Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

353 - 448
( باب القسامة )
]٢٤٠٧[(١)واذا وجد القتیل فی محلة لایعلم من قتلہ استحلف خمسون رجلا منھم 

(  باب القسامة  )
ضروری نوٹ  کسی محلے میں کوئی قتل ہو جائے اور قاتل کا پتا نہ چلے اور نہ پتا چلنے کی کوئی علامت ہوتو آخری شکل یہ ہے کہ اس محلے کے چیدہ چیدہ پچاس آدمیوں سے قسم لے کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہمیں قاتل کا پتا ہے۔جب یہ قسم کھالیں تو محلے والوں پر قتل خطاء کی دیت لازم کردی جائے گی۔ جس کو ان سے تین سال میں وصول کریںگے۔لیکن اگر شارع عام پر یا شہر کے درمیان مقتول ہوا ہو جس سے یہ اندازہ نہ ہوتا ہو کہ محلے والوں نے قتل کیا ہے یا باہر سے کوئی آدمی یہاں لاکر لاش ڈال دی ہے تو اس صورت میں محلے والوں سے قسم نہیں لی جائے گی کیونکہ ان کو کیا معلوم کہ یہ سب کس نے کیا ہے۔  
وجہ  عبد اللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود بن زید  خیبر تشریف لے گئے تو عبد اللہ بن سہل بن مسعود کو یہودیوں نے قتل کردیا۔ جس کی وجہ سے حضرت محیصہ بن مسعودبن زید اور حضرت حویصہ بن مسعود بن زید اور حضرت عبد الرحمن بن سہل بن زید حضورۖ کے پاس گئے تو آپۖ نے فرمایا کیا کسی کے قتل کرنے پر گواہ ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں ! تو آپۖ نے فرمایا اس صورت میں پچاس یہودیوں سے قسم لے سکتے ہو۔انہوں نے فرمایا یہ لوگ کفار ہیں یہ جھوٹی قسمیں کھا لیںگے اس لئے ان سے قسم لیکر کیا کریںگے؟ بعد میں حضورۖ نے اپنی جانب سے ایک سو اونٹ دیت حضرت عبد الرحمن کو عطا فرمایا۔ اس حدیث سے قسامہ ثابت ہوتا ہے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔خرج عبد اللہ بن سہل بن زید ... فذکروا لرسول اللہ ۖ مقتل عبد اللہ بن سہل فقال لھم اتحلفون خمسین یمینا فتستحقون صاحبکم ؟ او قاتلکم قالوا وکیف نحلف ولم نشھد؟ قال فتبرئکم یھود بخمسین یمینا؟قالوا وکیف نقبل ایمان قوم کفار ؟ فلما رأی ذلک رسول اللہ ۖ اعطی عقلہ (الف) (مسلم شریف ، کتاب القسامة والمحاربین والقصاص والدیات ص ٥٥ نمبر ١٦٦٩ بخاری شریف، باب القسامة ص ١٠١٨ نمبر ٦٨٩٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس محلے میں قتل ہوا ہو ان کے پچاس آدمیں سے قسم لے۔اس قسم لینے کو قسامہ کہتے ہیں۔
]٢٤٠٧[(١)اگر مقتول کسی محلہ میں پایا جائے اور اس کے قاتل کا پتا نہ ہو تو ان میں سے پچاس آدمیوں سے قسم لی جائے جن کو مقتول کا ولی منتخب کرے۔  
تشریح  مقتول کسی محلے میں پایا گیا اور اس کے قاتل کا پتا نہیں چل رہا ہے اور اندازہ ہے کہ محلے کے کسی آدمی نے قتل کرکے پھینک دیا ہے تو محلے کے پچاس آدمیوں سے قسم لے کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔اس قسم کھانے کے بعد محلے والوں پر دیت لازم کردی 

حاشیہ  :  (الف) ان حضرات نے حضورۖ کے سامنے عبد اللہ بن سہل کے قتل کا تذکرہ کیا تو ان سے فرمایا کیا پچاس قسمیں کھلا سکتے ہو؟ تاکہ اپنے سامنے والے کا مستحق بن جاؤ۔یا تم اپنے قاتل کا مستحق بن جاؤ۔انہوں نے کہا کہ ہم کیسے قسم کھائیں ہم نے تو قتل ہوتے ہوئے دیکھا نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا یہود پچاس قسمیں کھاکر تم سے بری ہو جائیںگے۔ ان حضرات نے کہا کفار قوم کی قسم ہم کیسے قبول کریں ؟ پس جب حضور نے یہ صورت حال دیکھی تو مقتول کی دیت خود ادا کردی۔

Flag Counter