Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

141 - 448
( کتاب الایلاء )
]١٩٩٠[(١)اذا قال الرجل لامرأتہ واللہ لا اقربک او لا اقربک اربعة اشھر فھی مول ]١٩٩١[(٢) فان وطیھا فی الاربعة الاشھر حنث فی یمینہ ولزمتہ الکفارة وسقط 

(  کتاب الایلاء  )
ضروری نوٹ  ایلا کے معنی قسم ہیں۔شریعت میں چار ماہ تک بیوی سے نہ ملنے کی قسم کھائے اس کو ایلاء کہتے ہیں ۔اگر چار ماہ تک نہ ملنے کی قسم کھائی اور نہیں ملا تو ایک طلاق بائنہ واقع ہوگی۔اور اگر مل گیا تو قسم کا کفارہ دینا ہوگا۔اور اگر چار ماہ سے کم نہ ملنے کی قسم کھائی تو محاورہ میں یہ بھی ایلاء ہے لیکن اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی ۔البتہ اگر اس مدت سے پہلے مل گیا تو قسم کا کفارہ لازم ہوگا،اور اس وقت تک نہیں ملا تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔للذین یؤلون من نسائھم تربص اربعة اشھر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیم o وان عزموا الطلاق فان اللہ سمیع علیم (الف) (آیت ٢٢٧ سورة البقرة ٢)اس آیت میں ہے کہ چار مہینے ہوں تب ایلاء ہوگا (٢) حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے بیویوں سے ایک ماہ کا ایلاء کیا تھا۔سمع انس بن مالک یقول الی رسول اللہ من نسائہ وکانت انفکت رجلہ فاقام فی شربة لہ تسعا و عشرین (ب) (بخاری شریف، باب قول اللہ تعالی للذین یؤلون من نسایھم تربص اربعة اشہر ص ٧٩٧ نمبر ٥٢٨٩)
]١٩٩٠[(١)جب کہا آدمی نے اپنی بیوی سے خدا کی قسم میں تیرے قریب نہیں آؤںگا،یا بخدا میں چار ماہ تک تیرے قریب نہ آؤںگا تو وہ ایلاء کرنے والا ہو گیا ۔
 تشریح  آدمی نے بیوی سے کہا خدا کی قسم تیرے قریب نہیں آؤںگا تو اس صورت میں چار ماہ کی مدت متعین نہیں کی ،عام چھوڑا اس لئے ہمیشہ ہوگا ۔اس لئے اس میں چار ماہ بھی شامل ہیں اس لئے ایلاء ہو جائے گا۔اور دوسری صورت میں واضح طور پر کہا کہ چار ماہ تک نہیں قریب آؤںگا۔اس لئے آیت کے مطابق چار ماہ کی قید لگائی اس لئے ایلاء ہو جائے گا۔قسم کھاکر کہے تب ایلاء ہوگا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابن عباس قال لا ایلاء الا بحلف (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ١٣٣ من قالا لا ایلاء الا بحلف ج رابع ،ص ١٣٨، نمبر ١٨٦٢٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قسم کھاکر کہے گا تب ایلاء ہوگا۔اور چار ماہ ہو اس کی دلیل اوپر کی آیت ہے ۔
 لغت  مول  :  ایلاء سے اسم فاعل ہے،ایلاء کرنے والا۔
]١٩٩١[(٢)پس اگر چار ماہ کے اندر صحبت کر لی تو قسم میں حانث ہو جائے گا اور اس کو کفارہ لازم ہوگااور ایلاء ساقط ہو جائے گا۔  
وجہ  چونکہ چار ماہ تک بیوی کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی تھی اور اس سے پہلے بیوی سے مل لیا تو قسم کا کفارہ لازم ہوگا (٢) قسم کے کفارہ کی 

حاشیہ  :  (الف) جو لوگ اپنی بیویوں سے ایلاء کرتے ہیں ان کو چار مہینے رکنا ہے،پس اگر رجوع کر لیا تو اللہ معاف کرنے والے ہیں،اور اگر طلاق کا ارادہ کر لیا تو اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (٢) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا ۔اور آپ کے پاؤں مبارک میں موچ آئی تھی ۔پس آپۖ اپنی کوٹھری میں انتیس دن ٹھہرے رہے(ج) حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ نہیں ایلاء ہوتا ہے مگر قسم کے ساتھ۔

Flag Counter