Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

48 - 448
سنة او علی تعلیم القرآن جاز فلھا مھرمثلھا]١٧٩٦[(٧١) وان تزوج عبد امرأة حرة باذن مولاہ علی خدمتہ سنة جاز ولھا خدمتہ]١٧٩٧[(٧٢) واذا اجتمع فی المجنونة 

وجہ  ان کے نزدیک خدمت اور تعلیم قرآن مال ہیںاس لئے مہر بن سکتے ہیں(٢) حدیث میں ہے کہ تعلیم قرآن کو حضورۖ نے مہر بنایا۔اس کے لئے لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔سمعت سھل بن سعد الساعدی یقول ... قال ۖ ھل معک من القرآن شیئ؟ قال معی سورة کذا وسورة کذا قال اذھب فقد انکحتکھا بما معک من القرآن (الف) (بخاری شریف ،باب التزویج علی القرآن وبغیر صداق ص ٧٧٣  نمبر ٥١٤٩ مسلم شریف ، باب الصداق وجواز کونہ تعلیم قرآن وخاتم حدید الخ ص ٤٥٧ نمبر ١٤٢٥) اس حدیث میں تعلیم قرآن کو مہر بنایا ہے۔اس لئے مہر لازم ہوگا مہر مثل لازم نہیں ہوگا۔ اور شوہر کی خدمت کو مہر متعین کرنے کی دلیل یہ آیت ہے۔قال انی ارید ان انکحک احدی ابنتی ھاتین علی ان تأجرنی ثمانی حجج فان اتممت عشرا فمن عندک (ب) (آیت ٢٧ سورة القصص ٢٨) اس آیت میں آٹھ اور دس سال تک حضرت موسی  علیہ السلام کے بکری چرانے کو مہر بنایا ہے (٣) ان علیا قال الصداق ما تراضی بہ الزوجان (ج) (سنن للبیہقی ، باب ما یجوز ان یکون مہرا ج، سابع ص ٣٩٤، نمبر١٤٣٩٢) اس اثر میں ہے کہ میاں بیوی جس چیز پر راضی ہو جائیں وہ مہر بن جائے گی۔اس لئے خدمت پر راضی ہو جائیں تو وہ بھی مہر بن جائے گی۔
]١٧٩٦[(٧١)اگر غلام نے آزاد عورت سے شادی کی اپنے مولی کی اجازت سے ایک سال کی خدمت پر تو جائز ہے۔اور عورت کے لئے غلام کی خدمت ہوگی۔  
تشریح  غلام نے آزاد عورت سے شادی کی اور اپنے آقا کی اجازت سے بیوی کے لئے ایک سال کی خدمت مہر متعین کیا تو نکاح ہو جائے گا۔اور مہر مثل لازم نہیں ہوگا بلکہ ایک سال کی خدمت ہی لازم ہوگی۔  
وجہ  آقا کی اجازت سے بیوی کی خدمت کرنا گویا کہ آقا ہی کی خدمت کرنا ہے ۔اس لئے اس کے لئے خدمت مہر بن سکتی ہے (٢) غلام کے پاس خدمت کے علاوہ کوئی مال ہے بھی نہیں ۔جو کچھ مال ہے وہ مولی کا ہے اس لئے بھی خدمت مہر بنے گی (٣) اوپر کی احادیث اور آیت بھی تائید میں ہوںگی کہ خدمت مہر بن سکتی ہے۔
]١٧٩٧[(٧٢)اگر مجنونہ عورت میں جمع ہو جائیں اس کے باپ اور اس کے بیٹے تو ولی اس کے نکاح میں اس کا بیٹا ہوگا امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور امام ابو یوسف کے نزدیک ۔اور امام محمد نے فرمایا کہ اس کا باپ ہوگا۔  
تشریح  عورت مجنون ہو اور بیوہ ہو تو وہ خود شادی نہیں کر سکتی۔ اب اس کا باپ اور اس کا بیٹا دونوں موجود ہیں تو شیخین کے نزدیک اس کا بیٹا 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ قرآن ہے ؟ فرمایا مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں۔ آپۖ نے فرمایا جاؤ تمہارا نکاح کر دیا اس کے بدلے جو تمہارے پاس قرآن ہے(ب)حضرت شعیب  علیہ السلام نے فرمایا میں چاہتا ہوں کہ میری ان دو بیٹیوں میں سے ایک سے آپ کی شادی کرادوں اس شرط پر کہ آپ آٹھ سال تک میری مزدوری کریں۔پس اگر دس سال پورے کر دیئے تو یہ آپ کی جانب سے ہوگا (ج) حضرت علی نے فرمایا مہر وہ ہے جس پر میاں بیوی راضی ہو جائیں۔

Flag Counter