Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

46 - 448
ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی]١٧٩٣[(٦٨) ویستحب المتعة لکل مطلقة الا لمطلقة واحدة وھی التی طلقھا قبل الدخول ولم یسم لھا مھرا ]١٧٩٤[(٦٩)واذا زوج الرجل 

لئے اس کو سپرد کرنے سے بھی خلوت صحیحہ نہیں ہوگی اور پورا مہر لازم نہیں ہوگا۔
]١٧٩٣[(٦٨) مستحب ہے متعہ ہر مطلقہ کے لئے مگر ایک مطلقہ کے لئے وہ یہ ہے کہ طلاق دی ہو صحبت سے پہلے اور اس کے لئے مہر متعین نہ کیا ہو۔ 
 تشریح  سب مطلقہ کو متعہ کا کپڑا دینا مستحب ہے مگر ایک مطلقہ کو کپڑا دینا واجب ہے۔وہ یہ ہے کہ اس کے لئے مہر متعین نہ کیا ہو اور خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق دی ہو تو اس کو مہر نہیں ملے گا۔کیونکہ مہر متعین نہیں ہے اس لئے صحبت کرتا تو مہر مثل ملتا اور صحبت سے پہلے مہر مثل کا آدھا نہیں ہے اس لئے کچھ نہ کچھ ملنا چاہئے۔ اس لئے اس کے لئے متعہ دینا واجب کریںگے (٢) ایسی عورت کو متعہ دینے کے لئے آیت میں امر کا صیغہ استعمال کیا ہے  لا جناح علیکم ان طلقتم النساء مالم تمسو ھن او تفرضو لھن فریضة ومتعوھن علی الموسع قدرہ وعلی المقتر قدرہ متاعا بالمعروف (الف) (آیت ٢٣٦ سورة البقرة٢) اس آیت میں فرمایا جس کے لئے مہر متعین نہ کیا ہو اور اس سے خلوت صحیحہ بھی نہ کیا ہو اس کو ضرور متعہ دواپنی حیثیت کے مطابق۔اس کی تفسیر عبد اللہ بن عباس سے( سنن للبیہقی ،باب التفویض ج سابع ص ٢٤٤) پر گزر چکی ہے۔
فائدہ  اگر مہر متعین ہو اور صحبت سے پہلے طلاق ہوئی ہو تو اس کو آدھا مہر ملے گا ۔اور مال سپرد کئے بغیر آدھا مہر ملا ہے اس لئے اس کومتعہ دینا ضروری نہیں ہے۔  
وجہ  (١) عن ابن عمر انہ کان یقول لکل مطلقة متعة الا التی تطلق وقد فرض لھا الصداق ولم تمس فحسبھا نصف ما فرض لھا (ب)(سنن للبیہقی،باب المتعة ج سادس ،ص ٤١٩،نمبر١٤٤٩١) اس سے معلوم ہوا کہ جس کا مہر متعین ہو اور صحبت سے پہلے طلاق دیدے تو اس کو آدھا مہر ملے گا۔اس لئے اس کے لئے متعہ ضروری نہیں ہے۔
]١٧٩٤[(٦٩)اگر شادی کرائی آدمی نے اپنی بیٹی کی اس شرط پر کہ وہ شادی کرادے اپنی بہن کی یا اپنی بیٹی کی تاکہ دونوں میں سے ایک بدلہ ہو جائے دوسرے کا تو دونوں عقد جائز ہیں اور ان دونوں میں سے ہر ایک کے لئے مہر مثل ہوگا۔  
تشریح  اس نکاح کو نکاح شغار کہتے ہیں ۔اور اس کی صورت یہ ہے کہ اپنی لڑکی یا بہن کی کسی سے شادی کرائے اور اس کے لئے مہر متعین یہ کرے کہ سامنے والا اپنی بہن یا بیٹی کی شادی اس سے کرادے۔امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ دونوں عقد جائز ہیں اور دونوں عورتوں کے لئے مہر مثل ہوگا ۔

حاشیہ  :  (الف) تم پر کوئی حرج کی بات نہیں ہے اگر تم عورت کو طلاق دو اور اس کو چھوؤ نہیںاور اس کے لئے مہر متعین نہ کرو۔اور ان کو متعہ دو مالدارکو وسعت کے مطابق اور تنگدست کو اس کی وسعت کے مطابق فائدہ اٹھانے دینا ہے معروف کے ساتھ(ب) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ ہر مطلقہ کے لئے متعہ ہے مگر جس کو طلاق دے اور اس کے لئے مہر متعین کیا ہو اور عورت کو ہاتھ نہ لگایا تو اس کو کافی ہے اس کا آدھا جتنا اس کے لئے متعین کیا ہے۔

Flag Counter