Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

57 - 448
بامھا وخالتھا اذا لم تکونا من قبیلتھا]١٨١٦[(٩١) ویعتبر فی مھر المثل ان یتساوی المرأتان فی السن والجمال والمال والعقل والدین والبلد والعصر ]١٨١٧[(٩٢) و یجوز تزویج الامة مسلمة کانت او کتابیة۔
 
میں اور زمانہ میں۔  
تشریح  اس عورت کا دوسری عورت کے ساتھ مہر کے مثل ہونے کا اعتبار اس وقت کیا جائے گا جبکہ دونوں عورتیں اوپر کی سات چیزوں میں یکساں ہوں۔  
وجہ  ان چیزوں کے تفاوت سے مہر میں تفاوت ہوتا ہے۔مثلا ایک عورت کی شادی تیس سال میں ہوئی تھی جس کا مہر پانچ سو درہم رکھا تھا۔اور اس عورت کی عمر بیس سال ہے تو ظاہر ہے کہ اس کا مہر زیادہ ہوگا۔ اس لئے دونوں عورتوں کی عمر، خوبصورتی ، مال ، عقل ، دین تقریبا یکساں ہوں۔اسی طرح ایک عورت برطانیہ کی ہو تو اس کا مہر کچھ اور ہوگا اور دوسری عورت پاکستان کی ہے تو اس کا مہر کچھ اور ہوگا۔ اس لئے دونوں عورتیں ایک شہر کی ہوں۔اور دونوں کا زمانہ بھی تقریبا ایک ہوں۔عبداللہ ابن مسعود کی حدیث میں ہے۔لھا مثل صداق نسائھا (ترمذی شریف، نمبر ١١٤٥) جس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں عورتیں ایک طرح کی ہوں۔
]١٨١٧[(٩٢)اور جائز ہے باندی سے نکاح کرنامسلمان ہو یا کتابیہ۔  
تشریح  آزاد عورت بیوی نہ ہو تو باندی سے نکاح کر سکتا ہے۔چاہے باندی مسلمان ہو یا یہودیہ یا نصرانیہ ہو۔  
وجہ  آیت میں اس کا ثبوت ہے۔ومن لم یستطع منکم طولا ان ینکح المحصنات المؤمنات فمن ما ملکت ایمانکم من فتیاتکم المؤمنات (الف) (آیت ٢٥ سورة النساء ٤ ) اس آیت میں ہے کہ جو آزاد عورت کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ مؤمنہ باندی سے شادی کر سکتا ہے۔اور باندی میں دونوں شامل ہیں اس لئے مسلمہ اور کتابیہ دونوں سے شادی کر سکتا ہے۔جس طرح آزاد کتابیہ سے شادی کر سکتا ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ کتابیہ باندی سے شادی بالکل نہیں کر سکتا۔  
وجہ  آیت میں  فتیاتکم المؤمنات  کی قید ہے کہ مومنہ باندی ہو۔اس لئے کتابیہ سے شادی کرنا جائز نہیں ہے (٢) عبید اللہ بن عبد اللہ وسلیمان بن یسار قال وکانوا یقولون لا یصلح للمسلم نکاح الامة الیھودیة ولا النصرانیة انما احل اللہ المحصنات من الذین اوتوا الکتاب ولیست الامة بمحصنة (ب) (سنن للبیہقی ، باب لا یحل نکاح امة کتابیة لمسلم بحال ج سابع ،ص ٢٨٧، نمبر ١٤٠١٤) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ کتابیہ سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔یہ اثر بھی ہے ۔عن ابی میسرة قال : اماء 

حاشیہ  :  (الف) تم میں سے جو طاقت نہ رکھتا ہو کہ مومنہ آزاد عورتوں سے شادی کرے تو تمہارے جوانوں میں سے مومنہ باندی بہتر ہے (ب) عبید اللہ بن عبد اللہ اور سلیمان بن یسار فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان کے لئے یہودیہ اور نصرانیہ باندی سے شادی کرنا مناسب نہیں ہے۔کیونکہ اللہ نے اہل کتاب کی آزاد عورتوں کو حلال کیا اور باندی آزاد نہیں ہے۔

Flag Counter