Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

76 - 448
دینھم جائز ثم اسلما اقرا علیہ]١٨٥٤[(١٢٩) وان تزوج المجوسی امہ او ابنتہ ثم اسلما فرق بینھما]١٨٥٥[(١٣٠) وان کان للرجل امرأتان حرتان فعلیہ ان یعدل بینھما 

ثمان نسوة قال فذکرت ذلک للنبی ۖ فقال النبی ۖ اختر منھن اربعا (الف)(ابو داؤد شریف، باب فی من اسلم وعندہ نساء اکثر من اربع او اختان ص ٣١١ نمبر ٢٢٤١ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل یسلم وعندہ عشر نسوة ص ٢١٤ نمبر ١١٢٨) اس حدیث میں کفر کی حالت میں جو شادی ہوئی تھی اس کو برقرار رکھا۔اور چار عورتوں سے زیادہ کی شادی جو حرام تھی اس کو رد فرمایا۔جس سے معلوم ہوا کہ عالم کفر کی شادی بحال رکھی جائے گی (٢) اس اثر میں ہے ۔قلت لعطائ،ابلغک ان رسول اللہ ۖ ترک اھل الجاھلیة علی ما کانوا علیہ من نکاح او طلاق ؟ قال نعم (مصنف ابن ابی شیبة٢١٩ فی الطلاق فی الشرک من راہ جائزا ج رابع، ص ١٨٣، نمبر ١٩٠٨٩)
]١٨٥٤[(١٢٩)اگر مجوسی نے اپنی ماں یا بیٹی سے شادی کی پھر دونوں اسلام لائے تو دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی۔  
وجہ  اصول یہ ہے کہ کوئی ایسا کام کرے کہ اسلام لانے کے بعد اس پر بحال رکھنا حرام ہو تو تفریق کر دی جائے گی۔اب ماں اور بیٹی سے شادی کرنا حرام ہے ۔اس لئے اسلام لانے کے بعد تفریق کردی جائے گی۔البتہ اسلام لانے سے پہلے ذمیت کی وجہ سے اس کو چھیڑنے کے مجاز نہیں ہیں۔لیکن اسلام لانے کے بعد اسلام کے احکام پر چلنا ضروری ہے اس لئے تفریق کی جائے گی (٢) اوپر کی حدیث میں صحابی کے پاس آٹھ بیویاں تھیں جو بہرحال حرام تھیں تو ان میں سے چار کو علیحدہ کرنے کا حکم دیا اور چار کا رکھنا جائز تھا ان کو رکھنے کا حکم دیا۔جس سے معلوم ہوا کہ اسلام کے بعد جسکا کرنا حرام ہو اس کی اصلاح کی جائے گی (٣) آیت میں ہے ۔حرمت علیکم امھاتکم وبناتکم (آیت ٢٣ سورة النساء ٤) کہ ماں اور بہن سے شادی کرنا ہر حال میں حرام ہے۔اس لئے اسلام لانے کے بعد ماں اور بہن سے تفریق کردی جائے گی۔
(  باری کا بیان  )
]١٨٨٥[(١٣٠) اگر آدمی کے پاس دو آزاد بیویاں ہوں تو اس پر ہے کہ باری میں انصاف کرے،دونوں باکرہ ہوں یا دونوں ثیبہ ہوں،یا دونوں میں سے ایک باکرہ ہو اور دوسری ثیبہ ہو۔  
تشریح  آدمی کے پاس سب آزاد بیویاں ہی ہوں تو تمام کے حقوق برابر ہیں۔اس لئے سب کی باری برابر ہوگی۔اور باکرہ اور ثیبہ کی وجہ سے کسی کو زیادہ دن اور کسی کو کم دن نہیں ملے گا ۔
 وجہ  برابری کی دلیل یہ آیت ہے۔ولن تستطیعوا ان تعدلوا بین النساء ولو حرصتم فلا تمیلوا کل المیل فتذروھا کالمعلقة (ب) (آیت ١٢٩ سورة النساء ٤)(٢) حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال من کانت لہ امرأتان فمال الی احداھما جاء یوم القیامة وشقہ مائل (ج) (ابو داؤد شریف ، باب فی القسم بین النساء ص ٢٩٧ نمبر ٢١٣٣ ترمذی شریف ، 

حاشیہ  :  (الف) وہب اسدی نے کہا میں مسلمان ہوا اور میرے پاس آٹھ بیوئاں تھیں۔میں نے حضورۖ کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو آپۖ نے فرمایا ان میں سے چار کو منتخب کرلو(ب) اور ہر گز طاقت نہیں رکھتے کہ عورتوں کے درمیان انصاف کر سکو اگر چہ تمہاری تمنا ہو۔تاہم مکمل مائل نہ ہو جاؤ اور معلقہ کی طرح نہ چھوڑ دو (ج) آپۖ نے فرمایا جس کے پاس دو بیویاں ہوں ،پس ایک کی طرف مائل ہو گیا تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک حصہ مائل ہوگا۔

Flag Counter