Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

77 - 448
فی القسم بکرین کانتا او ثیبین اواحدٰیھما بکرا والاخری ثیبا]١٨٥٦[(١٣١) وان کانت احدٰیھما حرة والاخری امة فللحرة الثلثان وللامة الثلث]١٨٥٧[(١٣٢) ولا حق لھن فی القسم فی حالة السفر ویسافر الزوج بمن شاء منھن۔

باب ماجاء فی التسویة بین الضرائر ص ٢١٦ نمبر ١١٤١)ااس آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں میں برابری کرنی چاہئے۔
فائدہ  بعض ائمہ کی رائے ہے کہ شادی کرکے لایا ہو تو پہلے باکرہ کو سات دن دے اور ثیبہ ہو تو تین دن دے۔پھر سب کے درمیان باری تقیم کرے۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن انس ولو شئت ان اقول قال النبی ۖ ولکن قال السنة اذا تزوج البکر اقام عندھا سبعا واذا تزوج الثیب اقام عندھا ثلاثا (الف) (بخاری شریف ، باب اذا تزوج البکر علی الثیب ص ٧٨٥ نمبر ٥٢١٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی القسمة للبکر والثیب ص ٢١٦ نمبر ١١٣٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باکرہ کو شادی کرکے لائے تو پہلے اس کو سات دن ملیںگے۔اور ثیبہ کو شادی کرکے لا ئے تو اس کو تین دن ملیں گے۔پھر سب کے لئے باری مقرر ہوگی۔
]١٨٥٦[(١٣١)اگر بیویوں میں سے ایک آزاد ہو اور دوسری باندی ہو تو آزاد کے لئے دو تہائی ہے اور باندی کے لئے ایک تہائی ہے۔  
تشریح  چونکہ باندی کا حق آزاد سے آدھا ہے اس لئے تمام حقوق میں باندی کو آزاد کا آدھا ملے گا۔اور باری میں بھی آزاد کو دو دن ملیںگے تو باندی کو ایک دن ملے گا(٢) اثر میں ہے۔عن علی قال اذا تزوجت الحرة علی الامة قسم لھا یومین وللامة یوما (ب) (دار قطنی ،کتاب النکاح ج ثالث، ص ١٩٨ نمبر ٣٦٩٥سنن للبیہقی ، باب الحر ینکح حرة علی الامة فیقسم للحرة یومین وللامة یوما ج سابع ،ص ٤٨٩، نمبر ١٤٧٥٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ باندی کو آزاد کا آدھا ملے گا۔
]١٨٥٧[(١٣٢)ان کے لئے حق نہیں ہے باری میں سفر کی حالت میں ۔اور شوہر سفر کرے گا ان میں سے جن کے ساتھ چاہے گا۔  
تشریح  سفر کی حالت میں عورتوں کی باری ساقط ہو جائے گی اور شوہر جس کے ساتھ چاہے سفر کرے۔اور ان دنوں کا حساب بھی نہیں کیا جائیگا۔  وجہ  سفر میں ذہین اور سمجھدار عورت کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے باری بر قرار رکھنا مشکل ہے (٢) حضورۖ سفر میں باری بحال نہیں رکھتے تھے بلکہ قرعہ اندازی کے ذریعہ جس کا نام نکلتا ان کو ساتھ لیکر جاتے تھے۔یہ بھی واجب نہیں تھا لیکن دل کی تسلی کے لئے ایسا کرتے تھے۔حدیث میں ہے۔عن عائشة ان النبی ۖ کان اذا اراد سفرا اقرع بین نسائہ (ج) (بخاری شریف ، باب القرعة بین النساء اذا اراد سفرا ص ٧٨٤ نمبر ٥٢١١ مسلم شریف ، باب فی حدیث الافک وقبول توبة القاذف ،کتاب التوبة ص ٣٦٤ نمبر ٢٧٧٠)
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت انس فرماتے ہیں کہ اگر چاہوں تو کہوں کہ حضورۖ نے فرمایا کہ سنت یہ ہے کہ جب باکرہ سے شادی کرے تو اس کے پاس سات روز ٹھہرے۔اور جب ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین دن ٹھہرے(ب) حضرت علی نے فرمایا جب آزاد سے باندی پر شادی کرے تو آزاد کی باری دو دن اور باندی کی باری ایک دن ہے(ج) آپۖ جب سفر کا ارادہ کرتے تو عورتوں کے درمیان قرعہ ڈالتے۔

Flag Counter