Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

282 - 448
( کتاب الولاء )
]٢٢٧٥[(١)اذا اعتق الرجل مملوکہ فولاؤہ لہ وکذلک المرأة تعتق]٢٢٧٦[ (٢)فان شرط انہ سائبة فالشرط باطل والولاء لمن اعتق۔

(  کتاب الولاء  )
ضروری نوٹ  کوئی آدمی غلام کو آزاد کرے پھر غلام کا انتقال ہو اور وراثت آزاد کرنے والے آقا کو ملے اس وراثت کو ولاء کہتے ہیں۔اسی کو ولاء عتاقہ کہتے ہیں۔دوسری صورت یہ ہے کہ کسی اجنبی سے مواخات اور بھائی چارگی کا عہد کرے پھر وہ آدمی مرے تو اس کی وراثت اس بھائی چارگی کرنے والے کو ملے گی اس کو بھی ولاء کہتے ہیں۔ اس کو ولاء موالات کہتے ہیں۔ولاء کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔ قالت عائشة ان بریرة دخلت علیھا ..... فقال لھارسول اللہ ۖ اشتریھا فاعتقیھا فانما الولاء لمن اعتق (الف) (بخاری شریف، باب المکاتب ونجومہ فی کل سنة نجم ص ٣٤٧ نمبر ٢٥٦٠، مسلم شریف ، باب بیان الولاء عن اعتق ص ٤٩٣ نمبر ١٥٠٤) دوسری حدیث میں ہے ۔ سمعت ابن عمر یقول نھی النبی ۖ عن بیع الولاء وعن ہبتہ (ب) (بخاری شریف ، باب بیع الولاء وھبتہ ص ٣٤٤ نمبر ٢٥٣٥) ان دونوں حدیثوں میں ولاء کا ثبوت ہے کہ ولاء آزاد کرنے والے کو ملے گی۔اور ولاء موالات کا ثبوت اس اثر میں ہے۔ ویذکر عن تمیم الداری رفعہ قال ھو اولی الناس بمحیاہ ومماتہ(ج) (بخاری شریف ، باب اذا اسلم علی یدیہ ص ١٠٠٠ نمبر ٦٧٥٧، مسلم شریف، باب النھی عن بیع الولاء  وھبتہ ص ٤٩٥ نمبر ١٥٠٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ولاء موالات کا ثبوت ہے۔ 
]٢٢٧٥[(١)اگر آدمی اپنے مملوک کو آزاد کرے تو اس کی ولاء اس کے لئے ہے اور ایسے ہی عورت آزاد کرے تو اس کی ولاء اس کے لئے ہوگی  تشریح  آدمی اپنے غلام کو آزاد کرے یا عورت اپنے غلام کو آزاد کرے تو اس غلام کی ولاء آزاد کرنے والے کو ملے گی۔  
وجہ  اوپر حضرت عائشہ کو کہا گیا کہ حضرت بریرہ کو خرید کر آزاد کرو ار اس کی ولاء تم کو ملے گی۔حدیث کا لفظ تھا۔فقال لھا رسول اللہ ۖ اشتریھا فاعتقیھا فانما الولاء لمن اعتق (د) بخاری شریف نمبر ٢٥٦٠،مسلم شریف نمبر ١٥٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو آزاد کرے گا اس کو ولاء ملے گی ۔
]٢٢٧٦[(٢)پس اگر شرط کی کہ وہ بغیر ولاء کے ہے تو شرط باطل ہوگی اور ولاء اس کے لئے ہوگی جس نے آزاد کیا۔  
وجہ  اوپر کی حدیث میں حضرت بریرہ کے مولی نے کہا تھا کہ ولاء آزاد کرنے والی حضرت عائشہ کے لئے نہیں ہوگی بلکہ میرے لئے ہوگی تو آپۖ نے فرمایا تھا کہ یہ شرط باطل ہے۔ولاء اس کے لئے ہوگی جس نے آزاد کیا۔ اسی طرح یہ شرط لگائے کہ بغیر ولاء کے غلام آزاد کیا تو یہ شرط 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عائشہ سے حضورۖ نے فرمایا بریرہ کو خرید لو اور اس کو آزاد کردو اس لئے کہ ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا (ب) آپۖ نے ولاء کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا (ج) حضرت تمیم داری سے مرفوعا یہ بات منقول ہے کہ آپۖ نے فرمایامولی موالات لوگوں میں سے بہتر ہے موالات والے کی زندگی میں اور موت کے بعد بھی(د) آپۖ نے حضرت عائشہ سے فرمایا بریرہ کو خرید لو اور اس کو آزاد کردو۔اس لئے کہ ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا۔

Flag Counter