Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

83 - 448
وعلی آبائہ وابنائہ ویصیر الزوج الذی نزل لھا منہ اللبن ابا للمرضعة]١٨٦٨[(٩) ویجوز ان یتزوج الرجل باخت اخیہ من الرضاع کما یجوز ان یتزوج باخت اخیہ من 

بھائی تھا جس کو رضاعی چچا کہتے ہیں۔اس سے پردہ نہیں ہے۔جس سے معلوم ہوا کہ وہ بھی محرم بن گئے۔اور رضاعی باپ کے اصول اور فروع بھی محرم بن گئے۔ان سے بھی شادی کرنا حرام ہوگیا (٢)عن ابن عباس انہ سئل عن رجل لہ جاریتان ارضعت احداھما جاریة والاخری غلاما ایحل للغلام ان یتزوج الجاریة ؟فقال: لا، اللقاح واحد (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی لبن الفحل ص ٢١٨ نمبر ١١٤٩ سنن للبیہقی ، باب یحرم من الرضاع ما یحرم من الولادة وان لبن الفحل یحرم ج سابع ص ٤٥٣) اس اثر میں ایک آقا کی دو باندیاں تھیں۔اور دونوں کو دودھ اترتا تھا ۔ایک باندی نے لڑکے کو دودھ پلایا اور دوسری نے لڑکی کو دودھ پلایا تو چونکہ دونوں کا رضاعی باپ ایک ہے اس لئے یہ دونوں آپس میں شادی نہیں کر سکتے۔جس سے معلوم ہوا کہ جس شوہر کی صحبت سے دودھ اترا ہے حرمت میں اس کا اعتبار ہے۔
]١٨٦٨[(٩)اور جائز ہے کہ آدمی رضاعی بھائی کی بہن سے شای کرے جیسا جائز ہے کہ نسبی بھائی کی بہن سے شادی کرے۔اس کی مثال اس طرح ہے کہ جیسے باپ شریک بھائی اس کی ماں شریک بہن ہو۔جائز ہے اس کے باپ شریک بھائی کے لئے یہ کہ شادی کرے اس کی ماں شریک بہن سے۔  
تشریح  یہاں دو مسئلے ہیں۔پہلا مسئلہ یہ ہے کہ رضاعی بھائی کی اپنی بہن سے شادی کرنا جائز ہے۔مثلا زید کا رضاعی بھائی خالد تھا۔ان دونوں نے ایک تیسری عورت سے دودھ پیا تھا ۔اب خالد کی اپنی بہن تھی جو زید کے لئے اجنبیہ تھی اس لئے زید کے لئے جائز ہے کہ خالد کی اپنی بہن سے شادی کر لے۔اس لئے کہ خالد کی بہن زید کے لئے اجنبیہ ہے۔البتہ زید یا خالد اگر لڑکی ہو تو ان دونوں کے درمیان شادی نہیں ہو سکتی۔کیونکہ یہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہیں۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ سوتیلے بھائی کی ماں شریک بہن سے نکاح جائز ہے۔اس نقشہ کودیکھیں۔





حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عباس سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی کو دو باندیاں ہیں۔ ان میں سے ایک نے ایک لڑکی کو دودھ پلایا اور دوسری نے لڑکے کو تو کیا لڑکی کے لئے حلال ہے کہ لڑکے سے شادی کرے ؟ حضرت نے فرمایا نہیں ۔ حمل ایک ہی آدمی کا ہے۔

Flag Counter