Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

51 - 448
]١٨٠٣[(٧٨) وان تزوجھا علی حیوان غیر موصوف صحت التسمیة ولھا الوسط منہ والزوج مخیر ان شاء اعطاھا ذلک وان شاء اعطاھا قیمتہ]١٨٠٤[(٧٩) ولو تزوجھا علی ثوب غیر موصوف فلھا مھر مثلھا]١٨٠٥[(٨٠) ونکاح المتعة والموقت 

تشریح  عورت سے حیوان پر شادی کی اور اس کی جنس بیان کی کہ مثلا گھوڑے پر شادی کرتا ہوں لیکن اس کی صفت بیان نہیں کی کہ اعلی درجے کا گھوڑا ہوگا یا ادنی درجے کا تو ایسی صورت میں مہر صحیح ہو جائے گا۔لیکن وسط گھوڑا لازم ہوگا جو قیمت کے اعتبار سے نہ اعلی ہو اور نہ ادنی ہو ۔
 وجہ  وسط دینے میں کسی کا نقصان نہیں ہے۔نہ دینے والے کا اور نہ لینے والے کا (٢) حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔ایک عورت کا مہر متعین نہیں تھا اور اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا تو حضرت عبد اللہ بن مسعود نے وسط کا فیصلہ فرمایا تھا۔اس میں یہ جملہ ہے۔فقال ابن مسعود لھا مثل صداق نسائھا لا وکس ولا شطط (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الرجل یتزوج المرأة فیموت عنھا قبل ان یفرض لھا ص ٢١٧ نمبر ١١٤٥ ابو داؤد شریف، باب فیمن تزوج ولم یسم لھا صداقا حتی مات ص ٢٩٥ نمبر ٢١١٦) اس حدیث میں ہے کہ نہ کم ہو اور نہ زیادہ ہو(٣) آیت میں بھی ایسے موقع پر معروف کا فیصلہ ہوتا ہے یعنی جو عام معاشرہ میں رائج ہے وہ لازم ہوگا۔وللمطلقات متاع بالمعروف حقا علی المتقین (ب) (آیت ٢٤١ سورة البقرة٢) البتہ اوسط کا پتہ قیمت سے چلے گا ۔اس لئے شوہر کو یہ بھی حق ہے کہ اوسط جانور خرید کر دیدے۔اور یہ بھی اختیار ہے کہ اوسط جانور کی قیمت بیوی کو سپرد کردے۔کیونکہ اوسط کا پتہ قیمت ہی سے چلے گا۔ اس لئے قیمت بھی سپرد کر سکتا ہے۔  
نوٹ  اگر جانور کی جنس بھی متعین نہیں کی۔مثلا یوںنہیں کہا کہ گھوڑا مہر ہے یا گائے بلکہ یوں کہا کہ جانور پر نکاح کرتا ہوں تو اس میں جہالت کاملہ ہے اس لئے مہر مثل لازم ہوگا۔ 
]١٨٠٤[(٧٩)اور اگر شادی کی ایسے کپڑے پر جس کی صفت بیان نہ کی گئی ہو تو عورت کے لئے مہر مثل ہوگا۔  
تشریح  کپڑا بہت قسم کا ہوتا ہے۔پس اگر صفت بیان نہیں کی تو مہر مجہول رہ گیا تو گویا کہ مہر متعین نہیں ہوا۔اس لئے اس عورت کے لئے مہر مثل ہوگا۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جہالت کاملہ ہو تو گویا کہ مہر متعین نہیں ہوا اس لئے مہر مثل لازم ہوگا۔
]١٨٠٥[(٨٠)نکاح متعہ اور نکاح موقت باطل ہے۔  
تشریح  نکاح متعہ کی صورت یہ ہے کہ عورت سے کہے کہ میں تم سے کچھ رقم دے کر کچھ دنوں کے لئے فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں۔یہ نکاح پہلے جائز تھا۔فتح مکہ کے موقع پر قیامت تک کے لئے حرام کر دیا گیا اور اب بالکل جائز نہیں ہے۔ اور نکاح موقت کی شکل یہ ہے کہ دو گواہوں کی گواہی 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا اس کے لئے عورتوں کے مہر کے مثل ہوگا نہ کم نہ زیادہ (ب) طلاق شدہ عورتوں کو فائدہ اٹھانے دینا ہے معروف کے ساتھ۔یہ حق ہے پرہیز گاروں پر۔

Flag Counter