Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

50 - 448
]١٨٠٠[(٧٥) واذا زوج المولی امتہ فلیس علیہ ان یبوئھا بیتا للزوج ولکنھا تخدم المولی ویقال للزوج متی ظفرت بھا وطئتھا]١٨٠١[(٧٦) وان تزوج امرأة علی الف درھم علی ان لا یخرجھا من البلد او علی ان لا یتزوج علیھا امرأة فان وفی بالشرط فلھا المسمی]١٨٠٢[(٧٧) وان تزوج علیھا او اخرجھا من البلد فلھا مھر مثلھا۔ 

]١٨٠٠[(٧٥)اگر آقا نے اپنی باندی کی شادی کرائی تو اس پر لازم نہیں ہے کہ شوہر کے یہاں رات گزارنے دے،لیکن باندی آقا کی خدمت کرے گی اور شوہر سے کہا جائے گا جب موقع ملے اس سے صحبت کرلیں۔
 وجہ  آقا کی خدمت کا حق مقدم ہے۔ اس لئے کہ ابھی بھی اس کی ملکیت ہے۔اور شوہر کا حق اس کے بعد ہے۔اس لئے کہ اس کا حق صرف بضعہ پر ہے ۔اس لئے آقا پر ضروری نہیں ہے کہ باندی کو شوہر کے گھر رات گزارنے کے لئے بھیجے۔بلکہ وہ اپنی خدمت کرواتا رہے۔اور شوہر سے کہا جائے گا کہ جب موقع ملے بیوی سے مل لے۔  
لغت  یبوء  :  رات گزروانا،  ظفر  :  کامیاب ہونا،موقع پانا،
]١٨٠١[(٧٦)اگر شادی کی عورت نے ایک ہزار پر اس شرط پر کہ اس کو شہر سے نہیں نکالے گا یا اس شرط پر کہ اس پر دوسری عورت سے شادی نہیں کرے گا۔پس اگر شرط پوری کی تو عورت کو مہر متعین ملے گا۔  
تشریح  عورت نے ایک ہزار مہر کے بدلے شادی کی اس شرط پر کہ اس کو شہر سے نہیں نکالے گا۔یا اس شرط پر کہ اس عورت کے بعد دوسری عورت سے شادی نہیں کرے گا۔پس اگر اس شرط کو پوری کی تو جتنا مہر متعین کیا ہے وہ مل جائے گا یعنی اس کو ایک ہزار درہم مل جائے گا۔کیونکہ شوہر نے شرط پوری کردی۔المسلمون عند شروطھم۔
]١٨٠٢[(٧٧) اور اگر اس پر دوسری عورت سے شادی کی یا اس کو شہر سے نکالا تو اس کے لئے مہر مثل ہوگا ۔
 تشریح  شرط تو یہی تھی کہ اس پر دوسری عورت سے شادی نہیں کرے گا یا شہر سے نہیں نکالے گا۔لیکن شوہر نے ان شرطوں کو پوری نہیں کی ۔بلکہ اس کے اوپر دوسری عورت سے شادی کر لی یا اس کو شہر سے نکالا تو اب عورت کے لئے مہر مسمی نہیں ہوگا بلکہ مہر مثل ہوگا۔  
وجہ  شرط پوری کرنے پر ایک ہزار پر راضی ہوئی تھی۔شرط پوری نہیں کی تو ایک ہزار پر راضی نہیں ہوگی۔اس لئے اب اس کے لئے معیار مہر مثل ہوگا کیونکہ گویا کہ مہر ہی متعین نہیں ہوا۔
]١٨٠٣[(٧٨)اگر عورت سے شادی کی بغیر وصف بیان کئے ہوئے جانور پر تو تعین صحیح ہے اور عورت کے لئے اس کا وسط ہوگا۔اور شوہر کو اختیار ہے اگر چاہے تو عورت کو جانور کا وسط دیدے۔اور اگر چاہے تو اس کو اس کی قیمت دیدے۔  

حاشیہ  :  (ب) حضرت ابن عمر نے فرمایا مہر اس پر ہے جس کی تم لوگوں نے شادی کرائی یعنی مہر بیٹے پر ہے۔

Flag Counter