( کتاب النکاح )
]١٧٢٦[(١)النکاح ینعقد بالایجاب والقبول بلفظین یعبر بھما عن الماضی او یعبر باحدھما عن الماضی والآخر عن المستقبل۔
(کتاب النکاح )
ضروری نوٹ نکاح کے معنی عقد ہیں یا وطی ہے۔میاں بیوی شادی کا عقد کرے اس کو نکاح کہتے ہیں۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے وان خفتم الا تقسطوا فی الیتمی فانکحوا ما طاب لکم من النساء مثنی وثلث وربع فان خفتم الا تعدلوا فواحدة او ما ملکت ایمانکم ذلک ادنی الا تعولوا (الف) (آیت ٣ سورة النساء ٤) اس آیت میں نکاح کا ثبوت بھی ہے اور زیادہ سے زیادہ چار عورتوں سے شادی کر سکتا ہے اس کا بھی ثبوت ہے (٢) حدیث میں ہے عن عبد الرحمن بن یزید ... قال لنا رسول اللہ ۖ یا معشر الشباب من استطاع الباء ة فلیتزوج فانہ اغض للبصر واحصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فانہ لہ وِجاء (ب) (بخاری شریف ، باب من لم یستطع البائة فلیصم ص ٧٥٨ نمبر ٥٠٦٦ مسلم شریف ، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ الیہ ووجد مؤنة الخ ص ٤٤٨ نمبر ١٤٠٠) اس حدیث سے نکاح کرنے کی ترغیب معلوم ہوئی۔
]١٧٢٦[(١)نکاح منعقد ہوتا ہے ایجاب اور قبول کے ایسے دو لفظوں سے کہ ان دونوں سے تعبیر کیا گیا ہو ماضی کو۔یا تعبیر کیا گیا ہو ان میں سے ایک سے ماضی کو اور دوسرے سے مستقبل کو۔
تشریح اس عبارت میں دو باتیں ذکر کی گئی ہیں ۔ایک بات تو یہ ہے کہ نکاح عقد ہے اور عقد ایجاب اور قبول سے منعقد ہوتا ہے۔اس لئے نکاح ایجاب اور قبول سے منعقد ہوگا۔
وجہ اصول یہ ہے کہ دونوں کی رضامندی ہو تب عقد منعقد ہوگا۔اور دونوں کی رضامندی ایجاب اور قبول سے ظاہر ہوگی۔اس لئے ایجاب اور قبول ہو تب نکاح منعقد ہوگا(٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے کہ حضورۖ نے حضرت عمر سے گھوڑا خریدنے کے لئے ایجاب کیا اورحضرت عمر نے قبول کیا جس کے نتیجے میں بیع منعقد ہوئی۔عن ابن عمر قال کنا مع النبی ۖ فی سفر فکنت علی بکر صعب لعمر ... فقال النبی ۖ لعمر بعینہ قال ھو لک یا رسول اللہ (ج) (بخاری شریف، باب اذا اشتری شیئا فوھب من ساعتہ قبل ان یتفرقا ص ٢٨٤ نمبر ٢١١٥) اس حدیث میں حضور ۖنیبعنیہ کہہ کر ایجاب کیااور حضرت عمر نے ھو لک یا رسول اللہ ! کہہ کر قبول
حاشیہ : (الف) اگر تم کو خوف ہو کہ یتیم کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو عورتوں میں سے جو اچھی لگیں ان سے نکاح کرو دودو، تین تین اور چار چار کرکے۔ پس اگر تم کو خوف ہو کہ انصاف نہ کر سکوگے تو ایک عورت یا تمہاری جو باندی ہے اس سے کام چلاؤ۔یہ زیادہ بہتر ہے کہ تم زیادتی نہ کرو (ب) ہم سے حضورۖ نے فرمایا اے جوانو ! جو تم میں سے طاقت رکھتا ہو وہ شادی کرے ۔اس لئے کہ اس سے پاکدامنی ہوتی ہے۔اور فرج کے لئے حفاظت کی چیز ہے۔اور جو طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزہ رکھے اس لئے کہ وہ شہوت کو توڑنے والی چیز ہے(ج) حضرت ابن عمر فرماتے ہیںکہ ہم حضور کے ساتھ ایک سفر میں تھے ۔میں حضرت عمر کے مضبوط گھوڑے پر تھا... حضورۖ نے حضرت عمر سے کہا مجھے یہ گھوڑا بیچ دو۔حضرت عمر نے فرمایا یہ آپۖ کے لئے ہے یا رسول اللہ !