(باب الرجعة )
]١٩٧٠[(١)اذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقة رجعیة او تطلیقتین فلہ ان یراجعھا فی عدتھا
( باب الرجعة )
ضروری نوٹ بیوی کو ایک طلاق یا دو طلاق رجعی دے اور عدت کے اندر شوہر اس کو واپس کرے اس کو رجعت کرنا کہتے ہیں۔طلاق بائنہ میں رجعت نہیں کر سکتا۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے۔وبعولتھن احق بردھن فی ذلک ان ارادوا اصلاحا (الف) (آیت ٢٢٨ سورة البقرة ٢)دوسری آیت میں ہے۔الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان(ب) (آیت ٢٢٩ سورة البقرة٢) اس آیت میں فامساک بمعروف یعنی معروف کے ساتھ روک لو کا مطلب ہے کہ رجعت کر لو (٣) حدیث میں ہے۔سمعت ابن عمر قال طلق ابن عمر امرأتہ وھی حائض فذکر عمر للنبی ۖ فقال لیراجعھا (ج)(بخاری شریف ، باب اذا طلقت الحائض تعتد بذلک الطلاق ص ٧٩٠ نمبر ٥٢٥٢) اس حدیث میں رجعت کا حکم دیا۔جس سے رجعت کا ثبوت ہوا۔
]١٩٧٠[(١) اگر شوہر نے بیوی کو ایک طلاق رجعی دی یا دو طلاقیں رجعی دی تو اس کو اختیار ہے کہ اس سے رجعت کرلے عدت میں،عورت راضی ہو اس سے یا راضی نہ ہو۔
تشریح شوہر نے بیوی کو ایک طلاق رجعی یا دو طلاق رجعی دی ۔اب وہ عدت کے اندر اندر عورت سے رجعت کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ اس رجعت پر عورت راضی ہو یا نہ ہو۔
وجہ ایک یا دو طلاقیں رجعی دی ہو تو اس پر رجعت کر سکتا ہے اس کی دلیل اوپر کی آیت الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان ہے۔جس میں ہے کہ دو طلاقیں دی ہوتو معروف کے ساتھ روک سکتا ہے۔اور عدت کے اندر اندر رجعت کر سکتا ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے۔فاذا بلغن اجلھن فامسکوھن بمعروف او فارقوھن بمعروف واشھدوا ذوی عدل منکم (د)(آیت ٢ سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ اجل پر یعنی مدت پر پہنچ جائے یعنی عدت ختم ہونے کے قریب پہنچ جائے تو دو اختیار ہیں۔ایک روک لینا اور دوسرا چھوڑ دینا۔اس لئے عدت ختم ہو جائے تو اب رجعت نہیں کر سکتا (٢) اثر میں ہے۔عن ابن عباس وعن مرة عن عبد اللہ وعن اناس من اصحاب رسول اللہ ۖ فذکر التفسیر الی قولہ الطلاق مرتان قال ھو المیقات الذی یکون علیھا فیہ الرجعة فاذا طلق واحدة او ثنتین فاما ان یمسک ویراجع بمعروف واما یسکت عنھا حتی تنقضی عدتھا فتکون احق بنفسھا (ہ)(سنن للبیہقی ،کتاب الرجعة ج سابع ،ص ٦٠١، نمبر ١٥١٥٠مصنف ابن ابی شیبة١٥١، ماقالوا فی قولہ الطلاق مرتان
حاشیہ : (الف)ان کے شوہر زیادہ حقدار ہیں بیویوں کے واپس کرنے کے اس عدت میں اگر وہ اصلاح کا ارادہ رکھتے ہوں(ب) طلاق دو مرتبہ ہیں،پس معروف کے ساتھ روک رکھے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دے (ج) ابن عمر نے فرمایا کہ انہوں نے حیض کی حالت میں بیوی کو طلاق دی،پس حضرت عمر نے حضورۖ کے سامنے تذکرہ کیا تو آپۖ نے فرمایا اس کو رجعت کر لینا چاہئے(د) پس جب وہ اپنی مدت کو پہنچ گئی تو اس کو روک لو معروف کے ساتھ یا اس کو جدا کردو معروف کے ساتھ ۔اور تم میں سے انصاف ور آدمی کو گواہ بنانا چاہئے (ہ) طلاق دو مرتبہ ہیں ،فرمایا وہ وقت ہے جس میں رجعت ہو سکتی ہے۔پس جب طلاق دے ایک یا دو(باقی اگلے صفحہ پر)