Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

62 - 448
احدٰیھما لا یحل لہ نکاحھا صح نکاح التی یحل لہ نکاحھا وبطل نکاح الاخری ]١٨٢٧[(١٠٢) واذا کان بالزوجة عیب فلا خیار لزوجھا۔
 
نکاح باطل ہوگا۔لیکن اس کی وجہ سے چچازاد بہن کا نکاح باطل نہیں ہوگا بلکہ اس کا نکاح صحیح رہے گا۔  
وجہ  (١) اصل میں نکاح شرط فاسد سے فاسد نہیں ہوتا جیسا کہ قاعدہ پہلے گزر چکا ہے۔اس لئے اپنی بہن کا فساد چچازاد بہن میں سرایت نہیں کرے گا اور نکاح درست رہے گا(٢) حدیث میں ہے کہ دس عورتوں سے شادی کی پھر اسلام لانے کے بعد چار کو بحال رکھا اور باقی کو چھٹکارا دے دیا تو جن عورتوں کو چھٹکارا دیا ان کا نکاح درست نہیں تھا پھر بھی ان کا اثر ان عورتوں کے نکاح پر نہیں پڑا جن کو بحال رکھا۔جس سے معلوم ہوا کہ فساد کا اثر حلال پر نہیں پڑے گا۔حدیث میں ہے۔وقال وھب الاسدی قال اسلمت وعندی ثمان نسوة قال فذکرت ذلک للنبی ۖ فقال النبی ۖ اختر منھن اربعا (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی من اسلم وعندہ نساء اکثر من اربع او اختان ص ٣١١ نمبر ٢٢٤١ ترمذی شریف،باب ماجاء فی الرجل یسلم وعندہ عشرة نسوة ص ٢١٤ نمبر ١١٢٨)
(عیوب کا بیان)
]١٨٢٧[(١٠٢)اگر بیوی کو عیب ہو تو اس کے شوہر کے لئے اختیار نہیں ہے۔  
تشریح  شادی کرنے سے پہلے شوہر کو عیب کا پتہ نہیں تھا اور نہ اس عیب سے راضی تھا۔شادی کے بعد اس کا علم ہوا تو عیب کی وجہ سے شوہر کو طلاق دینے اور تفریق کا اختیار نہیں ہے۔  
وجہ  شادی ہوتی ہے ایک دوسرے کے اطمینان کے لئے ۔اور تفریق سے بیوی کو تکلیف ہوگی اس لئے تفریق کی اجازت نہیں ہوگی (٢) اثر میں ہے ۔قال علی ایما رجل تزوج امرأة مجنونة او جذماء او بھا برص او بھا قرن فھی امرأتہ ان شاء امسک وان شاء طلق (ب) (دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث، ص ١٨٧ نمبر ٣٦٣٣ سنن للبیہقی ، باب ما یرد بہ النکاح من العیوب ج سابع، ص ٣٥٠، نمبر ١٤٢٢٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عیب والی عورتیں بیوی ہیں چاہے ان کو رکھیں چاہے ان کو طلاق دیں (٢) اثر میں ہے۔قلت لعطاء فالرجل ان کان بہ بعض الاربع جذام او جنون او برص او عفل،قال لیس لھا شیء ھو احق بھا (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب مارد من النکاح ج سادس ص ٢٤٩ نمبر ١٠٧٠١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عیوب کی وجہ سے جدا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ جذام ، برص، جنون اور قرن کی بیماری ہو تو جدا کرنے کی گنجائش ہے۔  
وجہ  (١) ان بیماریوں کی وجہ سے استفادہ مشکل ہوگا جو اصل مقصود ہے۔اس لئے شوہر کو جدا کرنے کی اجازت ہوگی (٢) حضورۖ نے برص کی وجہ 

حاشیہ :  (الف) وہب اسدی نے فرمایا میں اسلام لایا اور میرے پاس آٹھ بیویاں تھیں۔میں نے حضورۖ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا ان میں سے چار کو منتخب کرلو(ب) حضرت علی نے فرمایا کسی آدمی نے مجنونہ یا جذام والی یا برص والی یا قرن والی عورت سے شادی کی تو وہ اس کی بیوی ہے۔چاہے اپنے پاس رکھے چاہے طلاق دیدے(ج) میں نے حضرت عطاء سے کہا آدمی کو چار عیوب میں سے کوئی ہو جذام یا جنون یا برص یا عفل ہو تو عورت کو حق نہیں ہے ۔انہوں نے فرمایامرد عورت کا زیادہ حقدار ہے۔

Flag Counter