Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

78 - 448
]١٨٥٨[(١٣٣) والاولی ان یقرع بینھن فیسافر بمن خرجت قرعتھا]١٨٥٩[(١٣٤) واذا رضیت احدی الزوجات بترک قسمھا لصاحبتھا جاز ولھا ان ترجع فی ذلک۔
 
]١٨٥٨[(١٣٣)اور زیادہ بہتر ہے کہ عورتوں کے درمیان قرعہ اندازی کرے،پس سفر میں لے جائے اس کو جس کا قرعہ نکلے۔  
تشریح  قرعہ اندازی کرنا واجب نہیں ہے۔البتہ بیویوں کی تسلی کے لئے ایسا کرے تو بہتر ہے۔  
وجہ  سفر میں ذہین اور سمجھدار عورت کو لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔اس لئے قرعہ سے کام نہیں چلے گا۔اس لئے قرعہ ڈالنا ضروری نہیں ،تاہم تسلی کے لئے قرعہ ڈال لے اور جس کا نام نکلے اس کو ساتھ لے جائے تو بہتر ہے تاکہ نفرت نہ ہو(٢) اوپر کی حدیث میں قرعہ کا تذکرہ ہے۔
]١٨٥٩[(١٣٤) اگر راضی ہو جائے کوئی بیوی اپنی باری چھوڑنے پر اپنی شوکن کے لئے تو جائز ہے۔اور اس کے لئے جائز ہے کہ اس کو واپس کر لے  وجہ  شوہر سے باری وصول کرنا اپنا حق ہے۔اس لئے اس کو دوسروں کے حوالے بھی کر سکتی ہے (٢)حدیث میں ہے کہ حضرت سودہ نے اپنی باری حضرت عائشہ کو سپرد کی تھی۔عن عائشة ان سودة بنت زمعة وھبت یومھا لعائشة وکان النبی ۖ یقسم لعائشة بیومھا ویوم سودة (الف) (بخاری شریف ، باب المرأة تھب یومھا من زوجھا لضرتھا وکیف یقسم ذلک ص٧٨٥ نمبر ٥٢١٢ مسلم شریف ، باب جوازھبتھا نوبتھا لضرتھا ص ٤٧٣ نمبر ١٤٦٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی باری شوکن کو دے سکتی ہے (٣) آیت میں اس کا اشارہ موجود ہے۔وان امرأة خافت من بعلھا نشوزا او اعراضا فلا جناح علیھما ان یصلحا بینھما صلحا والصلح خیر (ب) (آیت ١٢٨ سورة النساء ٤) اس آیت میں صلح کرنے سے باری ساقط کرنے کی طرف اشارہ ہے۔
اور جب تک باری ساقط رکھی ساقط رہے گی۔اور جب واپس لینا چاہے تو لے سکتی ہے۔  
وجہ  کیونکہ ہمیشہ کے لئے ساقط نہیں کی (٢) یہ ہبہ کی طرح ہے اور پہلے گزر چکا ہے کہ ہبہ دینے کے بعد واپس لے سکتا ہے اس لئے اپنی باری بھی واپس لے سکتی ہے (٣) اثر میں ہے حضرت علی کے لمبے قول کا ٹکڑا یہ ہے۔فماطابت بہ نفسھا فلا بأس بہ فان رجعت سوی بینھما (ج) (سنن للبیہقی ، باب المرأة ترجع فیما وھبت من یومھا ج سابع، ص ٤٨٥، نمبر ١٤٧٣٧) اس اثر میں  فان رجعت سوی بینھما  ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ باری واپس لے لے تو برابری کی جائے گی۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت سودہ نے اپنی باری حضرت عائشہ کو ہبہ کی۔اس لئے حضورۖ حضرت عائشہ کے لئے اس کی باری اور سودہ کی باری تقسیم کرتے(ب) اگر عورت شوہر سے نافرمانی اور اعراض کا خوف کرے تو دونوں پر کوئی حرج نہیں ہے کہ آپس میں صلح کرے،اور صلح کرناخیر ہے (ج) جتنی دیر تک خوشی سے باری دی تو کوئی بات نہیں ہے۔اور اگر باری واپس لے لے تو دونوں بیویوں میں برابری کرے۔

Flag Counter