Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

44 - 448
عنہ]١٧٨٨[(٦٣) وتسقط الزیادة بالطلاق قبل الدخول]١٧٨٩[(٦٤) فان حطت من مھرھا صح الحط]١٧٩٠[(٦٥) واذا خلا الزوج بامرأتہ ولیس ھناک مانع من الوطی 

ہے۔
]١٧٨٨[(٦٣)زیادتی ساقط ہو جائے گی صحبت سے پہلے طلاق دینے سے۔  
تشریح  مثال مذکور میں پانچ سو درہم پہلے مہر متعین کیا تھا۔بعد میں ایک سو درہم زیادہ کر دیا۔اب صحبت سے پہلے طلاق دی تو آدھا مہر لازم ہوگا۔لیکن یہاں صرف پانس سو درہم کا آدھا ہوگا۔بعد میں جو ایک سو درہم زیادہ کیا تھا اس کا آدھا لازم نہیں ہوگا۔  
وجہ  آیت میں اشارہ ہے کہ جو نکاح کے وقت متعین کیا ہے اسی کا آدھا ہوگا ،بعد کی زیادتی کا آدھا نہیں ہوگا۔وان طلقتموھن من قبل ان تمسو ھن وقد فرضتم لھن فریضة فنصف ما فرضتم (ب) (آیت ٢٣٧ سورة البقرة٢) اس آیت میں ہے کہ جو تم نے نکاح کے وقت متعین کیا ہے صحبت سے پہلے طلاق دی ہو تو اس کا آدھا ہوگا۔جس کا مطلب یہ ہوگا کہ بعد میں جو زیادہ دیا ہے اس کا آدھا نہیں ہوگا۔
]١٧٨٩[(٦٤)پس اگر عورت کم کردے اس کے مہر سے تو کم کرنا صحیح ہے۔  
وجہ  مہر کم کرنا عورت کا حق ہے اس لئے اگر وہ متعین مہر میں سے کچھ کم کرنا چاہے تو کم کر سکتی ہے (٢) آیت میں اس کا ثبوت ہے بلکہ ترغیب دی گئی ہے۔وان طلقتموھن من قبل ان تمسوھن وقد فرضتم لھن فریضة فنصف ما فرضتم الا ان یعفون او یعفو الذی بیدہ عقد النکاح وان تعفوا اقرب للتقوی(ج) (آیت ٢٣٧ سورة البقرة ٢) اس آیت میں فرمایا الا یعفون جس سے عورت کو ترغیب ہے کہ وہ مہر میں سے کم کردے۔اور مرد کو بھی ترغیب ہے کہ وہ معاف کرے یعنی مہر زیادہ دیدے۔  
لغت  حط  :  کم کرنا۔
]١٧٩٠[(٦٥) اگر خلوت کرے شوہر اپنی بیوی کے ساتھ اور وہاں وطی سے کوئی مانع نہ ہو پھر اس کو طلاق دے تو اس کے لئے پورا مہر ہوگا۔  
تشریح  شوہر اپنی بیوی سے خلوت کرے لیکن وطی نہ کرے اور وہاں وطی کرنے سے کوئی مانع نہ ہو تو پورا مہر لازم ہو جائے گا۔  
وجہ  عورت نے مال سپرد کر دیا اور گویا کہ شوہر نے قبضہ کر لیا اس لئے پورا مہر لازم ہوگا۔اب شوہر اس کو استعمال نہ کرے تو یہ اس کی کوتاہی ہے (٢) حدیث مرسل میں ہے۔عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان قال قال رسول اللہ ۖ من کشف خمار امرأة ونظر الیھا فقد وجب الصداق دخل بھا او لم یدخل بھا (الف)(دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث ص ٢١٣ نمبر ٣٧٨٠ سنن للبیہقی ، 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے جوان اونٹ قرض لیا ۔پس آپۖ کے پاس صدقے کا اونٹ آیا تو مجھ کو حکم دیا کہ میں جوان اونٹ ادا کروں۔میں نے کہا نہیں پاتا ہو ں مگر اعلی اونٹ چار دانت والا،آپۖ نے فرمایا وہی اس کو دے دو۔اس لئے کہ اچھے لوگ وہ ہیں جو اچھے انداز میں قرض ادا کرے(ب) اگر عورت کو طلاق دے دو اس کو چھونے سے پہلے اور اس کے لئے مہر متعین کیا ہے تو جتنا متعین کیا ہے اس کا آدھا ہوگا(ج)اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو اس کو چھونے سے پہلے اور تم نے اس کے لئے مہر متعین کیا ہے تو جتنا متعین کیا ہے اس کا آدھا ہوگا۔ مگر یہ کہ وہ معاف کردیں۔یا وہ شخص کچھ زیادہ کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کا عقد ہے (یعنی شوہر) اور اگر وہ (عورت) معاف کردے تو یہ تقوی کے زیادہ قریب ہے۔

Flag Counter