Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

91 - 448
بھاثلاثا فی ثلاثة اطھار]١٨٨٨[(٤) وطلاق البدعة ان یطلقھا ثلثا بکلمة واحدة او ثلثا 

تشریح  جس عورت سے صحبت نہیں کی ہے اس کو ایک طلاق بھی دے گا تو وہ فورا بائنہ ہو کر جدا ہو جائے گی۔اور دوسری اور تیسری طلاق دینے کا محل باقی نہیں رہتی۔ اور اس پر عدت نہیں ہے ۔ اس لئے جس عورت سے صحبت نہ کی ہو اس کو تین مجلس میں تین طلاق نہیں دے سکتا۔تین مجلس میں تین طلاقیں تو صحبت شدہ عورت کو دے سکتا ہے۔ اس لئے اس کے لئے سنت یہ ہے کہ تین طہروں میں تین طلاقیں دے۔  
وجہ  یہ سنت طریقہ ہے لیکن چونکہ عورت کو تین طہروں میں تین طلاقیں واقع ہوںگی اور حلالہ کرانے کی ضرورت پڑے گی اس لئے یہ پہلی والی سے کم درجہ ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن عبد اللہ انہ قال طلاق السنة تطلیقة وھی طاہر فی غیر جماع فاذا حاضت وطھرت طلقھا اخری فاذا حاضت وطھرت طلقھا اخری ثم تعتد بعد ذلک بحیضة (الف) (نسائی شریف، باب طلاق السنة ص ٤٧٥ نمبر ٣٤٢٣ دار قطنی ،کتاب الطلاق ج رابع ص ٤ نمبر ٣٨٤٦) اس حدیث میں ہے کہ ہر طہر میں ایک طلاق دے (٢)حدیث میںہے کہ عبد اللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تو آپ نے رجعت کرنے کا حکم دیا پھر فرمایا کہ جب طہر آجائے تو اس میں چاہے تو طلاق دے اور چاہے تو بیوی رکھ لے۔حدیث یہ ہے  عن عبد اللہ بن عمر انہ طلق امرأتہ وھی حائض علی عھد رسول اللہ فسأل عمر بن الخطاب رسول اللہ ۖ عن ذلک فقال رسول اللہ ۖ مرہ فلیراجعھا ثم لیمسکھا حتی تطھر ثم تحیض ثم تطھر ثم ان شاء امسک بعد وان شاء طلق قبل ان یمس فتلک العدة التی امر اللہ ان یطلق لھا النساء (ب) (بخاری شریف ، باب وقول اللہ تعالی یا ایھا النبی اذا طلقتم النساء فطلقوھن لعدتھن واحسوا العدة (آیت ١ سورة الطلاق ٦٥،ص٧٩١، نمبر ٥٢٥١)  مسلم شریف ، باب تحریم طلاق الحائض بغیر رضاھا ص ٤٧٦ نمبر ١٤٧١ ابو داؤد شریف، باب فی طلاق السنة ص ٣٠٣ نمبر ٢١٧٩)اس آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسے طہر میں طلاق دے جس میں جماع نہ کیا ہو۔اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں طلاق دینا مبغوض ہے۔
]١٨٨٨[(٤)اور طلاق بدعت یہ ہے کہ عورت کو تین طلاق دے ایک کلمے سے یا تین طلاق دے ایک طہر میں۔پس جب یہ کرے تو طلاق واقع ہو جائے گی اور عورت بائنہ ہو جائے گی۔اور وہ گنہگار ہوگا۔  
تشریح  بدعت طلاق کی کئی صورتیں ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک جملے سے تین طلاق دیدے۔اور دوسری صورت یہ ہے کہ ایک ہی طہر میں تین طلاقیں دیدے تاہم طلاق دیدی تو تینوں طلاقیں واقع ہو جائیںگی۔  

حاشیہ  (الف) حضرت عبد اللہ نے فرمایا سنت طلاق ایک طلاق ہے۔ اس حال میں کہ عورت پاک ہو جماع کی ہوئی نہ ہو۔پس جب حیض آجائے اور پاک ہو جائے تو اس کو دوسری طلاق دے ۔پھر جب حیض آجائے اور پاک ہو تو تیسری طلاق دے۔پھر اس کے بعد ایک حیض سے عدت گزارے (ب) حضرت عبد اللہ بن عمر نے حضورۖ کے زمانے میں اپنی بیوی کو طلاق دی اس حال میں کہ وہ حائضہ تھی۔پس حضرت عمر نے اس کے بارے میں حضورۖ سے پوچھا تو آپۖ نے فرمایا ۔اس کو حکم دو کہ اس سے رجعت کرلے۔ پھر اس کو روک لے یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے پھر حیض آئے پھر پاک ہو جائے ۔پھر چاہے تو اس کے بعد روک لے اور چاہے تو طلاق دیدے جماع سے پہلے۔ یہ اس کی عدت گزارنے کا وقت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس کے لئے عورتوں کو طلاق دو۔

Flag Counter