Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

45 - 448
ثم طلقھا فلھا کمال مھرھا]١٧٩١[(٦٦) وان کان احدھما مریضا او صائما فی رمضان او محرما بحج او عمرة او کانت حائضا فلیست بخلوة صحیحة ولو طلقھا فیجب نصف المھر]١٧٩٢[(٦٧) واذا خلا المجبوب بامرأتہ ثم طلقھا فلھا کمال المھر عند 

باب من قال من اغلق بابا او ارخی سترا فقد وجب الصداق ج ،سابع ص ٤١٨،نمبر١٤٤٨٧)(٣) اثر میں بھی ہے  قال عمر بن الخطاب اذا اغلق بابا وارخی سترا فقد وجب لھا الصداق وعلیھا العدة ولھا المیراث (ب) (دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث ص ٢١٢ نمبر ٣٧٧٩ سنن للبیہقی ، باب من قال من اغلاق بابا او ارخی سترا فقد وجب الصداق ج سا بع، ص ٤١٦،نمبر١٤٤٨١) اس اثر اور حدیث سے معلوم ہوا کہ خلوت صحیحہ ہو جائے تو مہر کامل لازم ہو جائے گا چاہے صحبت نہ کی ہو۔  
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے آدھا مہر ہوگا۔  
وجہ  ان کی دلیل ابن عباس کا اثر ہے۔ عن ابن عباس قال لا یجب الصداق حتی یجامعھا، لھا نصفہ(ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب وجوب الصداق ج سادس ص ٢٩٠ نمبر ١٠٨٨٢)
]١٧٩١[(٦٦)اور اگر ان دونوں میں سے ایک بیمار ہو یا رمضان میں روزہ ہو یا حج یا عمرہ کا محرم ہو یا حائضہ ہو تو یہ خلوت صحیحہ نہیں اگر طلاق دیدی تو آدھا مہر واجب ہوگا۔  
وجہ  ان چیزوں کے ہوتے ہوئے آدمی صحبت نہیںکر سکتا اس لئے پوری خلوت نہیں ہوئی۔اور عورت کی جانب سے مال سپرد کرنا نہیں پایا گیا اس لئے پورا مہر لازم نہیں ہوگا۔مثلا بیمار ہو تو رغبت نہیں ہوگی۔اور رمضان کا روزہ ہو تو صحبت کرنے سے کفارہ لازم ہوگا۔اور احرام ہو تو صحبت کرنے سے دم لازم ہوگا۔اور حائضہ ہو تو صحبت ممنوع ہے۔اس لئے ان چیزوں سے خلوت صحیحہ نہیں ہوئی۔
]١٧٩٢[(٦٧) اگر خلوت کی ذکر کٹے ہوئے آدمی نے اپنی بیوی کے ساتھ پھر اس کو طلاق دی تو اس کے لئے پورا مہر ہوگا امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔  
تشریح  ذکر کٹا ہوا ہے ایسا آدمی بیوی کے ساتھ صحبت نہیں کر سکتا اس کے با وجود اگر اپنی بیوی کے ساتھ خلوت صحیحہ کی تو اس پر پورا مہر لازم ہوگا۔ وجہ  عورت نے اپنا مال سپرد کر دیا۔یہ اور بات ہے کہ مرد کی مجبوری کی وجہ سے وہ وصول نہیں کر پا رہا ہے۔اس لئے اس پر پورا مہر لازم ہوگا (٢) اوپر میں دار قطنی کی حدیث  دخل بھا او لم یدخل بھا (دار قطنی نمبر ٣٧٨٠) سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ صحبت نہ کر سکے تب بھی ذکر کٹے ہوئے پر مہر کامل لازم ہوگا۔
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ بیمار کو سپرد کرنے سے خلوت صحیحہ نہیں ہوتی ہے تو مجبوب الذکر تو اس سے زیادہ بیمار کے درجے میں ہے۔اس 

حاشیہ  :   (الف) آپۖ نے فرمایا جس نے عورت کے دوپٹے کو کھولا اور اس کو دیکھا تو مہر واجب ہو جائے گا۔صحبت کی ہو اس سے یا نہ کی ہو (ب) حضرت عمر نے فرمایا اگر دروازہ بند کر دیا اور پردہ ڈال دیا تو اس کے لئے مہر واجب ہوگیا۔اور اس پر عدت ہے اور اس کے لئے میراث ہوگی(ج)حضرت ابن عباس نے فرمایا ،مہر واجب نہیں ہوگا جب تک صحبت نہ کرے۔ورنہ اس کے لئے آدھا مہر ہوگا۔

Flag Counter