Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

401 - 448
( باب حد القذف )
]٢٤٩٨[(١)اذا قذف الرجل رجلا محصنا او امرأة محصنة بصریح الزنا وطالب 

(   باب حد القذف  )
ضروری نوٹ  کسی پاکدامن مرد یا عورت پر تہمت ڈالے کہ تم نے زنا کرایا ہے یا کیا ہے اور اس کو چار گواہوں سے ثابت نہ کر سکے اور جس پر تہمت ڈالی ہے وہ حد کا مطالبہ کرے تو اس پر حد لگے گی۔اس حد کو حد قذف کہتے ہیں۔ قذف کا معنی ہے زنا کی تہمت لگانا۔ثبوت اس آیت میں ہے۔ والذین یرمون المحصنات ثم لم یأتو باربعة شھداء فاجلدوھم ثمانین جلدة ولا تقبلوا لھم شھادة ابدا واولئک ھم الفاسقون (الف) (آیت ٤ سورة النور ٢٤) اس آیت میں ہے کہ کسی محصنہ عورت پر زنا کی تہمت لگائے پھر چار گواہ نہ لا سکے تو اس کو اسی کوڑے مارو اور کبھی اس کی گواہی قبول نہ کرو (٢) حدیث میں ہے۔ عن عائشة قالت لما نزل عذری قام النبی ۖ علی المنبر فذکر ذلک وتلا تعنی القرآن،فلما نزل من المنبر امر بالرجلین والمرأٔة فضربواحدھم(ب) (ابو داؤد شریف، باب فی حد القذف ص ٢٦٦ نمبر ٤٤٧٤ ابن ماجہ شریف،باب حد القذف ص ٣٦٩ نمبر ٢٥٦٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حد قذف لگائی جا سکتی ہے۔
]٢٤٩٨[(١)اگر زنا کی تہمت لگائی کسی آدمی نے محصن مرد کو یا محصنہ عورت کو صریح زنا کی اور مقذوف نے حد کا مطالبہ کیا تو حاکم اس کو اسی کوڑے لگائیںگے اگر وہ آزاد ہو۔  
تشریح  کسی آدمی نے محصن مرد یا محصنہ عورت کو زنا کی تہمت لگائی اور اشارہ کنایہ سے نہیں بلکہ زنا کی صریح لفظ سے تہمت لگائی اور جس کو تہمت لگائی اس نے حد کا مطالبہ کیا۔پس اگر تہمت لگانے والا آزاد ہے تو حاکم اس کو اسی کوڑے حد قذف لگائے۔  
وجہ  اوپر کی آیت میں موجود ہے کہ محصن مرد یا محصن عورت کو تہمت لگائے تو حد قذف لگے گی۔ اور محصن کس کو کہتے ہیں اس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے اور مسئلہ نمبر ٥ میں دوبارہ آرہی ہے۔
زنا کے صریح لفظ سے تہمت لگائے تب حد لگے گی۔  
وجہ  اثر میں ہے۔ عن القاسم بن محمد قال ما کنا نری الجلد الا فی القذف البین والنفی البین (ج) (سنن للبیہقی ، باب من قال لا حد الا فی القذف الصریح ج ثامن ص ٤٤٠ نمبر ١٧١٤٥ مصنف عبد الرزاق ، باب التعریض ج سابع ص ٤٢٠ نمبر ١٣٧٠١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جب تک صریح نہ کہے حد لازم نہیں ہوگی (٢) حدیث میں اعرابی نے اشارہ سے بیوی پر تہمت لگائی تو آپۖ نے حد نہیں 

حاشیہ  :  (الف) جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ نہیں لا سکتے تو ان کو اسی کوڑے مارو اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو ،وہ فاسق ہیں(ب) حضرت عائشہ فرماتی ہیں جب میرے عذر کے متعلق آیتیں اتریں تو حضورۖ منبر پر کھڑے ہوئے اور اس کا تذکرہ کیا اور قرآن کی آیتیں پڑھیں ۔پس جب منبر سے اترے تو دو مرد اور ایک عورت کے بارے میں حکم دیا اور ان کو حد قذف لگائی(ج) حضرت قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ ہم کوڑا لگانا نہیں مناسب سمجھتے مگر صریح تہمت میں یا صریح بچے کے انکار میں۔

Flag Counter