( باب الاستیلاد )
]٢٢٣٠[(١)اذا ولدت الامة من مولاھا فقد صارت ام ولد لہ لایجوز لہ بیعھا ولا تملیکھا ]٢٢٣١[(٢)ولہ وطؤھا واستخدامھا واجارتھا وتزویجھا۔
( باب الاستیلاد )
ضروری نوٹ آقا اپنی باندی سے صحبت کرے جس کی وجہ سے بچہ پیدا ہوجائے اور آقا اعتراف کرے کہ بچہ میرا ہے تو وہ باندی بچے کی ماں ہونے کی وجہ سے ام ولد بن گئی۔وہ آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی۔حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔ عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ ایما رجل ولدت امتہ منہ فھی معتقة عن دبر منہ (الف) (ابن ماجہ شریف، باب امھات الاولاد ص ٣٦١ نمبر ٢٥١٥) اس حدیث سے ام ولد کا ثبوت ہوا اور اس کے آزاد ہونے کا ثبوت ہوا(٢) ابو داؤد میں ام ولد کو آزاد کرنے کے سلسلے میں لمبی حدیث ہے جس کا ٹکڑا یہ ہے۔فقال' رسول اللہ ۖ'اعتقوھافاذا سمعتم برقیق قدم علی فأتونی اعوضکم منھا قالت فاعتقونی وقدم علی رسول اللہ ۖ رقیق فعوضھم منی غلاما (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی عتق امھات الاولاد ص ١٩٤ نمبر ٣٩٥٣) اس حدیث سے بھی ام ولد کے آزاد کرنے کا ثبوت ہے۔
]٢٢٣٠[(١)جب باندی اپنے مولی سے بچہ جنے تو وہ اس کی ام ولد بنے گی۔اب اس کے لئے اس کا بیچنا جائز نہیں اور نہ اس کا مالک بنانا جائز ہے۔
تشریح آقا نے اپنی باندی سے صحبت کی جس کی وجہ سے اس سے بچہ پیدا ہوا تو یہ باندی ام ولد بن گئی اب اس کا بیچنا جائز نہیں۔ اور نہ ہبہ کرکے دوسرے کی ملکیت میں دینا جائز ہے۔
وجہ اوپر ابن ماجہ کی حدیث گزری ۔فھی معتقة عن دبر منہ (ابن ماجہ شریف ، نمبر ٢٥١٥) (١) عن ابن عمر ان النبی ۖ نھی عن بیع امھات الاولاد وقال لایبعن ولا یوھبن ولا یورثن یستمتع بھا سیدھا مادام حیا فاذا مات فھی حرة (ج) (دار قطنی،کتاب المکاتب ج رابع ص ٧٥ نمبر ٤٢٠٣،سنن للبیہقی،باب الرجل یطأامتہ بالملک فتلد لہ ج عاشر، ص٥٧٤، نمبر ٢١٧٦٣)اس حدیث سے معلوم ہواکہ ام ولد آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی۔
]٢٢٣١[(٢)اور آقا کے لئے جائز ہے اس سے صحبت کرنا اور اس سے خدمت لینا اور اس کو اجرت پر رکھنا اور اس کی شادی کرانا۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا کسی بھی آدمی کی باندی اس سے بچہ دے تو وہ اس کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی (ب) آپۖ نے پوچھا حباب کی ذمہ داری کون لے گا؟کہا گیا اس کے بھائی ابو الیسیر بن عمر۔تو ان کے پاس پیغام بھیجا ۔آپۖ نے فرمایا اس کو آزاد کردو۔پس جب خبر ملے کہ میرے پاس کوئی غلام آیا ہے تو میرے پاس آنا۔ اس کا بدلہ دے دوںگا۔ وہ فرماتی ہیں کہ مجھ کو آزاد کردیا۔اور حضور کے پاس غلام آئے تو میرے بدلے میں اس کو غلام دیا(ج) آپۖ نے ام ولدکو بیچنے سے منع فرمایا اور فرمایا کہ نہ وہ بیچی جا سکتی ہیں نہ ہبہ کی جا سکتی ہیں اور نہ وارث بنائی جا سکتی ہیں۔ان کا مالک ان سے استفادہ کرے گا جب تک زندہ ہے ۔پس جب مرگیا تو وہ آزاد ہو جائیںگی۔