Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

362 - 448
( کتاب المعاقل )
]٢٤٣١[(١)الدیة فی شبہ العمد والخطأ وکل دیة وجبت بنفس القتل علی العاقلة ]٢٤٣٢[(٢)والعاقلة اھل الدیوان ان کان القاتل من اھل الدیوان۔

(  کتاب المعاقل  )
ضروری نوٹ  معاقل عقل سے مشتق ہے روکنا اور عقل آنا۔جب خاندان والے قتل خطاء یا قتل شبہ عمد کی دیت ادا کرتے ہیں تو قاتل کو طعنہ دے کر با بار ایسی غلطی کرنے سے روکتے ہیں۔اس لئے خاندان والے کی دیت اداکرنے والے کو عاقلہ کہتے ہیں۔خاندان والے صرف قتل شبہ عمد اور قتل خطاء کی دونوں قسموں یعنی خطاء فی الفعل اور خطا فی القصد اور قتل سبب کی دیت ادا کریںگے۔ قتل عمد میں تو قصاص ہے ۔ اگر اس صورت میں قاتل مال پر صلح کر لے تو عاقلہ پر وہ دیت لازم نہیں ہوگی ۔اسی طرح اگر جان کر عضو کاٹا ہو یا زخمی کیا ہو یا غلطی سے عضو کاٹا ہو یا زخمی کیا ہو تو اس کا تاوان بھی عاقلہ ادا نہیں کریںگے۔کسی مال کا اقرار کیا ہو یا کسی مال پر صلح کی ہو اس کا تاوان بھی عاقلہ ادا نہیں کریںگے۔خود جرم کرنے والے کے ذمے ہے۔اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔عن ابی ہریرة ان رسول اللہ ۖ قضی فی جنین امرأة من بنی لحیان بغرة عبد ا او امة ثم ان المرأة التی قضی علیھا بالغرة توفیت فقضی رسول اللہ ۖ ان میراثھا لبنیھا وزوجھا وان العقل علی عصبتھا (الف) (بخاری شریف ، باب جنین المرأة وان العقل علی الوالد وعصبة الوالد لا علی الولد ص ١٠٢٠ نمبر ٦٩٠٩ مسلم شریف ، باب دیة الجنین ووجوب الدیة فی قتل الخطاء وشبہ العمد علی عاقلة الجانی ص ٦٢ نمبر ١٦٨١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قتل شبہ عمد،قتل خطاء اور قتل سبب جو قتل خطاء کے درجے میں ہے اس کی دیت عاقلہ یعنی خاندان والوں پر ہے۔  
نوٹ  خاندان والے اور عصبہ جو دیت اداکرتے ہیں ان کو' عاقلہ 'کہتے ہیں۔
]٢٤٣١[(١)دیت قتل شبہ عمد میں اور قتل خطاء میں اور ہر وہ دیت جو خود قتل سے واجب ہو وہ عاقلہ پر واجب ہے۔  
وجہ  اوپر حدیث گزری جس میں تھا کہ قتل خطاء اور قتل شبہ عمد کی دیت عاقلہ پر واجب ہے۔وان العقل علی عصبتھا (ب) (بخاری شریف،نمبر ٦٩٠٩ مسلم شریف، نمبر ١٦٨١) اوپر کی حدیث میں عورت کو جان کر پتھر سے مارا تھا ،چونکہ دھاردار چیزسے نہیں مارا اور جان کر مارا تھا اس لئے شبہ عمد ہوا اور اس کی دیت عاقلہ پر لازم کی گئی
]٢٤٣٢[(٢) عاقلہ اہل دفتر ہیں اگر قاتل دفتر والا ہو۔  
تشریح  عام حالات میں عاقلہ خاندان کے وہ لوگ ہیں جو وراثت میں عصبہ ہوتے ہیں۔مثلا بھائی ، باپ،چچا،چچازاد بھائی،داداوغیرہ۔اگر ان سے بھی دیت ادا نہ ہو تو خاندان کو اوپر بڑھایا جائے گا تاکہ زیادہ آدمی مل کر جلدی دیت ادا کردیں۔  

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے بنی لحیان کی عورت کے بچے کے سلسلے میں ایک غلام یا ایک باندی کا فیصلہ فرمایا ۔پھر جن عورت پر باندی کا فیصلہ فرمایا تھا اس کا انتقال ہو گیا تو آپۖ نے اس کی میراث اس کے بیٹے اور شوہر کے لئے تقسیم کی اور دیت اس کے عصبہ پر لازم کی(ب) یقینا دیت عصبہ پر ہے۔

Flag Counter