Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

68 - 448
ومحمد رحمھما اللہ وقال ابو یوسف رحمہ اللہ ھو الفرقة بغیر طلاق]١٨٣٥[(١١٠) وان اسلم الزوج وتحتہ مجوسیة عرض علیھا الاسلام فان اسلمت فھی امرأتہ وان ابت فرق القاضی بینھما ولم تکن الفرقة طلاقا]١٨٣٦[(١١١) فان کان قد دخل بھا فلھا کمال المھر وان لم یکن دخل بھا فلا مھر لھا]١٨٣٧[(١١٢) واذا اسلمت المرأة فی 

امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ اس تفریق میں میاں بیوی دونوں شریک ہیں اس لئے یہ طلاق نہیں ہوگی بلکہ فسخ نکاح ہوگا (١) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن الحسن قال اذا اسلمت المرأة قبل زوجھا انقطع ما بینھما من النکاح(الف)دوسری راویت ہے۔عن عطاء فی النصرانیة تسلم تحت زوجھا قال یفرق بینھما (مصنف ابن ابی شیبة ماقالوا فی المرأة تسلم قبل زوجھا من قال یفرق بینھما ج رابع، ص ١٠٩، نمبر ١٨٢٩٣١٨٢٩٦) ان اثروں میں    یفرق بینھما  اور  انقطع ما بینھما  ہیں۔جن سے پتہ چلا کہ دونوں کے درمیان تفریق ہوگی طلاق نہیں ہوگی۔
]١٨٣٥[(١١٠)اگر شوہر اسلام لے آیا اور اس کے نکاح میں آتش پرست ہو تو اس پر اسلام پیش کرے۔پس اگر اسلام لے آئے تو وہ اس کی بیوی رہے گی ۔اور اگر انکار کردے تو قاضی دونوں کے درمیان تفریق کرادے۔اور یہ فرقت طلاق نہیں ہوگی۔  
وجہ  اسلام پیش کرنے کا اثر پہلے گزر گیا۔اور یہ فرقت طلاق اس لئے نہیں ہوگی کہ عورت کی جانب سے انکار کرنے پر فرقت ہوتی ہے۔ اور عورت کی جانب سے طلاق نہیں ہوتی اس کی جانب سے فرقت ہوتی ہے۔ اس لئے یہ تمام کے نزدیک فرقت شمار ہوگی۔
]١٨٣٦[(١١١) اور اگر اس سے صحبت کی تو اس کے لئے پورا مہر ہوگا۔اور اگر صحبت نہیں کی تو اس کے لئے مہر نہیں ہوگا۔  
وجہ  صحبت کر لی تھی پھر عورت نے اسلام لانے سے انکار کیا تو چونکہ مال سپرد کر دیا تھا اس لئے اس کو پورا مہر ملے گا۔اور صحبت سے پہلے انکار کیا تو مال ابھی سپرد نہیں کیا۔اور تفریق کا سبب وہ بنی اس لئے اس کو کچھ نہیں ملے گا(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن الثوری قال اذا ارتدت المرأة ولھا زوج ولم یدخل بھا فلا صداق لھا وقد انقطع ما بینھما فان کان قد دخل بھا فلھا الصداق کاملا (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب امرتدین ج سابع ص ١٦١ نمبر ١٢٦١٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صحبت نہ کی ہوتو کچھ نہیں ملے گا اور صحبت کی ہوتو پورا مہر ملے گا۔
]١٨٣٧[(١١٢)اگر عورت دار الحرب میں اسلام لے آئے تو فرقت واقع نہیں ہوگی یہاں تک کہ تین حیض گزر جائے۔پس جب تین حیض گزر جائے تو اس کے شوہر سے بائنہ ہو جائے گی۔  
 
حاشیہ  :  (الف)حضرت حسن اور عمر بن عبد العزیزنے فرمایا ایک طلاق بائنہ ہوگی(د) حضرت حسن نے فرمایا اگر عورت شوہر سے پہلے مسلمان ہوئی تو دونوں کے درمیان کا نکاح ٹوٹ جائے گا(ب) حضرت ثوری فرماتے ہیں کہ اگر عورت مرتد ہو جائے اور اس کا شوہر ہو جس نے صحبت نہ کی ہو تو اس کو مہر نہیں ملے گا اور نکاح ٹوٹ جائے گا۔اور اگر اس سے صحبت کر چکا ہو تو اس کو پورا مہر ملے گا۔

Flag Counter