Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

47 - 448
ابنتہ علی ان یزوجہ الرجل اختہ اوابنتہ لیکون احد العقدین عوضا عن الآخر فالعقدان جائزان ولکل واحدة منھما مھر مثلھا]١٧٩٥[(٧٠) وان تزوج حر امرأة علی خدمتہ 

وجہ  یہ ایسا ہوا کہ نکاح کیا لیکن مہر متعین نہیں کیا اور مہر متعین نہ کرے تو مہر مثل لازم ہوتا ہے۔اس لئے اس صورت میں مہر مثل لازم ہوگا۔ مہر متعین نہ کرے تو مہر مثل لازم ہوگا اس کی دلیل عبد اللہ ابن مسعود کی حدیث پہلے گزر چکی ہے (ترمذی شریف نمبر ١١٤٥ابو داؤد شریف نمبر ٢١١٤) اور شرط فاسد سے نکاح فاسد نہیں ہوتا بلکہ نکاح ہو جاتا ہے۔اور شرط فاسد خود معدوم ہو جاتی ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔قال جاء رجل الی ابن عباس ... فقال انی تزوجت امرأة وشرطت لھا ان لم اجی بکذا وکذا والی کذاوکذا فلیس لی نکاح،فقال ابن عباس النکاح جائز والشرط لیس شیء (الف) (سنن للبیہقی ، باب الشروط فی النکاح ج سابع، ص ٤٠٨، نمبر١٤٤٤٢) اس اثر میںہے کہ نکاح جائز ہو جائے گا اور شرط فاسد کا اعتبار نہیں ہوگا (٢) اثر میں ہے  عن عطاء فی المشاغرین یقران علی نکاحھما ویوخذ لکل واحد منھما صداق(ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٢٢٢ ماقالوا فی النکاح الشغار ج ،رابع ص ٣٤، نمبر١٧٤٩٩) اس اثر میں ہے کہ دونوں کا نکاح بحال رہے گا اور دونوں کے لئے الگ سے مہر متعین ہوگا جو مہر مثل ہوگا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ اس طرح شادی ہی نہیں ہوگی۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ نھی عن الشغار والشغار ان یزوج الرجل ابنتہ علی ان یزوجہ الآخر ابنتہ لیس بینھما صداق (ج) (بخاری شریف ، باب الشغار ص ٧٦٦ نمبر ٥١١٢ ترمذی شریف، باب ماجاء فی النھی عن نکاح الشغار ص ٢١٣ نمبر ١١٢٤ مسلم شریف ، باب تحریم نکاح الشغار ص ٤٥٤ نمبر ١٤١٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضورۖ نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے۔ اس لئے اس طرح نکاح ہی نہیں ہوگا۔
]١٧٩٥[(٧٠)اگر آزاد نے شادی کی کسی عورت سے اس کی ایک سال کی خدمت پر یا قرآن کی تعلیم پر تو جائز ہے اور اس کے لئے مہر مثل ہوگا  وجہ  (١) بیوی اس لئے ہوتی ہے کہ وہ شوہر کی خدمت کرے اور یہاں الٹا شوہر بیوی کی خدمت کرے گا۔اس لئے مہر کے لئے شوہر کی خدمت متعین کرنا صحیح نہیں ہے۔اس لئے گویا کہ مہر ہی متعین نہیں کیا ۔اور جب مہر متعین نہ کیا ہوتا تومہر مثل لازم ہوتا ہے (٢) خدمت ہمارے نزدیک مال نہیں ہے تو گویا کہ عدم مال کو مہر متعین کیا اس لئے مہر مثل لازم ہوگا۔مہر مثل کی دلیل اور شرط فاسد سے نکاح فاسد نہ ہونے کی دلیل مسئلہ نمبر ٦٩ میں گزر گئی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ ایک سال کی خدمت ہی مہر ہوگا۔اسی طرح تعلیم قرآن مہر ہوگا،مہر مثل لازم نہیں ہوگا۔  
 
حاشیہ  :  (الف) ایک آدمی حضرت ابن عباس کے پاس آیا ... پس کہا میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے اور اس سے شرط کی ہے کہ اگر میں اتنا اتنا نہ لاؤں اتنے زمانہ تک تو میرا نکاح رہے گا ؟ پس حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ نکاح جائز ہے اور شرط کوئی چیز نہیں ہے (ب) دو شغار کے سلسلے حضرت عطاء نے فرمایا کہ دونوں کا نکاح بحال رکھا جائے گا اور دونوں سے مہر لیا جائے گا(ج) حضورۖ نے شغار سے منع فرمایا ۔اور شغار یہ ہے کہ مرد اپنی بیٹی کی شادی کرائے اس شرط پر کہ دوسرا اپنی بیٹی کی شادی کرائے ۔اور دونوں کے درمیان مہر نہ ہو۔

Flag Counter