Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

74 - 448
المرتدة لا یتزوجھا مسلم ولا کافر ولا مرتد]١٨٥٠[(١٢٥) واذا کان احد الزوجین 

اس سے مسلمان اور نہ کافر اور نہ مرتد۔  
تشریح  مرتد مرد نہ مسلمان عورت سے شادی کر سکتا ہے نہ مرتدہ عورت سے اور نہ کافرہ عورت سے شادی کر سکتا ہے۔اسی طرح مرتدہ عورت سے نہ مسلمان مرد شادی کر سکتا ہے نہ کافر کر سکتا ہے اور نہ مرتد مرد شادی کر سکتا ہے۔  
وجہ  مرتد مرد کو اسلام کی طرف بلانے کے بعد ایمان نہ لائے تو قتل کیا جائے گا اس لئے اس کو کسی سے شادی کرنے کی مہلت کہاں دی جائے گی (٢) حدیث میں ہے کہ مرتد کو فوری طور پر قتل کیا جائے۔عن عکرمة قال اتی علی بزنادقة فاحرقھم فبلغ ذلک ابن عباس فقال لو کنت انا لم احرقھم لنھی رسول اللہ لا تعذبوا بعذاب اللہ ولقتلتھم لقول رسول اللہ ۖ من بدل دینہ فاقتلوہ (الف) (بخاری شریف ، باب حکم المرتد والمرتدة واستتابتھم ص ١٠٢٢ نمبر ٦٩٢٢) اس حدیث میں ہے کہ دین بدلنے والے کو قتل کر دیا جائے (٣) ایک اور حدیث میں ہے ۔عن ابی موسی اشعری ... فاذا رجل عندہ موثق قال (معاذ بن جبل ) ما ھذا ؟ قال کان یہودیا فاسلم ثم تھود قال اجلس قال لا اجلس حتی یقتل قضاء اللہ ورسولہ ثلاث مرات فامر بہ فقتل (ب) (بخاری شریف ، باب حکم المرتد والمرتدة واستتابتھم ص ١٠٢٢ نمبر ٦٩٢٣) اس حدیث میں حضرت معاذ بن جبل اس وقت تک نہیں بیٹھے جب تک کہ مرتد کو قتل نہ کردیا گیا۔اس لئے مرتد کو قتل کیا جائے گا۔اس کو کسی سے شادی کرنے کی مہلت نہیں دی جائے گی(٤) آیت میں بھی اس کا اشارہ ہے ۔ان الذین آمنوا ثم کفروا ثم آمنوا ثم کفروا ثم ازدادوا کفرا لم یکن اللہ لیغفر لھم ولا لیھدیھم سبیلا (ج)(آیت ١٣٧ سورة النساء ٤) اس آیت میں مرتد کے ساتھ اللہ نے سختی کا معاملہ کیا ہے۔  
نوٹ  عورت مرتدہ ہو جائے تو اس کو اس وقت تک قید میں رکھا جائے گا جب تک توبہ نہ کر لے۔اس لئے اس کو بھی باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اس لئے وہ بھی شادی نہیں کر سکے گی۔
]١٨٥٠[(١٢٥)اگر میاں بیوی میں سے ایک مسلمان ہو تو بچہ اس کے دین پر ہوگا۔  
وجہ  بچے کو مسلمان شمار کرنے سے اس کا فائدہ ہے کہ وہ آخرت میں جنت میں جائے گا اور دنیا میں اس کو دار الاسلام کی جانب سے بہت سی سہولتیں ملیںگی۔اس لئے بچے کو والد یاوالدہ جو مسلمان ہو اس کے تابع کرکے مسلمان شمار کریں گے (٢) حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے بچہ مسلمان والد کو دیا۔عن جدی رافع بن سنان انہ اسلم وابت امرأتہ ان تسلم فاتت النبی ۖ فقالت ابنتی وھی فطیم او 

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی کے پاس کچھ زندیق لائے گئے تو ان کو جلا دیا۔یہ خبر عبد اللہ بن عباس کے پاسپہنچی تو فرمایا اگر میں ہوتا تو ان کو نہ جلاتا۔کیونکہ حضورۖ نے منع فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب سے عذاب مت دو۔اور میں اس کو قتل کرتا۔ کیونکہ حضورۖ نے فرمایا جو اپنا دین بدلے اس کو قتل کردو (ب) حضرت معاذ بن جبل یمن پہنچے تو وہاں ایک آدمی باندھا ہوا تھا ۔تو حضرت معاذ نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ کہا یہ یہودی تھا۔اسلام لایا پھر یہودی ہو گیا ۔لوگوں نے کہا بیٹھئے۔حضرت معاذ نے فرمایا نہیں بیٹھوںگا یہاں تک کہ اس کو قتل کرو۔یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے۔تین مرتبہ فرمایا پھر اس مرتد کو قتل کر دیا گیا (ج) وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کفر کیا ،پھر کفر میں بڑھتے رہے ۔اللہ ان کو معاف نہیں کریںگے اور نہ ان کو راستے کی ہدایت دیںگے۔

Flag Counter