Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

67 - 448
اسلم فھی امرأتہ وان ابی عن الاسلام فرق بینھما وکان ذلک طلاقا بائنا عند ابی حنیفة 

وجہ  حدیث میں ہے کہ عکرمة بن ابو جہل اور صفوان بن امیہ کی بیویاں اسلام لے آئیں اور ان کے شوہر کافر رہے۔پھر عدت کے اندر اندر اسلام لے آئے تو بیویاں ان کے حوالے کردی گئیں، حدیث یہ ہے  واسلمت امرأة عکرمة بن ابی جہل وامرأة صفوان بن امیة وھرب زوجاھما ناحیة الیمن من طریق الیمن کافرین الی بلد کفر ثم جائا فاسلما بعد مدة وشھد صفوان حنین کافرا فدخل دار الاسلام بعد ھربہ منھا کافرا فاستقر علی النکاح وکان ذلک کلہ ونساؤھم مدخول بھن لم تنقص عددھن (الف) (سنن للبیہقی، باب من قال لا ینفسخ النکاح بینھما باسلام احدھما اذا کانت مدخولا بھا حتی تنقضی عدتھا قبل اسلام المتخلف منھاج سابع، ص ٣٠١،نمبر ١٤٠٦٢ بخاری شریف، باب اذا اسلمت المشرکة او النصرانیة تحت الذمی او الحربی ص ٧٩٦ نمبر ٥٢٨٨) اس حدیث میں لم تنقص عددھن  سے پتہ چلا کہ عدت گزرنے سے پہلے شوہر اسلام لائے اس لئے بیوی کا نکاح بحال رہا (٢) وہ فرماتے ہیں کہ جب کافروں سے نکاح کرنا حرام ہونے کی آیت نازل نہیں ہوئی تو حضرت زینب بنت رسول کا نکاح حضرت ابو العاص سے بحال رہا۔اور جب حرمت کی آیت نازل ہوئی تو حضرت زینب ابھی عدت ہی میں تھیں کہ ان کا شوہر حضرت ابو العاص مسلمان ہو گئے۔اور حضورۖ نے حضرت زینب کو نکاح اول کے تحت ان کے حوالے کر دیا۔عن ابن عباس قال رد رسول اللہ ۖ ابنتہ زینب علی ابی العاص بالنکاح الاول لم یحدث شیئا (ب)(ابو داؤد شریف، باب الی متی ترد علیہ امرأتہ اذا اسلم بعدھا ص ٣١١ نمبر ٢٢٤٠ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الزوجین المشرکین یسلم احدھما ص ٢١٧ نمبر ١١٤٣ سنن للبیہقی ،باب من قال لا ینفسخ النکاح بینھما باسلام احدھما ج سابع ،ص ٣٠٣،نمبر ١٤٠٦٧) اس حدیث میں ہے کہ حضرت زینب کو نکاح اول کے ذریعہ حضرت ابو العاص کے حوالے کی گئی۔لیکن وہ عدت میں تھی اس لئے حوالے کی گئی۔
اور طرفین کے نزدیک یہ تفریق طلاق بائنہ ہوگی اس کی وجہ یہ اثر ہے۔عن الحسن قال اذا کان الرجل وامرأتہ مشرکین فاسلمت وابی ان یسلم بانت منہ بواحدة وقال عکرمة مثل ذلک۔اور دوسری روایت میں ہے۔ان الحسن وعمر بن عبد العزیز قالا تطلیقة بائنة (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٥ من قال اذا ابی ان یسلم فھی تطلیقة ج رابع ،ص١١٠، نمبر ١٨٣٠٨١٨٣٠٩) اس اثر میں ہے اسلام نہ لانے پر تفریق طلاق بائنہ کے درجے میں ہے (٢) یوں بھی شوہر کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے تفریق ہے اس لئے گویا کہ شوہر کی جانب سے تفریق ہوئی۔اور شوہر کی جانب سے تفریق طلاق کے درجے میں ہوتی ہے۔اس لئے طلاق بائنہ کے درجے میں ہوگی۔
 
حاشیہ  :  (الف) عکرمہ بن ابو جہل کی عور ت اسلام لائی ۔اور صفوان بن امیہ کی عورت اسلام لائی ۔اور ان دونوں کے شوہر یمن کے راستے سے یمن بھاگ گئے کافر ہوکر کافر کے شہر کی طرف۔ پھر ایک مدت کے بعد اسلام میں داخل ہوکر آئے۔ اور حضرت صفوان کافر کی حالت میں حنین میں حاضر ہوئے ۔پھر کافر ہو کر بھاگنے کے بعد دار الاسلام میں داخل ہوئے ۔پس آپۖ نے نکاح برقرار رکھا ۔اور یہ سارے معاملات اس وقت ہوئے کہ ان کی بیویاں صحبت شدہ تھیں۔اور ان کی عدت ختم نہیںہوئی تھی(ب) حضورۖ نے اپنی بیٹی زینب کو ابو العاص کے حوالے کیا نکاح اول کی وجہ سے درمیان میں کچھ نہیں کیا(ج) حضرت حسن نے فرمایا اگر مرد اور عورت مشرک ہوں ۔پس عورت مسلمان ہوئی اور شوہر نے انکار کیا تو ایک طلاق بائنہ ہوگی ۔اور حضرت عکرمہ نے ایسا ہی کہا۔

Flag Counter