Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

156 - 448
( کتاب الظھار )
]٢٠٢٢[(١)اذا قال الزوج لامرأتہ انت علی کظھر امی فقد حرمت علیہ لا یحل لہ 

(  کتاب الظہار  )
ضروری نوٹ  ظہار کے لغوی معنی ہیں پیٹھ،اور شرعی معنی ہیں اپنی بیوی کو محرم عورت کی پیٹھ سے تشبیہ دینا۔یعنی جس طرح محرم عورتوں کی پیٹھ سے استفادہ کرنا حرام ہے اسی طرح بیوی کی پیٹھ سے استفادہ کرنا حرام ہے۔زمانۂ جاہلیت میں ظہار کرنے سے ہمیشہ کے لئے بیوی حرام ہو جاتی تھی ۔لیکن اسلام نے یہ کیا کہ کفارہ ادا کردے تو بیوی دو بارہ حلال ہو جائے گی۔ظہار کا ثبوت اس آیت میں ہے۔والذین یظاہھرون من نسائھم ثم یعودون لما قالوا فتحریر رقبة من قبل ان یتماسا ذلکم توعظون بہ واللہ بما تعملون خبیر o فمن لم یجد فصیام شھرین متتابعین من قبل ان یتماسا فمن لم یستطع فاطعام ستین مسکینا ذلک لتؤمنوا باللہ ورسولہ (الف) (آیت ٤٣ سورة المجادلة ٥٨) اس آیت میں ظہار اور اس کے کفارے کا تذکرہ ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن خویلة بنت مالک بن ثعلبة قالت ظاہر منی زوجی اوس بن الصامت فجئت رسول اللہ اشکو الیہ ورسول اللہ یجادلنی فیہ ویقول اتقی اللہ فانہ ابن عمک فما برحت حتی نزل القرآن قد سمع اللہ قول التی فتجادلک فی زوجھا آیت ١ سورة المجادلة ٥٨ الی الفرض فقال یعتق رقبة قالت لا یجد قال فیصوم شہرین متتابعین قالت یا رسول اللہ انہ شیخ کبیر ما بہ من صیام قال فلیطعم ستین مسکینا قالت ما عندہ من شیء یتصدق بہ قالت فاتی ساعتئذ بعرق من تمر قلت یا رسول اللہ فانی اعینہ بعرق آخر قال قد احسنت اذھبی فاطعمی بھا عنہ ستین مسکینا وارجعی الی ابن عمک قال واعرق ستون صاعا (ب) (ابو داؤد شریف ، باب فی الظھار ص ٣٠٨ نمبر ٢٢١٤ ترمذی شریف، باب ماجاء فی کفارة الظہار ص ٢٢٧ نمبر ١٢٠٠) اس حدیث سے ظہار اور اس کے کفارے کا ثبوت ہوا۔
]٢٠٢٢[(١)اگر شوہر نے اپنی بیوی سے کہا تم میرے اوپر میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہو تو وہ اس پر حرام ہو جائے گی۔مرد کے لئے حلال نہیں ہے بیوی سے وطی کرنا اور نہ اس کا چھونا اور نہ اس کا بوسہ لینا یہاں تک کہ ظہار کا کفارہ دے۔   

حاشیہ  :  (الف) وہ لوگ جو اپنی بیو یوں سے ظہار کرتے ہیں پھر ظہار سے رجوع کرنا چاہتے ہیں تو غلام آزاد کرنا ہے صحبت سے پہلے۔اس کی تم کو نصیحت کی جاتی ہے۔اور اللہ جس چیز کو تم کرتے ہو خبر رکھنے والے ہیں۔پس جو غلام نہ پائے تو مسلسل دو ماہ روزے رکھنا ہے صحبت سے پہلے۔پس جو طاقت نہ رکھتا ہوتو ساٹھ مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔یہ اس لئے ہے تاکہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو (ب) خویلہ بنت ثابت نے کہا کہ مجھ سے میرے شوہر اوس بن صامت نے ظہار کیا تو میں حضورۖ کے پاس شکایت کرنے آئی۔اور حضورۖ مجھے سمجھا رہے تھے کہ اللہ سے ڈرو وہ تیرے چچازاد بھائی ہیں۔تھوڑی دیر کے بعد ہی قرآن نازل ہوا کہ اللہ نے اس کی بات سنی جو شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی ہے۔پس آپۖ نے فرمایا غلام آزاد کرے۔خویلہ نے کہا وہ غلام کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔فرمایا دو ماہ مسلسل روزے رکھے۔کہا یا رسول اللہ وہ بہت بوڑھے ہیں وہ روزے کیسے رکھیںگے ؟ کہا ساٹھ مسکین کو کھانا کھلائے ۔کہا اس کے پاس صدقہ کرنے کا کچھ نہیں ہے۔خویلہ نے فرمایا اسی وقت کھجور کا عرق آیا ۔میں نے کہا اے اللہ کے رسول میں دوسرے عرق سے مدد کروں گی۔آپۖ نے فرمایا اچھا ہے۔جاؤ! اس سے ساٹھ مسکین کو کھانا کھلاؤ۔اور اپنے چچازاد بھائی کی طرف لوٹ جاؤ۔راوی کہتے ہیں عرق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔

Flag Counter