Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

73 - 448
کمال المھر وان لم یدخل بھا فلھا نصف المھر]١٨٤٦[ (١٢١) وان کانت المرأة ھی المرتدة فان کان قبل الدخول فلا مھر لھا]١٨٤٧[(١٢٢) وان کانت الردة بعد الدخول فلھا المھر]١٨٤٨[(١٢٣) وان ارتدا معا ثم اسلما معا فھما علی نکاحھما ]١٨٤٩[(١٢٤) ولا یجوز ان یتزوج المرتد مسلمة ولا مرتدة ولاکافرة وکذلک 

ہوگا ۔
 وجہ  (١) چونکہ عورت کا مال وصول کر چکا ہے ۔اس لئے صحبت کر چکا ہوتو پورا مہر ملے گا (٢) اثر میں ہے۔عن الثوری قال اذا ارتدت المرأة ولھا زوج ولم یدخل بھا فلا صداق لھا وقد انقطع ما بینھما فان کان قد دخل بھا فلھا الصداق کاملا (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب المرتدین ج سابع ص ١٦١ نمبر ١٢٦١٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صحبت کی ہوتو عورت کو پورا مہر ملے گا۔اور عورت مرتد ہوئی ہو اور صحبت نہ کی گئی ہو تو اس کو کچھ نہیں ملے گا۔اور شوہر مرتد ہوا ہے اور عورت سے صحبت نہیں کی ہے تو اس کو آدھا مہر ملے گا۔کیونکہ عورت کی غلطی نہیں ہے،مرد کی غلطی ہے کہ وہ مرتد ہوا ہے۔اس لئے گویا کہ اس کی جانب سے صحبت سے پہلے طلاق واقع ہوئی ہے۔
]١٨٤٦[(١٢١)اور گر عورت مرتد ہوئی ہے ۔پس اگر صحبت سے پہلے ہے تو اس کے لئے کوئی مہر نہیں ہے۔  
وجہ  (١) عورت مرتد ہوئی ہے اس لئے فرقت کا سبب اس کی جانب سے ہوا ہے۔اور اس نے مال بھی سپرد نہیں کیا ہے اس لئے اس کو آدھا مہر بھی نہیں ملے گا (٢) اوپر اثر میں گزرا ہے کہ عورت مرتد ہوئی ہو اور اس سے صحبت نہ کی گئی ہو تو اس کو کچھ بھی نہیں ملے گا (مصنف عبد الرزاق ،نمبر ١٢٦١٨)
]١٨٤٧[(١٢٢) اور اگر مرتد ہونا صحبت کے بعد ہوا ہو تو عورت کے لئے پورا مہر ہوگا۔  
وجہ  (١) عورت اگرچہ مرتد ہوئی ہے لیکن مال سپرد کر چکی ہے اس لئے اس کو پورا مہر ملے گا (٢) اوپر حضرت ثوری کا اثر گزرا کہ صحبت ہوئی ہو تو عورت کو پورا مہر ملے گا۔فان کان دخل بھا فلھا الصداق کاملا (مصنف عبد الرزاق ، باب المرتدین ج سابع ص ١٦١ نمبر ١٢٦١٨)
]١٨٤٨[(١٢٣)اگر دونوں ساتھ مرتد ہوئے ہوں پھر دونوں ساتھ مسلمان ہوئے تو دونوں نکاح پر بحال رہیںگے۔  
وجہ  بنی حنیفہ کے لوگ حضرت ابو بکرکے زمانے میں ایک ساتھ مرتد ہوئے تھے اور ایک ساتھ مسلمان ہوئے تھے تو صحابہ نے کسی کا نکاح دوبارہ نہیں پڑھایا بلکہ پہلے نکاح پر بحال رکھا۔جس سے معلوم ہوا کہ دونوں ایک ساتھ مرتد ہوئے ہوں اور ایک ساتھ مسلمان ہوئے ہوں تو نکاح بحال رہے گا۔
]١٨٤٩[(١٢٤)نہیں جائز ہے کہ مرتد شادی کرے کسی مسلمان عورت سے نہ مرتدہ سے نہ کافرہ سے ۔اور ایسے ہی مرتدہ عورت نہ شادی کرے 

حاشیہ  :  (ج) حضرت ثوری نے فرمایا اگر عورت مرتد ہو جائے اور اس کا شوہر ہو اور صحبت نہ کی ہو تو مہر نہیں ملے گا۔اور نکاح ٹوٹ گیا اور صحبت کر چکا ہوتو اس کو پورا مہر ملے گا۔

Flag Counter