Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

72 - 448
]١٨٤٤[(١١٩) واذا ارتد احد الزوجین عن الاسلام وقعت البینونة بینھما وکانت الفرقة بینھما بغیر طلاق]١٨٤٥[ (١٢٠) فان کان الزوج ھو المرتد وقد دخل بھا فلھا 

للبیہقی ، باب استبراء من ملک الامة ج سابع ص ٤٤٩ دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث ص ١٨٠ نمبر ٣٥٩٨) اس حدیث میں ہے کہ  حاملہ عورت سے وضع حمل سے پہلے صحبت نہ کرے۔  
نوٹ  عبارت میں  لم تتزوج  کا مطلب یہ ہے کہ صحبت نہ کرائے۔البتہ شادی کر سکتی ہے۔
]١٨٤٤[(١١٩)اگر بیوی شوہر میں سے ایک اسلام سے مرتد ہو جائے تو دونوں میں بینونت واقع ہوگی ۔اور فرقت دونوں کے درمیان بغیر طلاق کے ہوگی  تشریح  بیوی اور شوہر میں سے کوئی نعوذ باللہ مرتد ہو جائے تو فورا بینونت ہو جائے گی۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ جدائیگی فسخ نکاح شمار ہوگی  وجہ  فورا نکاح ٹوٹنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کافر ہوگیااور کافر کا نکاح مسلمان کے ساتھ صحیح نہیں ہے۔بلکہ یہ تو اسلام کے بعد اور تمام باتیں سمجھنے کے بعد مرتد ہوا ہے اس لئے یہ اشد کافر ہے۔اس لئے اس کا نکاح فورا ٹوٹے گا (٢) آیت میں ہے  لاھن حل لھم ولاھم یحلون لھن (الف) (آیت ١٠ سورة الممتحنة ٦٠) کہ نہ مسلمان عورتیں کافر کے لئے حلال ہیں اور نہ کافر مرد مسلمان عورتوں کے لئے حلال ہیں (٣) عن ابن عباس اذا اسلمت النصرانیة قبل زوجھا بساعة حرمت علیہ (ب) (بخاری شریف ، باب اذا اسلمت المشرکة او النصرانیة تحت الذمی او الحربی ص ٧٩٦ نمبر ٥٢٨٨) اس اثر میں ہے کہ نصرانیہ مسلمان ہو جائے تو وہ شوہر پر حرام ہو جائے گی۔اسی طرح مسلمان مرتد ہو جائے تو وہ عورت پر حرام ہو جائے گا۔اور یہ فرقت امام ابو حنیفہ کے نزدیک طلاق نہیں ہوگی۔  
وجہ  اس لئے کہ ارتداد میں احترام نہیں رہتا۔اور طلاق قرار دینا احترام کی دلیل ہے۔اس لئے فسخ نکاح ہوگا (٢) اثر میں ہے عن عطاء فی النصرانیة تسلم تحت زوجھا قال یفرق بینھما (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٣ ماقالوا فی المرأة تسلم قبل زوجھا من قال یفرق بینھما ج رابع ص ٦٩ ) اس اثر میں ہے کہ تفریق کی جائے گی جس کا مطلب یہ ہے کہ فرقت ہوگی طلاق نہیں۔
فائدہ  امام محمد فرماتے ہیں کہ شوہر مرتد ہوا ہے جس کی وجہ سے فرقت ہوئی ہے تو چونکہ شوہر کی جانب سے فرقت کی ابتدا ہوئی اس لئے وہ طلاق کے درجے میں ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن ابراھیم قال کل فرقة کانت من قبل الرجل فھی طلاق (د) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٩ من قال کل فرقة تطلیقة ج رابع، ص ١١٣، نمبر١٨٣٣٧ ) اس اثر میں ہے کہ اگر شوہر کی جانب سے فرقت ہوئی ہوتو وہ طلاق شمار ہوگی۔اور دوسری روایت میں ہے۔عن ابراھیم قال کل فرقة فھی تطلیقة بائن (ہ) (رابع ص ١١٣، نمبر ١٨٣٤٠) اس سے معلوم ہوا کہ وہ طلاق بائنہ ہوگی۔
]١٨٤٥[(١٢٠)پس اگر شوہر مرتد ہوا ہو اور اس سے صحبت کر چکا ہو تو عورت کے لئے پورا مہر ہوگا۔اور اگر صحبت نہ کی ہو تو اس کے لئے آدھا مہر 

حاشیہ  :  (الف) نہ مومنہ عورتیں مشرک کے لئے حلال ہیں اور نہ مشرک مرد ان عورتوں کے لئے حلال ہیں (ب) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر نصرانیہ عورت شوہر سے ایک گھنٹہ پہلے مسلمان ہو جائے تو وہ اس پر حرام ہو جائے گی (ج) حضرت عطاء نے فرمایا نصرانیہ عورت شوہر کے تحت مسلمان ہو جائے ،فرمایا تفریق ہو جائے گی(د) حضرت ابراہیم نے فرمایا ہر تفریق جو مرد کی جانب سے ہو وہ طلاق ہے (ہ) حضرت ابراہیم نے فرمایا ہر تفریق وہ طلاق بائنہ ہے۔

Flag Counter