Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

81 - 448
]١٨٦٢[(٣) واذا مضت مدة الرضاع لم یتعلق بالرضاع التحریم]١٨٦٣[(٤) ویحرم من الرضاع ما یحرم من النسب]١٨٦٤[(٥) الا ام اختہ من الرضاع فانہ یجوز  ان یتزوجھا ولا یجوز ان یتزوج ام اختہ من النسب]١٨٦٥[(٦) واخت ابنہ من الرضاع 

(بخاری شریف ، باب من قال لا رضاع بعد حولین ص ٧٦٤ نمبر ٥١٠٢ ابو داؤد شریف، باب فی رضاعة الکبیر ص ٢٨٨ نمبر ٢٠٥٨) اس حدیث میں ہے کہ جس زمانے میں صرف دودھ سے بھوک دور ہو اس زمانے میں دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوگی۔یعنی دو سال کے اندر۔
]١٨٦٢[(٣)اگر رضاعت کی مدت گزر جائے تو دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہوگی۔  
تشریح  مثلا بچے کی عمر دو سال سے زیادہ ہو جائے۔اب کسی عورت کا دودھ پیئے تو اس عورت سے حرمت ثابت نہیں ہوگی۔  
وجہ  (١) اوپر حدیث گزر گئی  لا رضاع الا ماکان فی الحولین(الف) (دار قطنی ،نمبر ٤٣١٨) اور دوسری حدیث گزری   فانما الرضاعة من المجاعة (ب) (بخاری شریف ، نمبر ٥١٠٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدت رضاعت ختم ہونے کے بعد بچے کو دودھ پلائے تو اس سے رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔
]١٨٦٣[(٤)اور دودھ پلانے سے حرام ہوتے ہیں وہ لوگ جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔  
تشریح  یہاں سے فرمانا چاہتے ہیں کہ جو لوگ نسب سے حرام ہوتے ہیں وہی لوگ رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو نسب سے تو حرام ہو جائیںگے لیکن رضاعت کی وجہ سے وہ دور کے رشتہ دار ہو جاتے ہیں۔اس لئے وہ لوگ حرام نہیں ہوںگے۔ اس کی تفصیل آگے آرہی ہے ۔
 وجہ  رضاعت سے حرمت کی دلیل گزر گئی۔فقال:' نعم' الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة (ج) (بخاری شریف نمبر ٥٠٩٩،مسلم شریف ١٤٤٤)
]١٨٦٤[(٥)مگر رضاعی بہن کی ماں کہ جائز ہے اس سے نکاح کرنا۔اور نہیں جائز ہے کہ نسبی بہن کی ماں سے شادی کرے۔  
تشریح  رضاعی بہن کی ماں اجنبیہ ہوگی اس لئے اس سے نکاح کرنا جائز ہے۔اور نسبی بہن کی ماں تو خود کی ماں بن گئی اس لئے اس سے نکاح جائز نہیں ہوگا۔یا اپنی سوتیلی بہن کی ماں سوتیلی ماں ہوگی اور باپ کی مدخول بھا ہوگی اس لئے اس سے نکاح جائز نہیں ہوگا۔
]١٨٦٥[(٦)اور رضاعی بیٹے کی بہن سے جائز ہے نکاح کرنا ۔اور نہیں جائز ہے نسبی بیٹے کی بہن سے شادی کرنا۔  
وجہ  رضاعی بیٹے کی بہن اجنبیہ ہوگی۔اس لئے اس سے نکاح جائز ہوگا۔اور اپنے نسبی بیٹے کی بہن اپنی بیٹی ہوگی اس لئے اس سے نکاح جائز نہیں ہوگا۔

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) بہنیں کون ہیں ،رضاعت بھوک دور کرنے سے ہوتی ہے(الف) حرمت رضاعت نہیں ہے مگر دو سال کے اندر(ب) اور رضاعت بھوک دور کرنے سے ثابت ہوتی ہے(ج) آپۖ نے فرمایا ہاں ! رضاعت حرام کرتی ہے جو نسب حرام کرتا ہے۔

Flag Counter