Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

71 - 448
معا لم تقع البینونة]١٨٤٢[(١١٧) واذا خرجت المرأة الینا مھاجرة جاز لھا ان تتزوج فی الحال فلا عدة علیھا عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی]١٨٤٣[ (١١٨) فان کانت حاملا لم تتزوج حتی تضع حملھا۔
 
وجہ  اختلاف دارین نہیں ہوا (٢) ساتھ ہیں اس لئے بیوی اور شوہر کی مصلحت باقی ہے کہ صحبت کر سکتا ہے اس لئے نکاح توڑنے سے فائدہ نہیں ہے(٣) جس طرح کسی کی باندی ہو اور اس کی شادی کسی مرد سے کرادی جائے تو آقا کی باندی رہتے ہوئے شوہر سے استفادہ کر سکتی ہے ۔اسی طرح یہاں آقا کی باندی رہتے ہوئے شوہر سے استفادہ کرے گی۔ اس لئے نکاح توڑوانے کی ضرورت نہیں ہے۔
]١٨٤٢[(١٧٧) اگر عورت دار الاسلام کی طرف ہجرت کرکے آئی تو اس کے لئے جائز ہے کہ فی الحال شادی کرے ۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس پر عدت نہیں ہے۔  
وجہ  آیت میں ہے ولا جناح علیکم ان تنکحوا ھن اذا آتیتموھن اجورھن ولا تمسکو بعصم الکوافر (الف)(آیت ١٠ سورة الممتحنة ٦٠) اس آیت میں ہے کہ مہر ادا کرو تو مہاجرہ عورت سے شادی کر سکتے ہو۔جس سے معلوم ہوا کہ فوری طور پر اس سے شادی کر سکتا ہے (٢) یہ عورت ہجرت کرکے دارالاسلام آئی ہے۔ یہاں اس کا کوئی ذی رحم محرم نہیں ہوگا اس لئے یہ اگر شادی کرکے شوہر نہ بنائے تو کیسے اجنبی کے پاس رہے گی۔ اس لئے شریعت نے عدت گزارے بغیر شادی کو جائز قرار دیا (٣) عدت پہلے شوہر کے احترام کے لئے ہے۔اور پہلا شوہر کافر اور حربی ہے اس لئے اس کا کوئی احترام نہیں ہے ۔اس لئے ایسی عورت پر عدت بھی نہیں ہے۔  
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ اس پر عدت ہے ۔کیونکہ وہ دار الاسلام میں آگئی ہے۔ اس لئے اس پر دار الاسلام کا حکم لازم ہوگا۔ اور دار الاسلام کا حکم یہ ہے کہ مطلقہ اور تفریق شدہ عورت پر عدت لازم ہوتی ہے۔ حدیث اوپر گزر گئی ہے(دار قطنی،کتاب النکاح،ج ثالث،ص ١٨٠، نمبر ٣٣٥٩٨)
]١٨٤٣[(١١٨) پس اگر وہ حاملہ ہے تو شادی نہ کرے یہاں تک کہ حمل نہ جن لے۔  
تشریح  دار الحرب سے ہجرت کرکے دار الاسلام آنے والی عورت پہلے شوہر سے حاملہ ہے تو حمل کی حالت میں شادی تو کر سکتی ہے لیکن صحبت نہ کرائے ۔
 وجہ  کیونکہ پہلے شوہر کا حمل موجود ہے تو دوسرے شوہر سے صحبت کرانے سے دوسرے آدمی سے پہلے کی کھیتی کو سیراب کرنا لازم آئے گا۔ اور پتہ نہیں چلے گا کہ کس کا بچہ ہے۔ اس لئے حمل جننے تک نئے شوہر سے صحبت نہ کرائے(٢) اوپر حدیث گزر چکی ہے ۔عن ابی سعید الخدری رفعہ انہ قال فی سبایا اوطاس لا توطأ حامل حتی تضع ولا غیر ذات حمل حتی تحیض حیضة (ب) (سنن 

حاشیہ  :  (ب) تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ مہاجرہ عورتوں سے نکاح کرو جب ان کو ان کا مہر دو۔اور کافروں کا دامن مت تھامو(ب) جنگ اوطاس کے قیدیوں کے بارے میں آپۖ نے فرمایا حاملہ سے صحبت مت کرو یہاں تک کہ بچہ جن دے۔ اور غیر حاملہ سے جب تک ایک حیض نہ آجائے۔

Flag Counter