Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

240 - 448
( کتاب العتاق )
]٢١٩٠[(١)العتق یقع من الحر البالغ العاقل فی ملکہ]٢١٩١[(٢) فاذا قال لعبدہ او 

(  کتاب العتاق  )
ضروری نوٹ  عتاق کا معنی آزاد کرنا، آزاد کرنے کا ثبوت اور فضیلت اس آیت میں ہے۔وما ادراک ما العقبة o فک رقبةo او اطعام فی یوم ذی مسغبةo (آیت ١٢،١٣،١٤،سورة البلد ٩٠) (٢)اور حدیث میں ہے قال ابو ہریرة   قال النبی ۖایما رجل اعتق امرء مسلما استنقذ اللہ بکل عضو منہ عضوا من النار (الف)( بخاری شریف،باب فی العتق وفضلہ ص ٣٤٢ نمبر ٢٥١٧)اس آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام باندی کو آزاد کرنا چاہئے اس سے ثواب ملتا ہے۔
]٢١٩٠[(١)آزادگی واقع ہوتی ہے آزاد،بالغ ،عاقل سے اس کی ملکیت میں۔  
تشریح  آدمی آزاد ہو ،بالغ ہو اور عاقل ہو اور غلام باندی اس کی ملکیت میں ہو پھر اپنے غلام باندی کو آزاد کرے تو اس سے غلام یا باندی آزاد ہو جائے گا۔  
وجہ  آزادگی کی شرط اس لئے لگائی کہ غلام کے پاس تو کوئی چیز ہوتی ہی نہیں ہے۔جو کچھ ہے وہ اس کے مولی کی ملکیت ہے۔اس لئے مثلا تجارت کی اجازت دیئے ہوئے غلام کے پاس غلام ہو اور اس کو آزاد کرنا چاہے تو اس سے آزادگی واقع نہیں ہوگی (٢) حدیث میں اس کی تصریح ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ قال لا طلاق الا فیما تملک ولا عتق الا فیما تملک ولا بیع الا فیما تملک (ب)(ابو داؤد شریف، باب فی الطلاق قبل النکاح ص ٣٠٥ نمبر ٢١٩٠)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس غلام کا مالک نہ ہو اس کو آزاد نہیں کر سکتا ۔اور غلام آدمی غلام باندی کا مالک نہیں ہوتا اس لئے وہ آزاد نہیں کر سکتا۔اور بچے اور مجنون کی آزادگی اس لئے صحیح نہیں ہے کہ ان کو عقل نہیں ہوتی (٢) حدیث میں ہے ۔عن علی  عن النبی ۖ قال رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل (ج) (ابو داؤد شریف، باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ص ٢٥٦ نمبر ٤٤٠٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچے اور مجنون کی آزادگی کا اعتبار نہیں ہے (٣) بخاری میں قول صحابی ہے۔وقال عثمان لیس لمجنون ولا سکران طلاق (د) (بخاری شریف، بابب الطلاق فی الاغلاق والکرہ ص ٧٩٣ نمبر ٥٢٦٩) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ بچے اور مجنون کے طلاق اور عتاق کا اعتبار نہیں ہے۔اور ملکیت میں ہواس کی دلیل ابوداؤد کی حدیث لا عتق الا فیما تملک گزر چکی ہے۔
]٢١٩١[(٢) پس اگر اپنے غلام اور باندی سے کہا تو آزاد ہے یا آزاد کیا ہوا ہے یا میں نے تجھ کو آزاد کیا تو آزاد ہو جائے گا۔آقانے آزادگی کی 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا کوئی بھی آدمی مسلمان کو آزاد کرے تو اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے آگ سے اس کے عضو کو آزاد کریںگے(ب) آپۖ نے فرمایا نہیں طلاق واقع ہوگی مگر جس چیز کا مالک ہو،اور نہیں آزادگی ہے مگر جس چیز کا مالک ہو،اور نہیں بیع ہے مگر جس چیز کا مالک ہو (ج) ّپۖ نے فرمایا تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔سونے والے سے جب تک کہ بیدار نہ ہو اور بچے سے یہاں تک کہ بالغ نہ ہوجائے اور مجنون سے یہاں تک کہ سمجھدار نہ ہو جائے (د)حضرت عثمان نے فرمایا مجنون کے لئے اور مست کے لئے طلاق واقع نہیں ہے۔

Flag Counter