Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

75 - 448
مسلما فالولد علی دینہ]١٨٥١[(١٢٦) وکذلک ان اسلم احدھما ولہ ولد صغیر صار ولدہ مسلما باسلامہ]١٨٥٢[(١٢٧) وان کان احد الابوین کتابیا والآخر مجوسیا فالولد کتابی]١٨٥٣[(١٢٨) واذا تزوج الکافر بغیر شھود او فی عدة کافر وذلک فی 

شبھہ وقال رافع ابنتی فقال لہ النبی ۖ اقعد ناحیة وقال لھا اقعدی ناحیة واقعد الصبیة بینھما ثم قال ادعواھا فمالت الصبیة الی امھا فقال النبی ۖ اللھم اھدھا فمالت الصبیة الی ابیھا فاخذ ھا (الف) (ابو داؤد شریف،باب اذا اسلم احد الابوین لمن یکون الولد ص ٣١٢ نمبر ٢٢٤٤ نسائی شریف ، باب اسلام احد الزوجین وتخییر الولد ص ٤٩١ نمبر ٣٥٢٥)اس حدیث میں آپۖ نے دعا کرکے بچی کو مسلمان والد کو اللہ سے دلوایا۔حالانکہ پرورش کا حق ماں کا ہوتا ہے۔
]١٨٥١[(١٢٦)ایسے ہی اگر اسلام لایا ان دونوں میں سے ایک نے اور ان کے لئے چھوٹا بچہ ہوتو ان کا بچہ مسلمان ہوگااس کے مسلمان ہونے کی وجہ سے۔  
تشریح  میاں بیوی میں سے ایک مسلمان ہو گیا تو جو مسلمان ہوا اس کے تابع کرکے نابالغ بچے کو مسلمان قرار دیا جائے گا۔  
وجہ  اوپر مسئلہ نمبر ١٢٥ میں حدیث گزر چکی ہے کہ والد مسلمان ہوئے تو اس کے تابع کرکے بچے کو مسلمان قرار دیا (ابو داؤد شریف ،نمبر ٢٢٤٤ نسائی شریف ، نمبر ٣٥٢٥)
]١٨٥٢[(١٢٧)اگر والدین میں سے ایک کتابی ہو اور دوسرا مجوسی ہو تو بچہ کتابی شمار ہوگا ۔
 وجہ  کیونکہ مجوسی دین کے اعتبار سے بدتر ہے۔اور یہودی اور نصرانی پھر بھی آسمانی کتابوں پر یقین رکھتے ہیں۔اس لئے بچہ خیر الادیان کے تابع ہو کر کتابی شمار ہوگا۔
]١٨٥٣[(١٢٨)اگر کافر نے بغیر گواہ کے نکاح کیا یا کافر کی عدت میں نکاح کیا اور یہ اس کے دین میں جائز ہو،پھر دونوں نے اسلام لایا تو دونوں کو نکاح پر بر قرار رکھا جائے گا۔  
تشریح  کافر نے بغیر گواہ کے نکاح کیا اور یہ اس کے دین میں جائز ہو۔اسی طرح دوسرے کافر کی عدت گزار رہی تھی اسی حالت مین شادی کرلی اور یہ اس کے دین میں جائز ہو۔پھر دونوں مسلمان ہو جائے تو نکاح بر قراررکھا جائے گا توڑا نہیں جائے گا ۔ 
وجہ  (١) لاکھوں کافروں کی شادی ان کے دین کے مطابق ہوئی اور جب دونوں مسلمان ہوئے تو پہلے کسی طرح بھی شادی ہوئی ہو اس کو بر قرار رکھتے ہیں دوبارہ نکاح پڑھانے کی ضرورت نہیں پڑتی(٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔وقال وھب الاسدی قال اسلمت وعندی 

حاشیہ  :  (الف) رافع بن سنان مسلمان ہوئے اور اس کی بیوی نے انکار کیا تو وہ حضورۖ کے پاس آئی اور کہا میری بیٹی چھوٹی ہے۔اور رافع نے کہا کہ میری بیٹی ہے۔تو حضورۖ نے فرمایا تم ایک طرف بیٹھو اور عورت سے کہا تم دوسری طرف بیٹھواور بچی کو دونوں کے درمیان بٹھایا ۔پھر کہا تم دونوں بچی کو بلاؤ ،پس بچی ماں کی طرف مائل ہوئی تو حضورۖ نے فرمایا اے اللہ ! اس کو ہدایے دے۔تو بچی باپ کی طرف مائل ہوئی۔پس باپ نے اس کو پکڑ لیا۔

Flag Counter