Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

61 - 448
]١٨٢٤[(٩٩) وکذلک المکاتبة ]١٨٢٥[(١٠٠) وان تزوجت امة بغیر اذن مولاھا ثم اعتقت صح النکاح ولا خیار لھا]١٨٢٦[(١٠١) ومن تزوج امرأتین فی عقدة واحدة 

نوٹ  اگر اس باندی سے شوہر وطی کرے تب اختیار ختم ہو جائے گا۔  
وجہ  کیونکہ اختیار ملنے کے بعد اس نے شوہر کو اختیار کیا تب ہی تو صحبت کرنے دیا (٢) حدیث میں ہے  عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ لبریرة ان وطئک فلا خیار لک (الف) (ابو داؤد شریف ، باب حتی متی یکون لھا الخیار ص ٣١١ نمبر ٢٢٣٦ دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث ص ٢٠٤ نمبر ٣٧٣٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحبت کرلے تو اب اختیار باقی نہیں رہے گا۔
]١٨٢٤[(٩٩)اور ایسے ہی مکاتبہ کا حال ہے۔  
تشریح  مکاتبہ باندی کی شادی آقا نے کرائی تھی ۔وہ مال کتابت دے کر آزاد ہوئی تو اس کو بھی خیار عتق ملے گا۔اب چاہے تو اس کے شوہر کے پاس رہے چاہے تو نہ رہے۔چاہے اس کا شوہر غلام ہو یا آزاد ہو۔  
وجہ  مکاتبہ باندی بھی ہے اور آقا نے شادی کرائی ہے اس لئے آزاد ہونے کے بعد حدیث کی رو سے اس کو بھی خیار عتق ملے گا (٢) حدیث بریرہ پہلے گزر چکی ہے (ابو داؤد شریف نمبر ٢٢٣٥ ترمذی شریف نمبر ١١٥٤)
]١٨٢٥[(١٠٠)اور اگر شادی کی باندی نے آقا کی اجازت کے بغیر پھر آزاد کی گئی تو نکاح صحیح رہے گا ۔اور اس کو خیار عتق نہیں ملے گا۔  
تشریح  باندی نے آقا کی اجازت کے بغیر شادی کر لی۔ابھی آقا نے اجازت نہیں دی تھی کہ آزاد کر دی گئی تو باندی کو شوہر کے پاس رہنے یا نہ رہنے کا اختیار نہیں ملے گا۔اب نکاح نافذ ہو جائے گا اور شوہر کے ساتھ ہی رہنا پڑے گا۔  
وجہ  یہ شادی آقا کے دباؤ سے نہیں ہوئی ہے۔بلکہ خود باندی کے اختیار سے ہوئی ہے اس لئے اس کو اختیار نہیں ملے گا۔اختیار تو اس وقت ملتا ہے جب آقا کے دباؤ سے شادی ہوئی ہو (٢) آزادگی سے پہلے نکاح آقا کی اجازت پر موقوف تھا۔نکاح نافذ نہیں ہوا تھا۔نکاح نافذ ہوا ہے آزادگی کے بعد جو باندی کے اختیار سے تھا۔جب باندی ہونے کے زمانے میں نکاح ہی نافذ نہیں ہوا ہے تو خیار عتق کیسے ملے گا؟  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ آزادگی سے پہلے نکاح نافذ ہوا ہو تو خیار عتق ملے گا۔اور آزادگی کے بعد نکاح نافذ ہوا ہو تو خیار عتق نہیں ملے گا۔
]١٨٢٦[(١٠١)کسی نے دو عورتوں سے ایک ہی عقد میں شادی کی۔ان میں سے ایک کا نکاح اس سے حلال نہیں تھاتو صحیح ہے نکاح اس عورت کا جس کا نکاح حلال ہے اور باطل ہوگا دوسرے کا نکاح۔  
تشریح  مثلا ایک ہی عقد میں اپنی بہن اور چچازاد بہن سے شادی کرلی ۔ظاہر ہے کہ اپنی بہن سے شادی کرنا حلال نہیں ہے۔اس لئے اس کا  ب۔۔ ب۔۔ ب   

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)بریرہ کے قصے میں ہے کہ ان کے شوہر غلام تھے۔اس لئے حضورۖ نے بریرہ کو اختیار دیا تو حضرت بریرہ نے اپنے آپ کو اختیار کیا۔اور اگر آزاد ہوتے تو ان کو اختیار نہیں دیتے (الف) آپۖ نے حضرت بریرہ سے کہا اگر تم سے صحبت کرلے تو تم کو خیار عتق نہیں رہے گا۔

Flag Counter