آزاد ہو اور حیض آتا ہو تو اس کی عدت تین حیض ہیں۔  
وجہ  اوپر آیت میں ہے والمطلقات یتربصن بانفسھن ثلاثة قرو ء (آیت ٢٢٨ سورة البقر(٢) اس آیت میں مطلقہ عورت کے لئے تین حیض عدت ہے۔ اور پہلے کئی مرتبہ گزر چکا ہے کہ تفریق بھی طلاق کے درجے میں ہے۔اس لئے تفریق کی وجہ سے بھی تین حیض عدت گزارنی ہوگی۔ اگر عورت آزاد نہ ہو باندی ہو تو دو حیض عدت ہے۔اور حیض نہ آتاہو تو مہینے سے عدت گزارے گی۔
آیت میں قرو ء سے مراد حیض ہے۔  
وجہ  حدیث میں قرء کو حیض کہا گیا ہے۔ ان ام حبیبة بنت جحش کانت تستحاض سبع سنین فسألت النبی ۖ فقال لیست بالحیضة انما ھو عرق فامرھا ان تترک الصلوة قدر اقرائھا وحیضتھا وتغتسل وتصلی (د)(نسائی شریف ، باب ذکر الاغتسال من الحیض ص ٢٨ نمبر ٢١١) اس حدیث میں قدر اقرائھا سے معلوم ہوا کہ قرء سے مراد حیض ہے (٢)دوسری حدیث میں 

حاشیہ  :  (الف) طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکیں (ب) تم میں سے جو وفات پاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں وہ اپنے آپ کو چارماہ دس دن روکے رکھیں (ج) تمہاری عورتوں میں سے جو لوگ حیض سے مایوس ہو چکی ہیں اگر ان کو شک ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہیں۔اور جن کو حیض نہیں آتا ان کی عدت بھی (تین مہینے ہیں) اور حمل والی عورتیں ان کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن دے(د) ام حبیبہ سات سال تک مستحاضہ رہی۔پس حضورۖ سے پوچھا تو آپۖ نے فرمایا یہ حیض نہیں ہے۔یہ رگ کا خون ہے۔ پس ان کو حکم دیا کہ نماز چھوڑ دے قرو ء اور حیض کی مقدار اور غسل کرے اور نماز پڑھے۔

Flag Counter