Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

87 - 448
عند ابی یوسف رحمہ اللہ تعالی وقال محمد رحمہ اللہ تعالی تعلق بھما التحرتیم ]١٨٧٨[(١٩) واذا نزل للبکر لبن فارضعت صبیا یتعلق بہ التحریم]١٨٧٩[(٢٠) واذا نزل للرجل لبن فارضع بہ صبیا لم یتعلق بہ التحریم]١٨٨٠[(٢١) واذا شرب صبیان من 

نے فرمایا حرمت متعلق ہوگی دونوں کے ساتھ۔  
وجہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ جس عورت کا دودھ زیادہ ہے بھوک دور کرنے میں وہ اصل ہو گیا اور دوسرا تابع ہو گیا اس لئے جس عورت کا دودھ زیادہ ہو اس سے حرمت رضاعت ثابت ہوگی۔ 
فائدہ  امام محمد فرماتے ہیں کہ دونوں ایک ہی جنس ہیں اس لئے اصل اور تابع کا اعتبار نہیں ہوگا۔بلکہ دونوں اصل ہوںگے۔اس لئے دونوں عورتوں سے حرمت رضاعت ثابت ہوگی۔
]١٨٧٨[(١٩)اگر باکرہ عورت کو دودھ اترے اور کسی بچے کو پلادیا تو اس سے حرمت متعلق ہوگی۔  
تشریح  عورت کو دودھ دو طرح سے اترتا ہے۔ایک بچہ پیدا ہونے کے بعد اور دوسرا کچھ دوائی کھانے سے۔ اس صورت میں صحبت کئے بغیر بھی عورت سے دودھ اتر سکتا ہے۔چونکہ عورت سے دودھ اتررہا ہے اس لئے اس کا حکم بھی وہی ہے جو بچہ پیدا ہونے کے بعد دودھ اترے۔یعنی اس کے پینے سے بھی حرمت رضاعت ثابت ہوگی۔  
وجہ  آیت میں ہے وامھاتکم التی ارضعنکم (آیت ٢٣ سورة النسائ٤) آیت میں پلانے والی ماں سے حرمت کا ثبوت ہے۔اور یہ بھی پلانے والی ماں ہے اس لئے اس کے پلانے سے بھی حرمت ثابت ہوگی۔  
لغت  البکر  :  وہ عورت جس سے صحبت نہ ہوئی ہو۔
]١٨٧٩[(٢٠)اگر مرد سے دودھ اتر جائے اور اس کو کسی بچے کو پلادے تو اس سے حرمت متعلق نہیں ہوگی۔  
وجہ  آیت میں  امھاتکم التی ارضعنکم  کہا ہے کہ ماں دودھ پلائے تو حرمت ثابت ہوگی۔اور یہ دودھ براہ راست باپ کا ہوگا اس لئے اس سے حرمت ثابت نہیں ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن جابر عن عامر انھما کانا لایریان لبن الفحل شیئا (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٨٧ من رخص فی لبن الفحل ولم یرہ شیئا ج رابع، ص ١٩، نمبر ١٧٣٥٦) اس اثر سے ثابت ہوا کہ مرد کے دودھ سے حرمت رضاعت نہیں ہوگی۔
]١٨٨٠[(٢١)اگر دو بچوں نے بکری کا دودھ پیا تو دونوں کے درمیان رضاعت نہیں ہے۔  
وجہ  رضاعت انسانی اعضاء کی جزئیت سے ہوتی ہے۔اور یہ حیوان کا دودھ ہے اس لئے اس سے رضاعت نہیں ہوگی(٢) آیت میں  امھات کہا ہے کہ ماں کا دوھ پلائے تب رضاعت ہوگی اور بکری ماں نہیں ہوگی اس لئے اس کے دودھ پینے سے رضاعت نہیں ہوگی (٣) بلکہ انسان 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عامر مرد کے دودھ سے کوئی حرمت نہیں سمجھتے تھے۔

Flag Counter