Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

55 - 448
الدخول فلا مھر لھا وکذلک بعد الخلوة]١٨١٢[(٨٧) واذا دخل بھا فلھا مھر مثلھا ولا یزادعلی المسمی]١٨١٣[(٨٨) وعلیھا العدة ویثبت نسب ولدھا منہ 

نہیں ہوگا۔ اور چونکہ نکاح صحیح نہیں ہے اس لئے خلوت کرنا صحبت کے درجے میں نہیں ہے۔ اس لئے قاضی نے صحبت سے پہلے یا خلوت سے پہلے تفریق کرادی تو مہر لازم نہیں ہوگا(٢) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابراھیم قال کل نکاح فاسد نحو الذی تزوج فی عدتھا واشباھہ ماذا من النکاح الفاسد اذا کان قد دخل بھا؟ فلھا الصداق ویفرق بینھما (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٦١ ماقالوا فی المرأة تزوج فی عدتھا الھا الصداق ام لا ؟ ج رابع، ص ٤،نمبر١٧١٩٠)اور مصنف عبد الرزاق میں ہے۔وقال عطاء لھا صداقھا بما اصاب منھا (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب نکاحھا فی عدتھا ج سادس ص ٢٠٩ نمبر ١٠٥٣٢) اس اثر میں ہے کہ صحبت کرے گا تب عورت کو مہر ملے گا ورنہ نہیں۔  
نوٹ  عورت عدت گزار رہی ہو اسی درمیان نکاح کرنا نکاح فاسد کی شکل ہے۔
]١٨١٢[(٨٧)اور اگر اس سے صحبت کرلے تو عورت کے لئے مہر مثل ہوگا اور متعین مہر پر زیادہ نہیں کیا جائے گا۔  
تشریح  نکاح فاسد میں عورت سے صحبت کرے تو عورت کے لئے مہر مثل ہوگا۔لیکن یہ مہر مثل آپس میں جتنا مہر طے کیا ہے اس سے زیادہ نہ ہو۔مثلا آپس میں پانچ سو درہم مہر طے کیا ہے اور مہر مثل چھ سو درہم ہے تو پانچ سو درہم ہی دیئے جائیںگے چھ سو درہم نہیں دیئے جائیںگے۔  وجہ  نکاح فاسد اصل میں نکاح ہی نہیں ہے لیکن چونکہ صحبت کر چکا ہے اس لئے مجبورا مہر مثل کا فیصلہ کیا جائے گا۔اور چونکہ دونوں کم پر راضی ہو گئے ہیں اس لئے کم دیا جائے گا(٢) نکاح فاسد نکاح نہیں ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن عطاء قال من نکح علی غیر وجہ النکاح ثم طلق فلا یحسب شیئا انما طلق غیر امرأتہ (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب النکاح علی غیر وجہ النکاح ج سادس ص ٢٠٣ نمبر ١٠٥١٠) اس اثر میں ہے کہ نکاح کے طریقے کے علاوہ جو نکاح کیا اس کا اعتبار نہیں ہے۔اس لئے نکاح فاسد کا اعتبار نہیں ہے۔
]١٨١٣[(٨٨)اور عورت پر عدت ہے ۔اور عورت کے بچے کا نسب ثابت ہوگا اسی شوہر سے۔  
تشریح  نکاح فاسد میں تفریق کے بعد عورت پر عدت بھی لازم ہوگی۔اور اس درمیان بچہ پیدا ہوا تو اس بچے کا نسب اس شوہر سے ثابت ہوگا۔اخبرنی عطاء ان علی بن ابی طالب اتی بامرأة نکحت فی عدتھا وبنی فیھا ففرق بینھما وامرھا ان تعتد بما بقی من عدتھا الاولی ثم تعتد من ھذا عدة مستقبلة (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب نکاحھا فی عدتھا ج سادس ص ٢٠٨ نمبر ١٠٥٣٢) اس اثر میں ہے کہ دوسرے کی عدت میں شادی کی تو یہ نکاح فاسد ہوا اس لئے پہلے نکاح کی عدت بھی پوری کرنی ہے اور دوسری 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا ہر فاسد نکاح مثلا عورت کی عدت میں شادی کرلی یا اس طرح کے جو بھی نکاح فاسد ہو اگر اس سے صحبت کی ہوتو عورت کے لئے مہر ہوگا اور دونوں کو جدا کر دیئے جائیںگے (ب) حضرت عطاء نے فرمایا عورت کو نکاح فاسد میں مہر ملے گا صحبت کی وجہ سے(ج) حضرت عطاء نے فرمایا طریقۂ نکاح کے علاوہ سے نکاح کیا پھر طلاق دی تو کچھ شمار نہیں کیا جائے گا۔اس لئے کہ اپنی بیوی کے علاوہ کو طلاق دی(ج) حضرت علی کے پاس ایک عورت آئی جس نے عدت میں نکاح کیا تھا اور رخصتی بھی کی تھی تو دونوں علیحدہ کر دیئے گئے۔اور عورت کو حکم دیا کہ پہلے پہلی عدت کا باقی ماندہ دن گزارے پھر (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter