Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

53 - 448
رضاہ]١٨٠٨[(٨٣) ویجوز لابن العم ان یزوج بنت عمہ من نفسہ]١٨٠٩[(٨٤) واذا اذنت المرأة لرجل ان یزوجھا من نفسہ فعقد بحضرة شاھدین جاز۔

ان کی اجازت پر موقوف رہے گا۔
]١٨٠٨[(٨٣)جائز ہے چچازاد بھائی کے لئے شادی کرے چچازاد بہن سے خود سے۔  
تشریح  بیٹا،باپ، دادا ،بھائی اور چچا نہ ہوں تو اب چچا زاد بھائی لڑکی کا عصبہ اور ولی بنتا ہے۔اس لئے وہ لڑکی کا ولی بنا اور اپنی جانب سے اصیل ہوا ۔اور نکاح میں ایک ہی آدمی دونوں طرف سے ولی بن سکتا ہے۔یا ایک طرف سے وکیل اور اپنی جانب سے اصیل بن سکتا ہے۔اور دو گواہوں کے سامنے نکحتُ کہا تو دونوں جانب سے ایجاب وقبول ادا ہو گئے اور نکاح ہو جائے گا۔ اپنی جانب سے اصیل ہو اور لڑکی کی جانب سے وکیل ہو اور نکحتُ کہنے سے نکاح ہو جائے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عائشة ان النبی ۖ تزوجھا وہی بنت ست سنین (الف)(بخاری شریف، باب تزویج الاب ابنتہ من الامام  ص ٧٧١ نمبر ٥١٣٤) اس حدیث میں حضور ۖ  اپنی جانب سے اصیل تھے اور حضرت عائشہ کی جانب سے وکیل تھے اور ان سے آپۖ نے شادی کی۔اور دونوں جانب سے وکیل ہو اور شادی کرادے اس کی دلیل لمبی حدیث کا یہ ٹکڑا ہے۔حدثنا سہل بن سعد ... قال ۖ اذھب فقد زوجتکھا بما معک من القرآن (ب) (بخاری شریف ، باب اذا کان الولی ھو الخاطب ص ٧٧٠ نمبر ٥١٣٢) اس حدیث میں حضورۖ بیوی اور شوہر دونوں جانب سے وکیل تھے۔اور ایک ہی لفظ  زوَّجتُکھا  سے دونوں کی شادی کرادی۔اس لئے چچازاد بھائی خود چچازاد بہن سے شادی کر سکتا ہے۔کیونکہ چچازاد بھائی کے لئے چچازاد بہن سے شادی کرنا جائز ہے۔
]١٨٠٩[(٨٤)اگر عورت نے کسی مردکو اجازت دی کہ اس سے اپنی ذات سے شادی کرلے،پس اس نے عقد کیا دو گواہوں کے سامنے تو جائز ہے  ٠٦
تشریح  عورت نے ایک آدمی کو اپنی شادی کا وکیل بنایا کہ وہ اپنی شادی اس عورت سے کرے۔پس اس آدمی نے دو گواہوں کے سامنے  نکحت کہہ کر اپنا نکاح اس عورت سے کر دیا تو نکاح ہو جائے گا۔  
وجہ  کیونکہ وہ اپنی جانب سے اصیل ہوا اور عورت کی جانب سے وکیل ہوا۔اور نکاح میں ایک ہی آدمی وکیل اور اصیل بن سکتا ہے (٢) اوپر حدیث گزری  عن عائشة ان النبی ۖ تزوجھا وہی بنت ست سنین (ج) (بخاری شریف،نمبر ٥١٣٤)جس میں حضورۖ اپنی جانب سے اصیل اور حضرت عائشہ کی جانب سے وکیل تھے (٣) نکاح میں وکیل مؤکل کی جانب سے سفیر اور معبر ہوتا ہے اس لئے وہ دونوں جانب سے وکیل بن سکتا ہے۔ اور بیع میں وکیل خود ذمہ دار ہوتا ہے اس لئے دونوں جانب سے وکیل نہیں بن سکتا اور نہ اپنی جانب سے اصیل اور دوسرے کی جانب سے وکیل بن سکتا ہے۔
 
حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے حضرت عائشہ سے شادی کی جبکہ وہ چھ سال کی تھی (ب) جاؤ میں نے تمہاری شادی کرادی اس کی وجہ سے جو تمہارے پاس قرآن ہے (ج) حضورۖ نے حضرت عائشہ سے شادی کی اس حال میں کہ وہ چھ سال کی تھی۔

Flag Counter