Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

49 - 448
ابوھا وابنھا فالولی فی نکاحھا ابنھا عبد ابی حنیفة وابی یوسف رحمھما اللہ وقال محمد رحمہ اللہ تعالی ابوھا]١٧٩٨[(٧٣) ولا یجوز نکاح العبد والامة الا باذن مولاھما]١٧٩٩[(٧٤) واذا تزوج العبد باذن مولاہ فالمھر دین فی رقبتہ یباع فیہ۔  

نکاح کرانے کا ولی ہوگا۔اور امام محمد کے نزدیک اس کا باپ ولی ہوگا۔  
وجہ  امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ ولایت کا دارو مدار عصبات پر ہے۔ اور عصبات میں پہلا حق بیٹے کا ہے اس لئے مجنونہ کی شادی کرانے کا حق بیٹے کو ہوگا۔وہ نہ ہوتو باپ ہوگا ۔
فائدہ  امام محمد فرماتے ہیں کہ باپ زیادہ تجربہ کار اور شفیق ہے۔ اور نکاح کرانے کا مدار تجربہ کاری اور شفقت پر ہے اس لئے باپ کو زیادہ حق ہوگا وہ نہ ہو تو بیٹے کو ہوگا (٢) حدیث میں ہے کہ حضرت خدیجہ کی شادی حضورۖ سے ان کے باپ نے کرائی۔اور حضرت سودہ کی شادی بھی حضورۖ سے ان کے باپ نے کرائی۔دونوں لمبی حدیثیں دیکھنے کے لئے سنن للبیہقی ، باب لا ولایة لاحد مع اب ج سابع، ص ٢٠٩،نمبر ١٣٧٤٦ ١٣٧٤٨ کی طرف رجوع فرمائیں۔
]١٧٩٨[(٧٣) اور نہیں جائز ہے غلام اور باندی کا نکاح کرنا مگر ان کے آقا کی اجازت سے۔  
تشریح  اگر آقا اجازت دے تب تو غلام اور باندی کا نکاح درست ہوگا۔اور وہ اجازت نہ دے تو نکاح باطل ہو جائے گا۔  
وجہ  (١) اگر باندی نے نکاح کیا تو اس سے آقا صحبت نہیں کر سکے گا جو بہت بڑا نقصان ہے۔اسی طرح غلام نے نکاح کیا تو وہ بیوی کے مہر اور نان و نفقہ میں بیچا جا سکتا ہے۔اس لئے مولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوگا (٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے عن جابر قال قال رسول اللہ ۖ ایما عبد تزوج بغیر اذن موالیہ فھو عاھر (الف) (ابو داؤد شریف ، باب نکاح العبد بغیر اذن موالیہ ص ٢٩١ نمبر ٢٠٧٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی نکاح العبد بغیر اذن سیدہ ص ٢١١ نمبر ١١١١) اور دوسری حدیث میں  فنکاحہ باطل  ہے (ابو داؤد شریف، نمبر ٢٠٧٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام باندی بغیر مولی کی اجازت شادی کی تو نکاح جائز نہیں ہوگا باطل ہوگا۔ اگر نکاح کرتے وقت اجازت نہیں دی بعد میں آقا نے اجازت دیدی تب بھی نکاح ہو جائے گا۔
]١٧٩٩[(٧٤)اگر غلام نے آقا کی اجازت سے شادی کی تو مہر دین ہوگا اس کی گردن میں وہ اس میں بیچا جائے گا۔  
وجہ  (١) جو نکاح کرتا ہے مہر اسی کی گردن پر ہوتا ہے۔اس لئے غلام نے نکاح کیا تو مہر اسی کی گردن پر ہوگا۔اور جب مہر اس کی گردن پر قرض ہوا تو اگر ادا نہ کر سکا تو وہ اس میں بیچا بھی جائے گا۔خصوصا آقا کی اجازت سے شادی کی ہے تو بکنے میں آسانی ہوگی (٢) مہر غلام کی گردن پر ہو اس کی دلیل یہ اثر ہے۔قال ابن عمر ھو علی الذی انکحتموہ یعنی الصداق علی الابن (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٣ علی من یکون المہر ج ثالث، ص ٤٤٩، نمبر١٦٠١٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مہر غلام پر ہوگا۔اس لئے وہ اس کے بدلے میں بیچا بھی جا سکتا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا کسی بھی غلام نے بغیرآقا کی اجازت کے شادی کی تو وہ زانی ہے۔

Flag Counter