Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

441 - 448
من المقطوع علیہ سقط الحد عن الباقین وصار القتل الی الاولیاء ان شاء وا قتلوا وان شاء وا عفوا]٢٥٦٨[ (٤٦)وان باشر القتل واحد منھم اُجری الحد علی جماعتھم۔

او عمہ او ذات محرم (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب من سرق ما لایقطع فیہ ج عاشر ص ٢٢١ نمبر ١٨٩٠٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ذی رحم محرم سے حد ساقط ہو جائے گی۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ اگر قتل اور مال لوٹنا بچے اور پاگل نے ہی کیا ہے تب تو ان پر حد نہیں اس لئے باقی پر بھی حد نہیں ہوگی۔کیونکہ قتل کرنے اور مال لوٹنے میں اصل وہی ہیں۔لیکن اگر عقلمند اور بالغ نے قتل کیا ہے اور مال لوٹا ہے تو بچے اور مجنون پر حد نہیں ہوگی لیکن عقلمند اور بالغ پر حد ہوگی ۔
 وجہ  کیونکہ انہوں نے محاربت کی ہے اور ڈاکہ زنی کی ہے۔اور وہ اس جرم میں اصلی بھی ہے۔
]٢٥٦٨[(٤٦)اگر ان میں سے ایک نے قتل کیا ہو تو حد اس کی جماعت پر جاری ہوگی۔
 تشریح  مثلا آٹھ آدمی جماعت میں ہو اور ایک نے قتل کیا باقی نے نہیں کیا تب بھی سب پر حد جاری ہوگی۔  
وجہ  ڈاکہ زنی میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ بعض قتل کرتے ہیں اور بعض ان کی مدد کرتے ہیں اور بعض آنے والے لوگوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ اس لئے اس ایک کے قتل میں سب شریک ہیں اس لئے سب کو حد لگے گی۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت ثوری نے فرمایا اچھا یہ ہے کہ جس نے ذی رحم محرم کا چرایا اس کا ہاتھ نہ کاٹے مثلا ماموں اس کا چچا یا ذی رحم۔

Flag Counter