Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

82 - 448
یجوز ان یتزوجھا ولا یجوز ان یتزوج اخت ابنہ من النسب]١٨٦٦[(٧) ولا یجوز ان یتزوج امرأة ابنہ من الرضاع کما لا یجوز ان یتزوج امرأة ابنہ من النسب]١٨٦٧[(٨) ولبن الفحل یتعلق بہ التحریم وھو ان ترضع المرأة صبیة فتحرم ھذہ الصبیة علی زوجھا 

]١٨٦٦[(٧)اور نہیں جائز ہے کہ شادی کرے اپنی رضاعی بیٹے کی بیوی سے جیسا کہ نہیں جائز ہے کہ شادی کرے اپنے بیٹے کی بیوی سے۔  
تشریح  بیوی نے کسی کے بچے کو دودھ پلایا تو وہ بچہ اس شوہر کا رضاعی بیٹا بن گیا،اب اس کی بیوی سے نکاح کرنا حرام ہے۔کیونکہ وہ رضاعی بہو بن گئی۔جس طرح اپنا نسبی بیٹا ہوتا تو اس کی بیوی سے نکاح حرام ہوتا۔  
وجہ  آیت میں ہے۔وحلائل ابنائکم الذین من اصلابکم (آیت ٢٣ سورة النسائ٤) اس آیت میں اپنے صلبی بیٹے کی بیوی سے نکاح کرنا حرام قرار دیا۔ اس سے متبنی بیٹے کی بیوی نکل گئی ۔اس سے شادی کر سکتا ہے۔لیکن رضاعی بیٹے کی بیوی داخل ہے اور اس سے نکاح کرنا حرام ہے (٢) اثر میں ہے۔حدثنی عمی ایاس بن عامر قال قال لا تنکح من ارضعتہ امرأة ابیک ولا امرأة ابنک ولا امرأة اخیک (الف) (سنن للبیہقی ، باب یحرم من الرضاع ما یحرم من الولادة وان لبن الفحل یحرم ج سابع ،ص ٧٤٦، نمبر ١٥٦١٦) اس اثر میں ہے کہ رضاعی بیٹے کی بیوی سے شادی مت کرو۔
]١٨٦٧[(٨)مرد کے دودھ سے حرمت متعلق ہوتی ہے وہ یہ کہ عورت دودھ پلائے بچی کو تو حرام ہوجائے یہ بچی اس کے شوہر پر اور شوہر کے باپ پر اور شوہر کے بیٹوں پر اور وہ شوہر جس سے عورت کا دودھ اترا ہے وہ دودھ پینے والی بچی کا باپ ہوگا ۔
 تشریح  مثلا فاطمہ نے ساجدہ بچی کو دودھ پلایا تو فاطمہ کا شوہر مثلا زید ہے جس کی وطی سے فاطمہ کو دودھ اترا ہے۔اس شوہر کے لئے ساجدہ دودھ پینے والی بچی حرام ہو گئی۔اسی طرح شوہر زید کا باپ بچی کیلئے دادا بن گیا ۔اس لئے زید کا باپ ساجدہ سے شادی نہیں کر سکتا۔زید کا نسبی بیٹا خالد ساجدہ بچی کا رضاعی بھائی بن گیا اس لئے ساجدہ اس رضاعی بھائی سے شادی نہیں کر سکتی۔  
وجہ  صحبت کرنے کی وجہ سے دودھ اترا ہے اس لئے شوہر کا اصول یعنی باپ دادا اور فروع یعنی بیٹا اور پوتا بچی پر حرام ہو گئے۔جیسے نسبی باپ، دادا اور بھائی حرام ہو جاتے ہیں (٢) حدیث میں ہے ۔عن عائشہ قالت جاء عمی من الرضاعة یستأذن علی فابیت ان آذن لہ حتی استأمر رسول اللہ ۖ فقال رسول اللہ ۖ فلیلج علیک فانہ عمک،قالت انما ارضعتنی المرأة ولم یرضعنی الرجل قال فانہ عمک فلیلج علیک (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی لبن الفحل ص ٢١٨ نمبر ١١٤٨ بخاری شریف، باب لبن الفحل ص ٧٦٤ نمبر ٥١٠٣ مسلم شریف ، باب تحریم الرضاعة من ماء الفحل ص٤٦٦ نمبر ١٤٤٥) اس حدیث میں ہے کہ رضاعی باپ کا جو 

حاشیہ  :  (الف) ایاس بن عامر نے فرمایا جس کو دودھ پلایا ہے وہ باپ کی بیوی سے شادی نہ کرے ،اور نہ رضاعی بیٹے کی بیوی سے ،اور نہ رضاعی بھائی کی بیوی سے۔
حاشیہ  :  (ب) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا آئے اور اندر داخل ہونے کی اجازت مانگنے لگے۔میں نے اجازت دینے سے انکار کیا۔یہاں تک کہ حضورۖ سے مشورہ کرلوں ۔آپۖ نے فرمایا وہ آپ کے پاس آسکتے  ہیں اس لئے کہ وہ آپ کے چچا ہیں۔ حضرت عائشہ نے فرمایا مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں ۔آپۖ نے فرمایا وہ آپ کے رضاعی چچا  ہیں آپ کے پاس آسکتے ہیں۔

Flag Counter