Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

172 - 448
( کتاب اللعان )
]٢٠٥٩[(١)اذا قذف الرجل امرأتہ بالزنا وھما من اھل الشھادة والمرأة ممن یحد 

(  کتاب اللعان  )
ضروری نوٹ  لعان کے معنی لعنت کرنا ہے۔چونکہ لعان میں مرد آخر میں اپنے اوپر لعنت کرتا ہے اس لئے اس کو لعان کہتے ہیں۔مرد اپنی بیوی پر زنا کی تہمت ڈالے اور اس پر گواہی نہ لا سکے اور مرد وعورت اہل شہادت میں سے ہوں تو عورت کے مطالبے پر لعان واجب ہوگا۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔والذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم فشھادة احدھم اربع شھادات باللہ انہ لمن الصادقین o والخامسة ان لعنت اللہ علیہ ان کان من الکاذبین (الف) (آیت ٧ سورةالنور ٢٤) اس آیت میں لعان کا تذکرہ ہے (٢) اور اس بارے میں عویمر العجلانی کی مشہور حدیث ہے جس کا ایک ٹکڑا یہ ہے۔ان عویمر العجلانی جاء الی عاصم بن عدی ... قال سہل فتلاعنا وانا مع الناس عند رسول اللہ فلما فرعا من تلاعنھما قال عویمر کذبت علیھا یا رسول اللہ ان امسکتھا فطلقھا ثلاثا قبل ان یامرہ رسول اللہ ۖ قال ابن شھاب فکانت سنة المتلاعنین (ب) (بخاری شریف ، باب اللعان ومن طلق بعد اللعان ص ٧٩٩ نمبر ٥٣٠٨ مسلم شریف ، کتاب اللعان ص ٤٨٨ نمبر ١٤٩٢ ابو داؤد شریف ، باب فی اللعان ص ٣١٣ نمبر ٢٢٤٥) اس حدیث سے لعان کا ثبوت ہے۔
]٢٠٥٩[(١)اگر شوہر نے اپنی بیوی کو زنا کی تہمت لگائی ۔اور میاں بیوی اہل شہادت میں سے ہوں اور عورت اس میں سے ہو جس کے تہمت لگانے والے کو حد لگائی جاتی ہو،یا بچے کے نسب کی نفی کرے اور عورت موجب قذف کا مطالبہ کرے تو شوہر پر لعان ہے۔  
تشریح  چار شرطیں ہوں تو شوہر پر لعان واجب ہے۔پہلی یہ کہ شوہر بیوی پر زناکی تہمت لگائے کہ تم نے زنا کرایا ہے۔یا بیوی کو بچہ ہو تو کہے کہ یہ بچہ میرا نہیں ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ زنا کراکے لا ئی ہے۔دوسری شرط یہ ہے کہ شوہر میں وہ تمام شرائط موجود ہوں جو گواہی دینے والے میں ہوتی ہیں ۔مثلا مرد عاقل، بالغ اور آزاد ہو اور اس پر حد قذف لگایا ہوا نہ ہو۔اور تیسری شرط یہ ہے کہ عورت ان میں سے ہو کہ اس پر تہمت لگانے والے کو حد قذف لگ جاتی ہو۔ مثلا وہ عاقلہ ، بالغہ اور آزاد ہواور اس پر کبھی حد قذف نہ لگی ہو۔یا اس کے پاس بچہ مجہول النسب نہ ہو تب اس پر تہمت لگانے سے لعان ہوگا ۔اور چوتھی شرط یہ ہے کہ بیوی قاضی سے لعان کرانے کا مطالبہ کرے تب لعان ہوگا۔  
وجہ  ہر ایک کی دلیل یہ ہے،شوہر تہمت لگائے تب لعان واجب ہوگا اس کی دلیل کہ آیت میں ہے۔الذین یرمون ازواجھم ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم(ج) (آیت ٦ سورة النور ٢٤) کہ جو لوگ بیویوں کو زنا کی تہمت ڈالتے ہیں ۔جس سے معلوم ہوا کہ تہمت زنا 

حاشیہ  :  (الف) جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور اپنی ذات کے علاوہ اس کے لئے کوئی گواہ نہیں ہے تو ان کو چار مرتبہ گواہی دینا ہے،خدا کی قسم وہ سچے ہیں۔اور پانچویں مرتبہ اللہ کی اس پر لعنت ہو اور وہ جھوٹے ہیں (ب) حضرت سہیل نے فرمایا کہ عویمر العجلانی اور اس کی بیوی نے لعان کیا۔اور میں لوگوں کے ساتھ حضورۖ کے پاس تھا۔پس جب دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر نے فرمایا میں اس پر جھوٹ بولوں یا رسول اللہ  اگر اس کو رکھ لوں !پس حضورۖ کے حکم دینے سے پہلے اسکو تین طلاقیں دیں۔حضرت ابن شہاب فرماتے ہیں کہ لعان کرنے والے کا یہ طریقہ ہو گیا کہ لعان کے بعد عورت کو جدا کردے(ج) جواپنی(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter