Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

69 - 448
دار الحرب لم تقع الفرقة علیھا حتی تحیض ثلث حیض فاذا حاضت بانت من زوجھا]١٨٣٨[(١١٣) واذااسلم زوج الکتابیة فھما علی نکاحھما]١٨٣٩[(١١٤) واذا خرج احد الزوجین الینا من دار الحرب مسلما وقعت البینونة بینھما۔

تشریح  عورت دار الحرب میں اسلام لے آئے تو تین حیض گزرنے پر تفریق ہوگی۔   
وجہ  دار الحرب میں ہونے کی وجہ سے شوہر پر اسلام پیش نہیں کر سکتے۔اور اسلام لانے کو تفریق کا سبب نہیں بنا سکتے۔اس لئے عدت گزرنے کو تفریق کا سبب بنائیںگے۔جیسا کہ امام شافعی نے عدت گزرنے کو تفریق کا سبب بنایا (٢) اس بارے میں سنن بیہقی کی حدیث گزر چکی ہے (٣) عن الزھری ان امرأة عکرمة بن ابی جھل اسلمت قبلہ ثم اسلم وھی فی العدة فردت الیہ وذلک علی عھد النبی ۖ (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٦ ماقالوا فیہ اذا اسلم وھی فی عدتھا من قال ھو احق بھا ج رابع ،ص ١١١، نمبر١٨٣١١ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عدت میں شوہر مسلمان ہو جائے تو عورت اس کی بیوی رہے گی۔اور عدت گزر جائے تو تفریق ہو جائے گی۔
]١٨٣٨[(١١٣)اگر کتابیہ کا شوہر مسلمان ہو جائے تو دونوں اپنے نکاح پر بحال رہیںگے۔  
تشریح  کتابیہ یعنی یہودیہ اور نصرانیہ کا شوہر مسلمان ہو گیا تو مسلمان کے تحت میں نصرانیہ اور یہودیہ ہوئیں۔اور مسلمان کے تحت میں کتابیہ ہوتو نکاح شروع سے جائز ہے۔اس لئے یہ بھی جائز ہوگا۔اس لئے دونوں کا نکاح بحال رہے گا۔  
وجہ  اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن الحکم ان ھانی بن قبیصة قدم المدینة فنزل علی ابن عوف وتحتہ اربع نسوة نصرانیات فاسلم واقرھن عمر معہ (ب) (سنن للبیہقی ، باب الرجل یسلم وتحتہ نصرانیة ج سابع ،ص ١٩٠) اس اثر سے پتہ چلا کہ نصرانی مسلمان ہو جائے تو اس کے تحت میں نصرانیہ یا یہودیہ رہ سکتی ہیں (٢) آیت میں ہے۔والمحصنات من المؤمنات والمحصنات من الذین اوتوا الکتاب م قبلکم اذا اتیتموھن اجورھن (آیت ٥ سورة المائدة ٥) اس آیت میں کتابیہ عورتوں سے نکاح کرنا حلال قرار دیا گیا ہے۔
]١٨٣٩[(١١٤)اگر میاں بیوی میں سے ایک دار الحرب سے ہماری طرف مسلمان ہو کر آئے تو بینونت واقع ہو جائے گی۔  
تشریح  بیوی شوہر میں سے ایک مسلمان ہو کر دار الحرب سے دار الاسلام آجائے تو دار الاسلام داخل ہوتے ہی جدائیگی واقع ہو جائے گی۔اور بیوی نہیں رہے گی۔یا ایھا الذین آمنوا اذا جاء کم المومنات مھاجرات فامتحنوھن اللہ اعلم بایمانھن فان علمتموھن مومنات فلا ترجعوھن الی الکفار لا ھن حل لھم ولا ھم یحلون لھن واتوھم ما انفقوا ولا جناح علیکم ان تنکحوھن اذا اتیتموھن اجورھن ولا تمسکو بعصم الکوافر (ج) (آیت ١٠ سورة الممتحنة ٦٠) اس آیت میں ہے کہ عورت دار 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عکرمة کی بیوی ان سے پہلے مسلمان ہوئی پھر وہ مسلمان ہوئے جبکہ وہ عدت میں تھی تو بیوی ان کو لوٹا دی گئی۔اور یہ معاملہ حضورۖ کے زمانے میں ہوا(ب) حضرت ہانی بن قبیصہ مدینہ آئے اور ابن عوف کے مہمان ہوئے۔اور ان کے تحت چار نصرانی بیویاں تھیں۔پس وہ مسلمان ہوئے اور عورتوں کو حضرت عمر نے ان کے ساتھ برقرار رکھا(ج) اے ایمان والو اگر تمہارے پاس مومنہ عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو ان کا امتحان لو۔اور اللہ ان کے ایمان کو(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter