Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

56 - 448
]١٨١٤[(٨٩) ومھر مثلھا یعتبر باخواتھا وعماتھا وبنات عمھا]١٨١٥[(٩٠) ولا یعتبر 

شادی جو نکاح فاسد ہے اس کی عدت بھی پوری کرنی ہے۔جس سے ثابت ہوا کہ نکاح فاسد کی فرقت میں عدت ہے (٢) عدت اس لئے گزروائی جائے گی تاکہ پتہ چل جائے کہ اس کے پیٹ میں کسی قسم کا بچہ نہ رہ جائے۔اور نسب ثابت اس لئے کیاجائے گا تاکہ بچہ بغیر نسب کے نہ رہ جائے (٢) پہلے گزر چکاہے  الولد للفراش  (مسلم شریف نمبر ١٤٥٧) اور چونکہ نکاح فاسد کی وجہ سے عورت ناکح کی فراش ہے اس لئے اس وقت کے بچے کا نسب ناکح سے ثابت ہوگا۔
(  مہر مثل کا بیان  )
]١٨١٤[(٨٩) اس کے مہر مثل کا اعتبار کیا جائے گا اس کی بہنوں،پھوپیوں اور چچازاد بہنوں سے۔  
تشریح  مہر مثل کا مطلب یہ ہے کہ اس خاندان کی قریبی عورتوں مثلا بہن، پھوپی، چچازاد بہن کا جو مہر ہے ان مہروں کے مثل ان کا مہر ہواس کو مہر مثل کہتے ہیں۔  
وجہ  مہر کا اعتبار خاندان کی عورتوں کے ساتھ ہے (٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔لمبی حدیث جس میں عبد اللہ بن مسعود نے عورت کے لئے مہر مثل کا فیصلہ کیا اس کا ٹکڑا یہ ہے۔عن ابن مسعود انہ سئل عن رجل تزوج امرأة ولم یفرض لھا صداقا ولم یدخل بھا حتی مات فقال ابن مسعود لھا مثل صداق نسائھا لا وکس ولا شطط (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الرجل یتزوج المرأة فیموت عنھا قبل ان یفرض لھا ص ٢١٧ نمبر ١١٤٥ ابو داؤدد شریف، باب فیمن تزوج ولم یسم لھا صداقا حتی مات ص ٢٩٥ نمبر ٢١١٦) اس حدیث میں ہے  لھا مثل صداق نسائھا لا وکس ولا شطط  جس کا مطلب یہ ہے کہ خاندان کی عورت کا جو مہر ہے وہ مہر مثل ہے۔نہ اس سے کم ہو اور نہ زیادہ ہو۔اور خاندان کی عورتیں بہن، پھوپیاں اور چچازاد بہن ہوتی ہیں۔اس لئے انہیں عورتوں کے مہر کو مہر مثل کہتے ہیں۔
]١٨١٥[(٩٠)مہر مثل کا اعتبار نہیں کیا جائے گا اس کی ماں کے ساتھ اور اس کی خالہ کے ساتھ اگر وہ عورت کے قبیلے سے نہ ہوں۔  
تشریح  ماں کا مہر اور خالہ کا مہر عورت کے لئے مہر مثل نہیں ہوگا۔ہاں اگر عورت کے خاندان سے ہی ماں اور خالہ ہو تو ان کے مہر کا اعتبار کیا جائے گا۔  
وجہ  اوپر کی حدیث  مثل صداق نسائھا سے پتہ چلا کہ خاندان کی عورت ہو اس کے مہر کا اعتبار ہوگا۔اور ماں اور خالہ خاندان میں سے عموما نہیں ہوتیں اس لئے ان کے مہر کا اعتبار نہیں ہوگا۔البتہ اگر وہ اپنی خاندان ہی کی عورتیں ہوں تو ان کے مہر کا اعتبار ہوگا۔مثلا باپ نے چچازاد بہن سے شادی کی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنے خاندان کی ہی عورت تھی۔
]١٨١٦[(٩١)اعتبار کیا جائے گا مہر مثل میں یہ کہ برابر ہوں دونوں عورتیں عمر میں،خوبصورتی میں اور مال میں اور عقل میں اور دین میں اور شہر 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)اگلی عدت بھی گزارے(الف) حضرت عبد اللہ بن مسعود کو ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا کہ اس نے ایک عورت سے شادی کی اور اس کے لئے مہر متعین نہیں کیا اور نہ اس سے صحبت کی کہ وہ مر گیا تو حضرت ابن مسعود نے فرمایا کہ اس کے لئے اس کے خاندان کی عورتوں کے مہر کے مثل ہوگا۔نہ کم نہ زیادہ۔

Flag Counter