Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

84 - 448
النسب وذلک مثل الاخ من الاب اذا کان لہ اخت من امہ جاز لاخیہ من ابیہ ان یتزوجھا]١٨٦٩[(١٠) وکل صبیین اجتمعا علی ثدی واحد لم یجز لاحدھما ان یتزوج الآخر]١٨٧٠[(١١) ولا یجوز ان یتزوج المرضعة احدا من وُلد التی ارضعت۔ 

تشریح  رضیہ نے پہلی شادی زید سے کی تھی اس سے عائشہ پیدا ہوئی۔پھر دوسری شادی خالد سے کی اس سے عبد الرحیم پیدا ہوا۔جس کی بنا پر عائشہ رحیم کی ماں شریک بہن ہوئی۔ادھر خالد نے ایک اور شادی سعیدہ سے کی جس سے عبد الرشید پیدا ہوا جو عبد الرحیم کا سوتیلا بھائی ہوا۔اس لئے عبد الرشید کی شادی عائشہ سے ہو سکتی ہے۔کیونکہ عائشہ عبد الرشید کے لئے اجنبیہ ہے۔
]١٨٦٩[(١٠)جن دو بچوں نے ایک چھاتی سے دودھ پیا تو نہیں جائز ہے ان دونوں میں سے ایک کے لئے کہ دوسرے سے شادی کرے  تشریح  مثلا خالد اور سعیدہ نے ایک عورت سے دودھ پیا چاہے ایک نے چند سال پہلے دودھ پیا ہو اور دوسری نے چند سال بعد دودھ پیا ہوتو خالد سعیدہ سے شادی نہیں کر سکتا۔   
وجہ  کیونکہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہو گئے (٢) حدیث میں ہے کہ حضورۖ اور حضرت حمزہ نے حضرت ثوبیہ سے دودھ پیا تھا جس کی وجہ سے دونوں رضاعی بھائی ہو گئے تھے۔اور حضرت حمزہ کی بیٹی رضاعی بھتیجی ہو گئی تھی۔اور آپۖ نے فرمایا تھا کہ حضرت حمزہ کی بیٹی میرے اوپر پیش نہ کرو وہ رضاعی بھتیجی ہے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔ان زینب ابنة ابی سلمة اخبرتہ ... انھا لابنة اخی من الرضاعة ارضعتنی وابا سلمة ثوبیة فلا تعرضن علی بناتکن واخواتکن (الف) (بخاری شریف، باب یحرم من الرضاعة ما یحرم من النسب ص ٧٦٣ نمبر ٥١٠١ (٣) ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی تو ایک عورت نے گواہی دی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔اس لئے تمہاری شادی اس عورت سے حلال نہیں ہے۔کیونکہ ایک ہی چھاتی سے دونوں نے دودھ پیا ہے۔ لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔قال وقد سمعتہ من عقبة ... قال تزوجت امرأة فجائتنا امرأة سوداء فقالت ارضعتکما فاتیت النبی ۖ فقلت تزوجت فلانة بنت فلانة فجاء تنا امرأة سوداء فقالت لی انی قد ارضعتکما (ب) (بخاری شریف، باب شہادة المرضعة ص ٧٦٤ نمبر ٥١٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دو لڑکا لڑکی نے ایک عورت سے دودھ پیا ہو تو آپس میں نکاح حلال نہیں ہے۔  
لغت  ثدی  :  پستان۔
]١٨٧٠[(١١)اور نہیں جائز ہے کہ شادی کرے دودھ پینے والی بچی کسی ایسے بچے سے جس کو اس کی ماں نے دودھ پلایا ہے۔  
تشریح  یہ پہلے ہی مسئلے کا اعادہ ہے۔یعنی ماں نے بچی کو بھی دودھ پلایا اور بچے کو بھی دودھ پلایا تو بچی کا نکاح اس بچے سے جائز نہیں ہے۔  
وجہ  کیونکہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہوئے۔
 
حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔مجھ کو اور ابو سلمہ (حمزہ) کو حضرت ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔اس لئے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو مجھ پر پیش نہ کیا کرو(ب) حضرت عقبہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی ۔پس ایک کالی عورت آئی اور کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔پس میں حضور کے پاس آیا۔میں نے کہا کہ میں نے فلاں بنت فلاں سے شادی کی تھی ۔اب ایک کالی عورت آئی اور کہا میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا۔

Flag Counter