Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

440 - 448
صلبھم ]٢٥٦٥[ (٤٣)ویُصلب حیًّا ویُبعج بطنہ برمح الی ان یموت]٢٥٦٦[ (٤٤)ولا یصلب اکثر من ثلثة ایام]٢٥٦٧[ (٤٥)فان کان فیھم صبی او مجنون او ذورحم محرم 

]٢٥٦٥[(٤٣)اور سولی دی جائے زندہ میں اور پھاڑا جائے پیٹ کو نیزے سے یہاں تک کہ مر جائے۔  
تشریح  سولی دینے کا طریقہ بتا رہے ہیں کہ زندہ آدمی کو تختہ پر لٹکا دیا جائے پھر نیزے سے پیٹ پھاڑ دیا جائے یہاں تک کہ مر جائے،سولی دینے کا یہی طریقہ ہے۔  
لغت  بعج  :  نیزے سے پیٹ پھاڑنا،  رمح  :  نیزہ۔
]٢٥٦٦[(٤٤)اور سولی پر نہ رکھا جائے تین دن سے زیادہ۔  
تشریح  سولی پر لٹکانے اور پیٹ پھاڑنے کے بعد تین دن سے زیادہ لٹکا ہوا نہ رکھا جائے۔  
وجہ  تین دن میں لوگوں کو عبرت ہو جائے گی اور زیادہ رکھنے میں لاش سڑے گی اور بدبو ہوگی اس لئے تین دن سے زیادہ نہ رکھا جائے۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ لاش سے گوشت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں اس وقت تک مجرم کو تختے پر لٹکائے رکھیں تاکہ لوگوں کو زیادہ عبرت ہو۔
]٢٥٦٧[(٤٥)پس اگر ڈاکہ زنوں میں سے کوئی بچہ ہو یا مجنون ہو یا جس پر ڈاکہ ڈالا اس کا ذی رحم محرم ہو تو باقی سے بھی حد ساقط ہو جائے گی اور قتل کا اختیار ولیوں کو ہوگا چاہے قتل کریں چاہے معاف کریں۔  
تشریح  جس جماعت نے ڈاکہ ڈالا اس میں سے کچھ بچہ تھا یا پاگل تھا۔اب ظاہر ہے کہ بچہ اور پاگل پر حد جاری نہیں ہوگی کیونکہ وہ مرفوع القلم ہیں تو اس کی وجہ سے باقی ڈاکؤوں سے بھی حد ساقط ہو جائے گی۔ اسی طرح ڈاکہ ڈالنے والے اس آدمی کا قریبی رشتہ دار تھے جس پر ڈاکہ ڈالا گیا تو باقی ڈاکؤوں سے بھی حد ساقط ہو جائے گی۔البتہ قتل کیا ہے تو قصاصا قتل کیا جائے گا جس کا اختیار مقتول کے ورثہ کو ہوگا۔ چاہے وہ قتل کریں چاہے وہ معاف کردیں ۔
 وجہ  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ حدود شبہ سے ساقط ہو جاتی ہے۔ اور جب بعض سے ساقط ہو گئی تو باقی لوگوں میں بھی شبہ ہو گیا اس لئے ان سے بھی حد ساقط ہو جائے گی۔باقی رہا قتل کے بدلے قصاص لینا یا مال کے بدلے مال لینا تو اس کا معاملہ دیت میں آتا ہے۔اور دیت کا مدار ولیوں کے اختیار پر ہے چاہے وہ لے چاہے معاف کردے۔اور چاہے مال پر صلح کرلے۔آیت میں ہے۔والسن بالسن والجروح قصاص فمن تصدق بہ فھو کفارة لہ (الف) (آیت ٤٥ سورة المائدة ٥) اس آیت میں ہے کہ معاف کردے تو یہ اس کے لئے کفارہ ہوگا۔
اور رشتہ دار کی وجہ سے حد ساقط ہوتی ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔قال الثوری ویستحسن الا یقطع من سرق من ذی محرم ،خالہ 

حاشیہ  :  (لف) دانت دانت کے بدلے اور زخموں کا بھی قصاص ہے۔پس جو صدقہ کردے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے۔

Flag Counter