Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

70 - 448
]١٨٤٠[ (١١٥) وان سبی احدھما وقعت البینونة بینھما ]١٨٤١[ (١١٦) وان سبیا 

الحرب سے ہجرت کرکے دار الاسلام آئے تو اس کو واپس نہ کرے۔یہ اسی وقت ہو سکتا ہے کہ دونو ں کا کاح ٹوٹ گیا ہو۔ اس آیت میں یہ بھی ہے کہ مشرکہ مومن کے لئے اور مومنہ عورت مشرک کے لئے حلال نہیں ہیں۔یہ بھی دلیل ہے کہ دونوں کا نکاح ٹوٹ گیا(٢) اثر میں ہے عن ابن عباس اذا اسلمت النصرانیة قبل زوجھا بساعة حرمت علیہ ،وقال داؤد عن ابراہیم الصائغ سئل عطاء عن امرأة من اہل العھد اسلمت ثم اسلم زوجھا فی العدة اھی امرأتہ ؟ قال لا، الا ان تشاء ھی بنکاح جدید وصداق (الف) (بخاری شریف ، باب اذا اسلمت المشرکة او النصرانیة تحت الذمی او الحربی ص ٧٩٦ نمبر ٥٢٨٨) اس اثر میں ہے کہ نصرانی کی بیوی مسلمان ہو جائے تو فورا نکاح ٹوٹ جائے گاتو جب وہ دار الحرب سے دار الاسلام ہجرت کرکے آئے گی تو بدرجۂ اولی نکاح ٹوٹ جائے گا۔  
نوٹ  اس سے معلوم ہوا کہ اختلاف دارین سے نکاح ٹوٹ جائے گا۔
]١٨٤٠[(١١٥)اگر دونوں میں سے ایک قید ہو کر آیا تو دونوں میں جدائیگی ہو جائے گی۔  
وجہ  میاں بیوی میں سے ایک قید ہوکر آیا تو اختلاف دار ہو گیا۔ایک دار الحرب میں رہا اور ایک دار الاسلام میں آگیا۔ اب زوجیت کی مصلحت باقی نہیں رہی اس لئے اس کا نکاح ٹوٹ جائے گاتاکہ نیا نکاح کرکے اپنی زندگی گزار سکے(٢) اگر عورت قید ہو کر آئی تو وہ آقا کی باندی بن گئی اس لئے آقا کے لئے صحبت کرنا جائز ہو گیا۔اور یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب پہلا نکاح ٹوٹ جائے۔اس لئے تنہا عورت کے قید ہوتے ہی نکاح ٹوٹ جائے گا (٣) حدیث میں ہے عن ابن عباس قال نھی رسول اللہ ان توطأ حامل حتی تضع اوحائل حتی تحیض (ب) )دار قطنی ،کتاب النکاح ج ثالث ،ص ١٨٠ نمبر ٣٣٥٩٨ سنن للبیہقی ، باب استبراء من ملک الامة ج سابع، ص ٧٣٨، نمبر ١٥٥٨٧) اس حدیث میں قیدی عورتوں کے بارے میں فرمایا ۔پہلے شوہر کے حمل سے ہو تو وضع حمل کے بعد وطی کرے۔اور غیر حاملہ ہو تو ایک حیض گزرنے کے بعد استبراء رحم کرکے صحبت کرے۔اس سے معلوم ہوا کہ قیدی عورت کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔جنگ اوطاس کی قیدی عورتوں کی تفصیل مسلم شریف ، باب جواز وطی المسبیة بعد الاستبراء وان کان لھا زوج انفسخ نکاحہ بالسبی ص ٤٧٠ نمبر ١٤٥٦ میں ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ قید ہونے سے نکاح ٹوٹ جائے گا۔
]١٨٤١[(١١٦)اور اگر دونوں ساتھ قید ہوئے تو بینونت واقع نہیں ہوگی۔  
تشریح  اگر میاں بیوی دونوں ساتھ قید ہوکر دار الحرب سے دار الاسلام آئے ہوں تو دونوں کا نکاح نہیں ٹوٹے گا۔  
 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) جانتا ہے۔پس اگر ان کو جانو کہ مومنہ ہیں تو کفار کی طرف مت لوٹاؤ۔یہ ان کے لئے حلال نہیں اور وہ ان کے لئے حلال نہیں۔اور جو کچھ کفار نے خرچ کیا ہے اس کو دیدو۔اور تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ نکاح کرو اگر ان کو ان کا مہر دیدو۔ اور کافروں کا دامن مت تھامو(الف)حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اگر نصرانیہ شوہر سے ایک گھنٹہ پہلے مسلمان ہو جائے تو اس پر حرام ہو جائے گی۔ حضرت عطاء سے ذمی عورت کے بارے میں پوچھا کہ وہ اسلام لے آئی پھر اس کا شوہر عدت میں مسلمان ہوا تو کیا وہ اس کی بیوی رہی ؟ فرمایا نہیں مگر یہ کہ نئے نکاح اور نئے مہر سے چاہے(ب) آپۖ نے منع فرمایا کہ صحبت کرے حاملہ عورت سے یہاں تک کہ بچہ جن دے۔ یا غیر حاملہ سے یہاں تک کہ ایک حیض آ جائے۔

Flag Counter