Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

64 - 448
]١٨٢٩[(١٠٤) واذا کان الزوج عِنِّینا اجلہ الحاکم حولا فان وصل فی ھذہ المدة فلا خیار لھا والا فرق بینھما ان طلبت المرأة ذلک]١٨٣٠[ (١٠٥)والفرقة تطلیقة 

١٤٢٣١) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ عورت کو ان عیوب کی وجہ سے تفریق کا اختیار ہوگا۔
]١٨٢٩[(١٠٤)اگر شوہر عنین ہو تو حاکم اس کو مہلت دے گا ایک سال۔پس اگر صحبت کرلے اس مدت میں تو عورت کو اختیار نہیں ہوگا ورنہ دونوں میں تفریق کردے اگر عورت اس کا مطالبہ کرے۔  
تشریح  شوہر نامرد ہو ،بیوی سے صحبت نہ کر سکتا ہو تو حاکم اس کو ایک سال تک مہلت دے گا تاکہ اس کا علاج کرائے۔پس اگر ایک سال میں صحبت کے قابل ہو گیا تو ٹھیک ہے۔اور اگر صحبت کے قابل نہ ہوا اور عورت نے علیحدگی کا مطالبہ کیا تو حاکم تفریق کر دیںگے ۔
 وجہ  (١) ایک سال میں تینوں موسم ہیں اس لئے آسانی سے علاج کرا سکتا ہے اس لئے ایک سال کی مہلت دی جائے گی(٢) اثر میں ہے عن عمر قال یوجل العنین سنة (الف) (دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث ص ٢١١ نمبر ٣٧٦٩) اور سنن بیہقی میں یوں ہے۔عن عمر بن الخطاب انہ قال فی العنین یوجل سنة فان قدر علیھا والا فرق بینھما ولھا المہر وعلیھا العدة (ب) (سنن للبیہقی ، باب اجل العنین ج سابع، ص٣٦٨،نمبر ١٤٢٨٩ مصنف عبد الرزاق ، باب اجل العنین ج سادس ص ٢٥٣ نمبر ١٠٧٢٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حاکم کے پاس معاملہ لے جانے کے وقت سے ایک سال کی مہلت دی جائے گی۔اس مدت میں صحبت کے قابل ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ عورت کے مطالبے پر تفریق کردی جائے گی۔پھر عورت کو مہر بھی ملے گا اور اس پر عدت بھی لازم ہوگی ۔کیونکہ خلوت صحیحہ ہو چکی ہے ۔
نوٹ  عنین میں تفریق کا مسئلہ امرأة رفاعة کی حدیث سے ثابت ہے کہ حضرت رفاعة کی بیوی نے فرمایا کہ میرا شوہر صحبت نہیں کر سکتا وہ کپڑے کی پلو کی طرح نرم اور کمزور ہے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عائشة قالت جاء ت امرأة رفاعة الی النبی ۖ فقالت ... وانما معہ مثل ھدیة الثوب الخ (ج) (مسلم شریف ، باب لا تحل المطلقة ثلاثا لمطلقھا الخ ص ٤٦٣ نمبر ١٤٣٣)
]١٨٣٠[(١٠٥)اور فرقت طلاق بائنہ کے درجے میں ہوگی۔   
تشریح  عنین ہونے کی وجہ سے جو علیحدگی ہوگی یہ طلاق بائنہ کے درجے میں ہوگی۔   
وجہ  یہ فرقت مرد کی جانب سے ہو رہی ہے کیونکہ اسی میں مرض ہے۔اور مرد کی جانب سے جو فرقت ہوتی ہے وہ طلاق شمار ہوتی ہے۔اور طلاق رجعی سے عورت کی جان مکمل نہیں چھوٹے گی اس لئے طلاق بائنہ کے درجے میں ہوگی تاکہ عورت کی جان مکمل چھوٹ جائے (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ ان عمر  وابن مسعود قضیا بانھا تنتظر بہ سنة ثم تعتد بعد السنة عدة المطلقة وھو احق بامرھا فی 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) اور اس کو جنون یا کوئی بیماری ہو تو عورت کو اختیار ہوگا ۔چاہے تو مرد کو جدا کردے ،چاہے تو اس کے پاس ٹھہری رہے(الف)حضرت عمر نے فرمایا عنین کو ایک سال کی مہلت دی جائے گی(ب) حضرت عمر نے فرمایا عنین کی وجہ سے ایک سال کی مہلت دی جائے گی۔پس اگر عورت پر قدرت ہو گئی تو ٹھیک ہے ورنہ دونوں میں تفریق کردی جائے گی۔اور عورت کے لئے مہر ہوگااور اس پر عدت ہوگی (ج) حضرت رفاعہ کی بیوی حضورۖ کے پاس آئی اور کہا ... اس کے پاس کپڑے کے پلو کی طرح ہے۔

Flag Counter