Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

60 - 448
احدی الاربع طلاقا بائنا لم یجز لہ ان یتزوج رابعة حتی تنقضی عدتھا]١٨٢٣[(٩٨) واذا زوج الامة مولاھا ثم ثم اعتقت فلھا الخیار حرا کان زوجھا او عبدا۔

جدائیگی نہ ہو اس وقت تک پانچویں سے شادی نہیں کر سکتا۔  
وجہ  جب تک طلاق شدہ عورت کی عدت نہ گزر جائے اس وقت تک وہ من وجہ شوہر کی بیوی ہے۔اورجب چار بیوی موجود ہیں تو پانچویں سے شادی نہیں کر سکتا (٢) اثر میں ہے  عن علی قال لا یتزوج خامسة حتی تنقضی عدة التی طلق (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١١٧ فی الرجل یکون تحتہ اربع نسوة فیطلق احداھن ج ثالث ص ٥٥٧، نمبر١٦٧٣٩) دوسرے اثر میں ہے عن عمر بن شعیب قال طلق رجل امرأة ثم تزوج اختھا فی عدتھا قال نکاحھا حرام ویفرق بینھا و بینہ حتی تنقضی عدة التی طلق (ب)مصنف ابن ابی شیبة ١١٦ فی الرجل یکون تحتہ الولیدة فیطلقھا طلاقا بائنا فترجع الی سیدھا فیطأھا ألزوجھا ان یراجعھا ج ثالث، ص ٥١٦، نمبر١٦٧٣٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جب تک عدت نہ گزر جائے پانچویں سے شادی نہیں کر سکتا۔
]١٨٢٣[(٩٨)اگر شادی کرائی آقا نے باندی کی پھر آزاد کی گئی تو باندی کو اختیار ہوگا،آزاد ہو اس کا شوہر یا غلام ہو۔  
تشریح  باندی کے آقا نے شادی کرائی بعد میں آزاد کردی گئی تو اس باندی کو شوہر کے پاس رہنے یا نہ رہنے کا اختیار ہوگاجس کو خیار عتق کہتے ہیں۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ حضرت بریرہ  آزاد کی گئی تو ان کو حضورۖ نے خیار عتق دیا اور کہا کہ آپ کو شوہر کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا اختیار ہے۔اور یہ بھی حضرت عائشہ کی حدیث میں ہے کہ ان کا شوہر مغیث اس وقت آزاد تھے۔عن عائشة ان زوج بریرة کان حرا حین اعتقت وانھا خیرت (ج) (ابو داؤد شریف، باب من قال کان حرا ،کتاب الطلاق ص٣١١ نمبر ٢٢٣٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الامة تعتق ولھا زوج ص ٢١٩ نمبر ١١٥٥ ابن ماجہ شریف ، باب خیار الامة اذا اعتقت ص ... نمبر ٢٠٧٤) اس حدیث میں ہے کہ حضرت بریرہ کے شوہر آزاد تھے اس کے باوجود ان کو اختیار دیا (٢) چونکہ مولی نے شادی کرائی ہے۔ اپنے اختیار سے باندی نے شادی نہیں کی۔اس لئے بھی آزاد ہونے کے بعد اس کو اختیار ملنا چاہئے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ شوہر غلام ہو تو باندی کو اختیار ملے گا اور آزاد ہو تو اختیار نہیں ملے گا۔  
وجہ  حدیث میں ہے  عن عائشة فی قصة بریرة قالت کان زوجھا عبدا فخیر ھا النبی ۖ فاختارت نفسھا ولو کان حرا لم یخیرھا (د) (ابو داؤد شریف ، باب فی المملوکة تعتق وھی تحت حر او عبد ص ٣١٠ نمبر ٢٢٣٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الامة تعتق ولھا زوج ص ٢١٩ نمبر ١١٥٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شوہر غلام ہونے کی وجہ سے اختیار دیا گیا اگر آزاد ہوتا تو اختیار نہ دیا جاتا۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی نے فرمایا پانچویں سے شادی نہ کرے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے جس کو طلاق دی ہے (ب) عمر بن شعیب نے فرمایا آدمی بیوی کو طلاق دے پھر اس کی عدت میں اس کی بہن سے شادی کرے ۔پھر اس کا نکاح حرام ہے۔دونوں میں علیحدگی کرادی جائے یہاں تک کہ جس کو طلاق دی ہے اس کی عدت ختم ہو جائے(ج) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت بریرہ کے شوہر آزاد تھے جب وہ آزاد کی گئی اور ان کو خیار عتق دیا گیا تھا(د)(حاشیہ اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter